• news

چینی صنعتی شہر یانٹائی کے ساتھ 2 معاہدوں پر دستخط‘ دھرنے والوں نے ملک دشمنی کی‘ قوم کبھی معاف نہ کرے: شہباز شریف

لاہور (خصوصی رپورٹر) پنجاب حکومت اور چین کے صوبے شین ڈونگ کے صنعتی شہر یانٹائی کے مابین گذشتہ روز مفاہمت کی دو یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ پنجاب انڈسٹریل اسٹیٹس مینجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی (پیڈمک) اور یانٹائی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے مابین طے پانے والے معاہدے کے تحت یانٹائی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اشتراک سے پنجاب میں انڈسٹریل اسٹیٹس اور پارکس بنائے جائیں گے۔ یانٹائی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری صوبہ پنجاب کے انڈسٹریل زونز اور انڈسٹریل اسٹیٹس میں سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینے کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کیلئے مشترکہ طور پر سیمینارز اور کانفرنسوں کا اہتمام کیا جائے گا۔ مفاہمت کی دوسری یادداشت کے تحت لاہور اور یانٹائی کو جڑواں شہر قرار دیا گیا ہے اور دونوں شہروں کے مابین تجارتی، ثقافتی اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے گا۔ مفاہمت کی پہلی یادداشت پر پنجاب حکومت کی طرف سے پیڈمک کے چیئرمین ایس ایم تنویر جبکہ یانٹائی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے چینگ ژی یون اور دوسری مفاہمتی یادداشت پر ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر)محمد عثمان جبکہ یانٹائی سٹی کی جانب سے وفد کے سربراہ اور یانٹائی شہر کے وائس منسٹر ڈویانگ گینگ نے دستخط کئے۔ شہبازشریف نے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب سے خطاب اورمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت اور چین کے صوبے شین ڈونگ کے صنعتی شہر یانٹائی کے مابین تجارتی وثقافتی سرگرمیوں کے فروغ کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے خوش آئند ہیں اور میں چین کے وفد کو دل کی گہرائیوں سے پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ بلاشبہ چین پاکستان کا قابل اعتماد اورعظیم دوست ہے اورمشکل کی ہر گھڑی میں چین پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ چین پاکستان کی ترقی اورخوشحالی کا خواہاں ہے اور ہماری دوستی کی تاریخ بھی اس بات کی شاہد ہے۔ چین کے وفد کے حالیہ دورے سے ترقی اور تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی اور دوطرفہ تعاون مزید فروغ پائے گا۔ پنجاب حکومت اورچین کے صوبے شین ڈونگ کے صنعتی شہر یانٹائی کے مابین تعاون کے معاہدوں سے پنجاب میں صنعتی، تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ لاہور اور یانٹائی کو جڑواں شہر قرار دینے سے دونوں شہروں میں کے مابین تجارتی، ثقافتی اور تاریخی روابط مزید مضبوط ہوں گے۔ شہبازشریف نے کہا کہ چین کی جانب سے پاکستان میں 34ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں میں تاخیر چین کی طرف سے نہیں بلکہ نادان لوگوں کے بے وقت کے دھرنوں کی وجہ سے ہوئی ہے۔ دھرنوں نے ملک کو وہ نقصان پہنچایا کہ ہماری آئندہ نسلیں بھی اس کی تلافی نہیں کر سکیںگی۔ دھرنے والوں نے ملک دشمنی کا مظاہرہ کیا ہے۔ قوم سے اپیل ہے ایسے عناصر کو کبھی معاف نہ کرے۔ ترقی اور خوشحالی کے منصوبوں کو داؤ پر لگا کر 18کروڑ عوام کی قسمت سے گھناؤنا کھیل کھیلا گیا ہے۔ دھرنے والوں نے معیشت کو تار تار کر کے اس کا بیڑا غرق کیا ہے۔ یہ سیاست ہے نہ خدمت، یہ انسانیت ہے نہ پاکستانیت بلکہ ملک کے ساتھ دشمنی ہے۔ ہمارے اپنوں نے اپنے پاؤں پر کلہاڑے چلائے ہیں اور خود کو تاریک راہوں میں دھکیلنے کی کوشش کی ہے۔ منصوبوں میں ہونے والی تاخیرتباہ کن ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ نادان دوستوں کو عقل دے۔ وہ ہوش کے ناخن لیں اور 18کروڑ عوام کی قسمت سے مت کھیلیں۔ دھرنے دینے والوں نے پاکستان کے 18کروڑ عوام کی قسمت کو داؤ پر لگایا ہے۔ ان لوگوں نے پاکستان کے ساتھ وہ کچھ کیا ہے جو کوئی دشمن بھی نہیں کرسکتا۔ چینی رہنماؤں کا دورہ ملتوی ہونے سے اربوں روپے کے منصوبوں کی تاخیر کے نقصانات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ بجلی کے منصوبوں میں سست روی آئی ہے اورچینی حکام نے ای میل کے ذریعے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ابتر سیاسی صورتحال کی وجہ سے ہمارا کام سست روی کا شکار ہوگیا ہے۔ اس بارے میں مناسب وقت پر پوری قوم کو آگاہ کروںگا تاکہ خیبر سے کراچی تک عوام جان لیں کے دھرنے والوں نے پاکستانی قوم پر کتنا بڑا ظلم کیا ہے اور بے وقت کے دھرنوں کے ذریعے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے منصوبوں میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ اپنی سیاست چمکانے اور مذموم مقاصد کی خاطر قوم کے مستقبل کو داؤپر لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان اور وزیراعظم نے چین کے دورے کیے اور میں بھی 9مرتبہ چین کا دورہ کر چکا ہوں، بڑی محنت اور عرق ریزی سے منصوبوں پر آگے بڑھ رہے تھے اور چین کے صدر کے دورہ کے دوران ان منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا جانا تھا لیکن ان نام نہاد پاکستانیوں کی وجہ سے پاکستان کی ترقی کے یہ منصوبے کھٹائی میں پڑ گئے ہیں۔ ان لوگوں نے پاکستان کی خدمت نہیں بلکہ ملک دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔ دھرنوں کی وجہ سے معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور ان دھرنوں نے پاکستان کی معاشی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ یہ پاکستان کے ساتھ ایک ایسا ظلم اورجرم ہے جو پاکستانی قوم کسی صورت معاف نہیں کرسکتی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دھرنے والے جلسے کریں یا جو مرضی کریں لیکن پاکستان کے عوام پر ظلم نہ کریں ورنہ آئندہ نسلیں بھی انہیں معاف نہیں کریں گی۔ میری میڈیا سے بھی اپیل ہے کہ وہ دھرنوں کو 24،24گھنٹے دکھانے کی بجائے قوم کی امیدوں کو ابھارے۔ مجھے خوشی ہے کہ رکاوٹوں کے باوجود ہمارے چینی بھائی پنجاب آئے ہیں اور تعاون بڑھانے کے حوالے سے معاہدے ہوئے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب پاک چائنہ اکنامک کوریڈور حقیقت بنے گا۔ چین سے دوبارہ بات چیت شروع ہوچکی ہے لیکن یہ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔ ہمیں امید ہے کہ چین کے ساتھ منصوبوں پر عملدر آمد ہوگا۔ میری دھرنے والوں سے اپیل ہے کہ جلسے کریں لیکن خدارا اس قوم پر رحم کریں اور ہوش کے ناخن لیں۔ وائس منسٹر یانٹائی شہر ڈویانگ گینگ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی مثالی ہے، وقت گزرنے کے ساتھ دوستی کارشتہ مضبوط سے مضبوط تر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت اور چین کے صوبے شین ڈونگ کے صنعتی شہر یانٹائی کے مابین طے پانے والے معاہدوں سے تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی اور دونوں ممالک میں دوستی کا رشتہ مزید مضبوط ہوگا۔ علاوہ ازیں شہباز شریف سے گزشتہ روز مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے ملاقات کی اور سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سامان اور’’ چیف منسٹرز فنڈ فار فلڈ ریلیف‘‘ میں چیک دیئے۔ایم پی اے شیخ علائوالدین اور سوزوکی موٹرز کمپنی کے ایم ڈی ہیرو فومی نیگو نے 2 واٹر بوٹس اور 215 خیمے دیئے۔ خواجہ احمد حسان نے 11لاکھ، آجاسم بٹ نے5لاکھ، عتیق الرحمان نے 2لاکھ اور جامعہ اشرفیہ کے حافظ خالد نے 2لاکھ روپے کے چیک دئیے جبکہ سرگودھا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم نے20 لاکھ روپے کا چیک پیش کیا۔ شہباز شریف نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کرنے والوں کا جذبہ لائق تحسین ہے۔ وسائل قوم کی امانت ہیں، امدادی رقوم کی ایک ایک پائی دیانتداری کے ساتھ متاثرین پر خرچ کی جا رہی ہے۔ سیلاب متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہر متاثرہ خاندان کے سربراہ کو پہلے مرحلے میں 25،25ہزار روپے مالی امداد دی جائے گی۔ مالی امداد کی تقسیم کا عمل چند روز میں شروع ہو جائے گا۔ پہلے مرحلے کی ادائیگی کا عمل عید سے قبل مکمل کیا جائے گا۔ دوسرے مرحلے میں نقصانات کے مستند سروے کے بعد مالی امداد کی تقسیم کا عمل اکتوبر کے وسط میں شروع کیا جائے گا۔ 16اضلاع کے متاثرہ علاقوں میں ادائیگی کے لئے خصوصی مراکز قائم کئے جائیں گے۔ ادائیگی کے سارے عمل کی خود نگرانی کروں گا۔ صوبائی وزراء بھی ادائیگی کے عمل کی مانیٹرنگ کیلئے متعلقہ اضلاع کے دورے کریں گے۔ متاثرین کی سہولت کیلئے متاثرہ علاقوں میں زیادہ سے زیادہ ادائیگی کے مراکز قائم کئے جا رہے ہیں۔ مراکز میں لوگوں کو تمام ضروری سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔ علاوہ ازیں شہباز شریف سے گذشتہ روز چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل محمد آصف سندھیلہ نے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور پیشہ وارانہ سرگرمیوں پر بات چیت ہوئی۔

ای پیپر-دی نیشن