تحریک انصاف کے 82 فیصد ارکان اسمبلی ٹیکس چور ہیں‘ خیبر پی کے حکومت کی کارکردگی مایوس کن رہی : وفاقی حکومت
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کی خیبر پی کے حکومت کی 14 ماہ کی کارکردگی سے متعلق ”تبدیلی کے نام پر دھوکہ دہی“ کے عنوان سے 100 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر جاری کیا ہے۔ وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ خیبر پی کے میں تحریک انصاف کی کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی۔ الیکشن میں گڈ گورننس کے بلند و بانگ دعووں کی قلعی کھل گئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سنیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ طاہر القادری متشدد ذہن کے مالک ہیں‘ خون خرابہ‘ دھمکیاں دینا اور انتشار پھیلانا ان کی شخصیت کا حصہ ہے۔ اگر وہ اپنے ملک کینیڈا میں ایسے کرتے تو پاگل خانے یا جیل میں ہوتے۔ پاکستان کے عوام نے اس پارلیمنٹ کو پانچ سال کیلئے منتخب کیا ہے، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کی چیئرپرسن ماروی میمن‘ نجکاری کمشن کے چیئرمین محمد زبیر اور مسلم لیگ یوتھ ونگ خیبر پی کے کے صدر میاں راشد کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ ماروی میمن نے خیبر پختونخوا میں لوگوں کے انٹرویو کئے‘ ان علاقوں کا دورہ کیا اور تحقیق کی بنیاد پر ایک دستاویز تیار کی ہے جس میں خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی کے تمام جزو شامل ہیں‘ 14 ماہ میں تحریک انصاف کی حکومت نے صوبے میں جو کچھ کیا وہ نیا پاکستان کے نعروں سے بالکل مختلف ہے۔ وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان میں 82 فیصد ٹیکس چور بیٹھے ہیں۔ عمران خان اعتراف کر چکے ہیں خیبر پی کے کے 80فیصد وزراء کو کام ہی نہیں آتا۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے تین بڑے گھر ہیں اطلاعات تک رسائی کے قانون پر عملدرآمد نہیں ہو رہا چینی سرمایہ کاروں نے کرپشن کی وجہ سے خیبر پی کے جانے سے انکار کر دیا ہے، گیارہ صوبائی وزرا پر کرپشن کے الزامات کا کیا بنا۔ نوے دنوں میں کرپشن ختم کرنے کا دعویٰ ناکام رہا کوئی لیبر بورڈ اور لیبر انسپکٹرز نہیں انتخابی منشور کے تحت صحت کے بنیادی مرکز اپ گریڈ ہو سکے نہ سکولوں کی تعداد کو دوگنا کیا جا سکا، وزیراعلیٰ کے اپنے حلقے میں تاحال بغیر چھت کے سکول موجود ہیں، خیبر پی کے کے سات اضلاع میں ڈینگی کی نشاندہی ہو چکی ہے اور یہ ڈی چوک میں دھرنے میں بیٹھے ہیں۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ دھرنا کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں ہو گا۔ ماروی میمن نے وائٹ پیپر کے اہم نکات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پی کے حکومت کی کارکردگی انتہائی کمزور ہے اس لیے وہ دھرنا کی طرف آگئے بہتر طرز حکمرانی پیش کرنے میں ناکام رہے۔ بیشتر عوامی مسائل کے حل کیلئے 18 ویں ترمیم کے تحت اختیارات صوبوں کو مل گئے ہیں یوتھ کو بھی تحریک انصاف کی حکومت نے مایوس کیا عوام بھی بیزار ہوگئے معاشی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے، ٹیکسوں میں اضافے میں بھی صوبائی حکومت ناکام رہی ہے سرمایہ کاری اور توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے بھی کارکردگی مایوس رہی بجٹ کی بد انتظامی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوگا کہ 80 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز میں سے بھی صرف 25 ارب روپے خرچ ہوئے 23 بڑے ترقیاتی منصوبے زیر التواءہیں ان کے منصوبوں کا انحصار بیس فیصد غیر ملکی امدادی اداروں پر ہے زرعی ٹیکس کا فیصلہ نہ کر سکے صحت کے بنیادی مرکز کو اپ گریڈ نہ کر سکے اسی طرح یہ اپنے پارٹی منشور کے تحت سکولوں کی تعداد کو دوگنا کر سکے نہ خیبر پی کے کی علاقائی زبان کو منشور کے تحت وہ مقام مل سکا جس کا وعدہ کیا گیا تھا کوئی لیبر بورڈ ہے نہ کوئی لیبر انسپکٹر، سٹی ٹرانسپورٹ منصوبے جس کیلئے 51 ارب روپے رکھے گئے کا کیا بنا۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے حلقے میں اوپن سکائی سکول موجود ہیں تعلیمی عدم مساوات ہے کسی بچے پر اٹھارہ ہزار اور کسی بچے پر آٹھ ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں یہ دوہرا معیار ہے۔ بے گھر خاندانوں کے بچوںکی تعلیم کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اساتذہ کو ترقیاں نہیںدی جا سکیں پولیو کے خاتمے کے بجائے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں خیبر پی کے میں سات اضلاع میں ڈینگی کی نشاندہی ہوئی ہے اس طرف کوئی توجہ نہیں یہ ڈی چوک میں بیٹھے ہیں سول نافرمانی کے اعلان پر خیبر پی کے میں ان کے ارکان اور صوبائی حکومت کی جانب سے معمولی سا بھی عملدرآمد نہیں ہوا وزیراعلیٰ کے تین گھر ہیں تیس پارلیمانی سیکرٹریز ہیں نوے دنوں میں کرپشن کے خاتمے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ گیارہ وزراءپرکرپشن کے الزامات کا کیا بنا۔ بے گھر افراد صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ان کے وزراءکو جعلی ڈگری میں نااہل قرار دیا جا رہا ہے خیبر پی کے حکومت کی کوئی سکیورٹی پالیسی نہیں ایک فیصد اضافی محاصل دیئے جا رہے ہیں وہ کہاں خرچ ہوئے ہیں ڈیرہ جیل ٹوٹ چکی ہے۔ اطلاعات تک رسائی کے قانون پر عملدرآمد ہو رہا ہے نہ معدنیات کی پالیسی کی منظوری دی جا سکی ہے قانون سازی کا عمل سست ہے ڈھائی ماہ سے خیبر پی کے اسمبلی غیر فعال ہے دھرنا اس کی وجہ ہے۔ اقلیتوں کی جائیدادوں پر قبضے ہو رہے ہیں صوبے کے سارے شعبے زبوں حالی کا شکار ہیں تعلیم یافتہ طبقہ خیبر پی کے حکومت کی کارکردگی کا ضرور جائزہ لے۔ تحریک انصاف سے خیبر پی کے حکومت نہیں چل رہی صوبہ وزیراعلیٰ کے بغیر کام کر رہا ہے۔ وزیر مملکت نجکاری محمد زبیر نے کہا کہ اسلام آباد ایئر پورٹ کے راول لاﺅنج میں عمران خان نے مجھ سے بات کرتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ خیبر پی کے میں سسٹم نہیں چل سکتا میں نے استفسار کیا کیوں؟ عمران خان نے کہا کہ اسی 80فیصد وزراءکو فائل ہی نہیں کھولنا آتی کام ہی نہیں آتا میں نے کہا انہیں وزرا کیوں بنایا عمران خان نے کہا کہ منتخب لوگوں میں ہی سے وزیر بنانا تھا اہل لوگوں کو ٹکٹ دینے کے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ مقبول امیدواروںکو ہی ٹکٹ دیئے جاسکتے تھے خیبر پی کے حکومت نے بجلی کی پیداوار کے منصوبوںکے حوالے سے اختیارات کو استعمال کیوں نہیں کیا۔ یہ پارلیمنٹ پر الزامات لگاتے ہیں جبکہ تحریک انصاف کے ارکان میں 82فیصد ٹیکس چور بیٹھے ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ حکومت دھرنا کے خلاف قطعاً طاقت کا استعمال نہیں کرنا چاہتی کیونکہ وہاں خواتین اور بچے بیٹھے ہیں دھرنے والے چاہتے ہیں کہ انہیں نعشیں اور جنازوں کے کندھے ملیں مگر حکومت کی حکمت عملی یہی ہے کہ طاقت کو استعمال نہیںکیا جائیگا، تشدد کا آغاز ہی طاہر القادری کی طرف سے ہوا تھا انہوں نے کینیڈا سے اشتعال انگیز تقاریر شروع کر دی تھیں طاہر القادری متشدد ذہن کے مالک ہیں خون خرابہ فساد پر آمادہ کرنا بدامنی پیدا کرنا اشتعال دلانا ان کی شخصیت کا حصہ ہے ان کے فسادیوں نے پی ٹی وی پر قبضہ کیا طاہر القادری نے وکٹری کا نشان بنایا تھا لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے حوالے سے ان کا ٹریک ریکارڈ موجود ہے حکومت صبر وتحمل اور نرمی سے کام لے رہی ہے طاہر القادری اگر کینیڈا میں ایسے طرز عمل کا مظاہرہ کرتے تو وہ پاگل خانے میں ہوتے یا جیل میں۔
حکومت/ وائٹ پیپر