• news

استعفوں کی تصدیق....تحریک انصاف کا کوئی رکن نہ پہنچا‘ پارلیمنٹ ڈی چوک ہے نہ سب کو اکٹھا بلاﺅں گا : سپیکر قومی اسمبلی

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) تحریک انصاف نے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے سامنے استعفوں کی تصدیق کیلئے علیحدہ علیحدہ پیش ہونے سے انکار کر دیا جس کے باعث تحریک انصاف کے ارکان کے استعفوں کی منظوری میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی جبکہ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سپیکر اگر ارکان کو اکٹھا بلانے کے لئے تیار ہو جائیں تو وہ پیش ہو جائیں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے استعفوں کی تصدیق کے لئے شاہ محمود کو گذشتہ روز دن گیارہ بجے، علی محمد خان کو ساڑھے گیارہ اور اسد عمر کو 12 بجے طلب کیا تھا لیکن تینوں ارکان سپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں، ارکان نہ آئے تاہم انہوں نے کہا کہ میں استعفے قبول یا مسترد کرنے کا آئینی حق رکھتا ہوں اور وہ اپنے چیمبر میں پی ٹی آئی اراکین کا انتظار کرتے رہے لیکن کوئی پیش نہیں ہوا آج بھی سپیکر نے شیریں مزاری، منزہ حسن اور ڈاکٹر عارف علوی کو طلب کر رکھا ہے۔ ارکان کو دوبارہ نوٹس بھی دے سکتا ہوں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم علیحدہ علیحدہ سپیکر کے پاس نہیں جائیں گے، ہم قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازم نہیں ہیں، سپیکر نے بلانا ہے تو ایک ساتھ بلائیں۔ سپیکر بتائیں کہ الگ الگ بلانے کا مقصد کیا ہے۔ دریں اثناءسیاسی جرگہ نے گذشتہ ر وز سپیکر ایاز صادق سے ملاقات کر کے تحریک انصاف کے استعفے منظور نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ ایاز صادق نے کہا کہ استعفے دینے والے تحریک انصاف کے تمام ارکان کو اکٹھا نہیں بلا سکتا ‘ یہ پارلیمنٹ ہے کوئی ڈی چوک نہیں‘ اگر کسی رکن سے یہ تصدیق کرنی ہے کہ استعفے کے حوالے سے اس پر کوئی دباﺅ نہیں تو یہ کام اکٹھے نہیں علیحدگی میں ہی ہو سکتا ہے‘ میں جو فیصلہ کروں گا اپنے آئینی اور قانونی دائرہ کار میں رہ کر کروں گا‘ کوئی مجھے ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا۔اسمبلی رولز واضح ہیں کہ ارکان کو ذاتی حیثیت میں بلا کر استعفوں کی تصدیق کروں‘ تحریک انصاف کے مزید دو ارکان نے اپنے استعفے سپیکر کے نام بھجوا دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کچھ ارکان نے علیحدگی میں ملاقات کرنے کا پیغام بھی مجھے بھیجا ہے لیکن اس پر ابھی تک میں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ سپیکر نے کہا کہ استعفوں کے حوالے سے میں جو بھی فیصلہ کروں گا اپنے آئینی اور قانونی دائرے میں رہتے ہوئے کروں گا۔ میں نہیں چاہتا کہ میں استعفے تصدیق کے بغیر منظور کر لوں اور کل کوئی عدالت میں جا کھڑا ہو۔ سپیکر نے کہا کہ ریکارڈ اس بات کا گواہ ہے کہ ایوان میں ہمیشہ اپوزیشن کو زیادہ وقت دیا کوئی میرے اوپر انگلی نہیں اٹھا سکتا، میں نے ہمیشہ غیر جانبداری سے کام کیا ہے۔ سپیکر نے کہا کہ ایک انگریزی اخبار میں ایس ایم ظفر کا بیان چھپا ہے کہ ارکان کو بلانے کی ضرورت نہیں وہ استعفوں کا اعلان کر چکے ہیں لہذا ان کے استعفے منظور کر لیے جائیں۔ سپیکر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 1976ءمیں پی ایل ڈی کیس نمبر SC504 میں فیصلہ دیا تھا کہ استعفی دینے والے کسی بھی رکن کو ذاتی حیثیت میں تصدیق کیلئے بلایا جائے جس کے بعد قومی اسمبلی نے 1992ءمیں اپنے رولز میں تبدیلی کی اور یہ ذمہ داری سپیکر کو دی گئی کہ وہ ارکان کے استعفوں کی ذاتی حیثیت میں تصدیق کرے۔ قومی اسمبلی کے قواعدوضوابط کے قاعدہ 43 اس ضمن میں واضح ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا مسلسل غیر حاضری پر کسی رکن کی رکنیت ختم ہو سکتی ہے؟ سپیکرنے کہا کہ ایسا ہو سکتا ہے لیکن اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ اگر کوئی رکن مسلسل 40 دن تک غیر حاضر رہے تو کوئی دوسرا رکن ایک تحریک کے ذریعے یہ معاملہ اٹھا سکتا ہے اور سات روز میں ایوان اس تحریک پر ووٹنگ کر کے اپنا فیصلہ دے سکتا ہے۔
اسلام آباد + لاہور (وقائع نگار خصوصی + خصوصی نامہ نگار+ این این آئی) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے سیاسی جرگے پر واضح کیا ہے کہ تحریک انصاف کے استعفوں کے حوالے سے جتنی گنجائش دینی تھی دیدی، میں نے قانون کے تقاضے پورے کرنے ہیں اور رولز کے مطابق فیصلہ کرونگا۔ جمعرات کو جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی سربراہی میں سینیٹر رحمن ملک اور میر حاصل بزنجو پر مشتمل سیاسی جرگے نے سپیکر قومی اسمبلی سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی اور تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے منظور نہ کرنے کی استدعا کی۔ ملاقات کے بعد سراج الحق، رحمن ملک اور میر حاصل بزنجو کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ میرے لئے سیاسی جرگے کے تینوں رہنما قابل احترام ہیں، میں نے قانون کے تقاضے پورے کرنے ہیں، میں نے بہت گنجائش دی ہے، اس سے زیادہ گنجائش نہ دے سکوں گا۔ مجھے شاہ محمود قریشی کا خط ملا ہے کہ تحریک انصاف کے تمام ارکان کو اکٹھا بلایا جائے لیکن میں نے رولز کو دیکھنا ہے، سپریم کورٹ کا بھی فیصلہ سامنے ہے کہ میں استعفیٰ دینے والے اراکین سے تصدیق کروں کہ استعفے اصلی ہیں اور انہوں نے کسی دباﺅ کے تحت استعفے نہیں دیئے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ملک اس وقت جس سیاسی بحران سے دوچار ہے ہم اس بحران کو حل کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل ہوں۔ ہم نے سپیکر سے استدعا کی ہے کہ تحریک انصاف کے استعفے فوری طور پر منظور نہ کریں تاکہ انہیں موقع مل جائے اور تینوں فریق مل بیٹھ کر مسئلے کو حل کریں۔ سراج الحق نے کہا کہ سپیکر نے کہا ہے کہ وہ عجلت سے کام نہیں لینگے لیکن قانونی تقاضے پورے کرینگے۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی کے استعفے سپیکر کے پاس موجود ہیں انہیں عجلت یا کسی اور وجہ سے منظور نہ کیا جائے ورنہ ایک اور بحران جنم لے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم چار، پانچ دن میڈیا کے سامنے نہیں آتے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم چپ کر کے بیٹھ گئے ہیں۔ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ہم نے سپیکر سے استدعا کی ہے کہ وہ استعفے فوری قبول نہ کریں، ہم نے پی ٹی آئی کی لیڈر شپ سے بھی کہا ہے کہ وہ فوری طور پر استعفے دینے کا فیصلہ واپس لیں یا فیصلہ موخر کردیں۔ جمعرات کو سیاسی جرگے کا اجلاس سینیٹر رحمن ملک کے گھر ہوا جس میں موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سراج الحق نے کہا کہ اگر افغانستان میں مذاکرات کرکے سیاسی بحران حل ہوسکتا ہے تو یہاں کیوں نہیں۔ سیاسی جرگہ نے حکومت اور تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت سے موجودہ سیاسی بحران کے خاتمے کے لئے اپنے م¶قف میں لچک پیدا کرنے کی اپیل کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ فریقین کی ضد اور ہٹ دھرمی سے حکومت اور دھرنا دینے والی پارٹیوں کو نقصان ہو گا۔ حکومت اور تحریک انصاف ہوش کے ناخن لیں، ڈیڈ لاک چلتا رہا تو تصادم کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

جرگہ

ای پیپر-دی نیشن