• news

عمران اور طاہر القادری کے مطالبات میں کھلا تضاد ہے، لندن پلان کی مجبوری نے کنٹینر برادران بنا دیا: اعجاز الحق

ہارون آباد (نامہ نگار) مسلم لیگ (ضیائ) کے سربراہ اور  ایم این اے محمد اعجاز الحق نے وائٹل ہائوس ہارون آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لندن پلان مسترد کردہ سیاستدانوں اور چند سابق فوجیوں کے گٹھ جوڑ اور ان کی پھیلائی گئی غلط فہمیوں پر مشتمل غیر آئینی منصوبہ تھا جو مکمل ناکامی سے دوچار ہو گیا۔ عمران خان ،طاہر القادری ،چوہدری برادران اورشیخ رشید اسی پلان کے تحت غلط فہمی اور زعم میں مبتلا ہو کر حکومت کے خاتمے کی ڈیڈ لائن 31اگست دیتے رہے ۔34سیٹوں والی جماعت کے کہنے پر 272ممبران کی پارلیمنٹ کے الیکشن کیسے کرائے جاسکتے ہیں۔ عمران خان کے پانچ نکات مان لئے گئے مگر ان کے کم فہم مشیرو ں نے عمران خان کو اندھیری اور بند گلی دھکیل کر فرسٹریشن کا شکار کر دیا۔ عمران خان اور طاہر القادری کے اپنے اپنے مطالبات اور سوچ میں بہت بڑا اختلاف اور کھلا تضاد موجود ہے مگر لندن پلان کی مجبوری نے انہیں  کنٹینر برادران بنا دیا ہے۔ وزیر اعظم کے استعفی کا مطالبہ غیر آئینی ،بلا جوازاورغیر منطقی ہے جسے نہ پارلیمنٹ اور نہ ہی سپریم کورٹ مان سکتی  ہے ۔ کنٹینر والے اور ان کے ہمنوا الیکشن دھاندلی کا صرف واویلا مچاتے ہیں اور ان میں کوئی سابق چیف جسٹس افتخار احمد اور کوئی سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی اور کوئی میڈیا کو دھاندلی کا الزام دیتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ان الزامات کی حیثیت بہتان سے ہٹ کر کچھ بھی نہیں ہے۔ اسمبلیوں میں بیٹھنے کے باوجود اسمبلی اور ممبران اسمبلی کو چور ڈاکو قرار دینا ان کے کھلے تضاد اور دوغلے پن کا ثبوت ہے ۔خیبر پی کے  کی حکومت اور اسمبلی سے استعفی نہ دے کر عمران خان اور ان کی جماعت نے خود ہی الیکشن کے شفاف ہونے کی عملی تصدیق کی ہے ۔کڑو اکڑوا تھو تھو اور میٹھا میٹھا ہپ کی پالیسی عمران خان اور ان کی جماعت کی کشتی کو ڈبو دے گی۔ اعجاز الحق نے کہا کہ میں بہت جلد میڈیا کے ہمراہ خیبر پی کے  میں عمران خان کے بنائے گئے "نئے پاکستان "کو قوم کے سامنے لائوں گا۔  وزیر اعلی کے پی کے اور کابینہ دھرنا میں ناچ گا رہے ہیں اور ملک سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلی سمیت وفاقی وزراء پر ایف آئی آر کٹوانے کا مطالبہ تسلیم کر کے حکومت نے کھلے دل کا مظاہرہ کیا مگر دھرنا والوں کی ہٹ دھرمی اور غیر آئینی مطالبات مذاکرات میں ڈیڈ لاک کی اصل وجہ ہیں۔ حکومت اور پارلیمنٹ کا موقف وسیع تر قومی مفاد کا حامل ہے مگر دھرنا سیاست ہٹ دھرمی اور انا پرستی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ مائوں بہنوں اور نوجوان بچے بچیوں کے شناختی کارڈ لے کر انہیں دھرنے میں بیٹھنے پر مجبور رکھا ہوا ہے اور اس میں ڈیلی ویجز والے بھی ہیں ۔دو اڑھائی ہزار افراد ناچنے سے انقلاب نہیں آتے اور نہ ہی پاکستان میں کسی غیر آئینی انقلاب کی گنجائش ہے ۔سول نافرمانی کی باتیں اور نوٹوں پر نعرے لکھنے کی باتیں بد حواسی اور کم فہمی کا ثبوت ہیں اور ایسی باتیں لیڈروں کے شایان شان نہیں ہوتیں ۔اعجاز الحق نے کہا کہ میں نے پارلیمانی جماعتوں کے قائدین اور پارلیمنٹ کے فیصلے کے مطابق مذاکراتی ٹیم میں شامل ہو کر ملک و قوم کو اس بحران سے نکالنے کے لئے بھر پور کوشش کی اگر عمران خان اور طاہر القادری کے اردگرد مشیر مخلص ہوتے تو مذاکرات کی کامیابی ممکن تھی ۔حکومت نے مذاکرات میں بہت لچک دکھائی لیکن دوسری جانب مکمل بے لچک رویہ رہا جس سے مذاکرات بے نتیجہ رہے۔اس موقع پر مسلم لیگ (ضیائ) کے دیگر کارکن بھی موجود تھے۔

ای پیپر-دی نیشن