’’آخری بار بتایا جائے مہاجر کیا کریں‘‘: الطاف حسین کے آرمی چیف سے 14 سوالات
لندن (آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف سے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے 14انتہائی اہم سوالات کئے ہیں۔ الطاف حسین نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو سب سے بڑا منصب اور طاقتور عہدہ عطا فرمایا ہے، فوج اتحاد کی علامت ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رینجرزآپریشن میں ایم کیو ایم کے گرفتار کارکنوں میں سے 41 لاپتہ ہیں، چھاپوں کے دوران بیہودہ، غیرقانونی طرزعمل سے متعلق میرے سوالات ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ تشدد سے کارکنان کو ہلاک کرنے والے کتنے افسروں اور سپاہیوں کو سزا دی گئی، میرے بھائی اور بھتیجے کو کس قصور اور جرم میں گولیاں مار کر شہید کیا گیا، سیاسی انتقامی کارروائی کے تحت قتل کرنے کا لائسنس کوئی بھی حکومت نہیں دیتی، ہم مہاجروں کو آخری بار بتایا جائے کہ ہم کیا کریں؟ سب لٹانے کے باوجود ہمارے لیے آج تک اپنائیت یا قبولیت کیوں نہ آسکی، چند گندی مچھلیاں ہی تالاب کو گندا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 40 دن ہوگئے کچھ جماعتوں کو ریڈزون میں جانے اور دھرنے کی اجازت ہے، ماورائے عدالت قتل، چھاپے، گرفتاریوں کا مرکز صرف ایم کیوایم کو کیوں بنایا گیا ہے۔ انہوں نے آرمی چیف سے پوچھا کہ ایم کیو ایم اسلام آباد ریڈزون میں دھرنا دے تو فوج، رینجرز حرکت میں تو نہیں آئیں گی؟ پی ٹی وی پرحملہ، توڑ پھوڑ، کیمرے لے جانے والوں کے خلاف رینجرز حرکت میں کیوں نہیں آئی، ملکی بقا، فوج سے تعاون کیلئے 1لاکھ ساتھیوں کی پیشکش کوئی اور لیڈر یا جماعت نہیں کرسکی۔ الطاف حسین کا کہنا ہے کہ یہ سوالات مہاجر بزرگ، مائوں، بیٹیوں، نوجوانوں اور بچوں کی آواز ہیں۔ متحدہ کے قائد کا کہنا تھا کہ 19جون 1992ء کے آپریشن میں پارٹی کے سامان کو آج تک واپس کیوں نہیں کیا گیا؟ تحویل میں لئے گئے سامان میں ویڈیوز، آڈیوز، تصویریں اور لٹریچر شامل تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ماورائے عدالت قتل، چھاپے، گرفتاریوں کا مرکز صرف ایم کیو ایم کو کیوں بنایا گیا، 72بڑی مچھلیوں کے خلاف کارروائی کے نام پر آپریشن کا رُخ ایم کیو ایم کے خلاف کیوں موڑا گیا؟۔