تنازعات اقوام متحدہ میں اٹھانے سے حل نہیں ہونگے : مودی…کشمیر پر بھارتی ناراضگی کی پرواہ نہیں : پاکستان
اقوام متحدہ (اے ایف پی+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) بھارتی و زیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پاکستان کو دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی بحالی کیلئے مزید سنجیدگی دکھانا ہوگی۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات شروع کرنا چاہتا ہوں مگر پاکستان کا یہ فرض ہے کہ وہ پوری طرح سنجیدگی سے آگے آئے اور مذاکرات کیلئے سازگار ماحول فراہم کرے، ہمسایہ ملک سے دوستی چاہتا ہوں۔ دہشت گردی سے دنیا کا کوئی ملک بھی محفوظ نہیں سب کو ساتھ ملایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی عوام کی خواہشات سے آگاہ ہوں۔ ہر ملک کا ایک فلسفہ ہوتا ہے جس کے تحت وہ آگے بڑھتا ہے۔ ہم عالمی برادری کو ایک خاندان کے روپ میں دیکھتے ہیں۔ بھارت ایسی سماجی تبدیلیوں سے گزر رہا ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔ جانتا ہوں دنیا کو ڈیڑھ ارب آبادی و الے بھارت سے کیا توقعات ہیں۔ بھارت میں معاشی اور سماجی تبدیلیاں آرہی ہیں۔ بھارت ایسا ملک ہے جس کی اپنی روایات ہیں پاکستان کے ساتھ پرامن باہمی مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ پاکستان سے دوستی ا ور تعاون بڑھانے کیلئے ایسے سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں جس میں دہشت گردی کا سایہ نہ ہو۔ بھارت عالمی امن اور خوشحالی کا قائل ہے۔ بھارت کا مستقبل اسکے ہمسایوں سے جڑا ہے۔ دہشتگردی نئی جہت اور نئی صورت اختیار کرتی جاتی ہے۔ ہماری حکومت نے پہلے دن سے پڑوسی ملک کے ساتھ دوستی اور تعاون بڑھانے کی بات کی۔ پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے بغیر اچھے تعلقات چاہتے ہیں، کشمیر دو طرفہ معاملہ ہے۔ متنازعہ معاملات اقوام متحدہ میں اٹھانے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ دنیا بڑے تنازعات اور مسائل کا سامنا کر رہی ہے۔ ہم نے مقبوضہ جموں کشمیر کے ساتھ پاکستانی کشمیر میں بھی سیلاب متاثرین کی مدد کی پیشکش کی ہے۔ پاکستان کو مذاکرات کیلئے دہشت گردی سے پاک ماحول پیدا کرنا ہوگا۔ بڑی جنگیں نہیں ہو رہیں لیکن بڑے مسائل دنیا کو متاثر کر رہے ہیں۔ پاکستان کو بھی چاہئے کہ خوش اسلوبی سے اچھے تعلقات نبھائے۔ پاکستان سے بھائی چارا بڑھانا چاہتے ہیں۔ خطے میں دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر مسائل اٹھانے سے فائدہ ہوگا یا نہیں اس پر کئی لوگوں کو شبہات ہیں۔ اقوام متحدہ اب 70 سال کا ہونیوالا ہے تو سب کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا۔ امن، سلامتی اور انسانی حقوق کیلئے ساتھ مل کر چلنا ہوگا۔ جی فور اور جی ایٹ سے بڑھ کر اب جی آل کی طرف بڑھنا چاہئے۔ عالمی دہشت گردی کو ختم کرنا ہوگا۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بھارت عالمی برادری کیساتھ ہے کچھ ممالک دہشت گردوں کو اپنی پالیسی کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ دہشت گردوں کو پناہ دینے والوں کو روکنا ہوگا۔ کوئی ایک ملک عالمی برادری کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا۔ اقوام متحدہ کے امن مشن میں شامل ممالک کو فیصلہ سازی میں شریک کرنا چاہئے۔ ملکر کام کر کے یقینی بنانا ہے کہ تمام ممالک عالمی قوانین کی پابندی کریں۔ مذاکرات کیلئے اچھا ماحول ترتیب دیا جانا چاہئے۔ غربت اور بے روزگاری سے نمٹنے کیلئے ہر ملک کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔ آج بھی اربوں لوگ غریبی اور مفلسی کے پھندے میں گرفتار ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی نے ترقی اور روزگار کے کئی مواقع پیدا کئے۔ وسائل کی یکساں فراہمی کیلئے بھی تمام ممالک کو ملکر کام کرنا ہوگا۔ ایک ارب 30 کروڑ لوگوں کو بجلی اور ایک ارب 10 کروڑ لوگوں کو پینے کا پانی میسر نہیں۔ کوئی ایک ملک عالمی برادری کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتا۔ متنازعہ معاملات اقوام متحدہ میں اٹھانے سے مسائل حل نہیں ہونگے۔ پاکستان کو پرامن اور سازگار ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری قبول کرنا ہوگی۔ دنیا سے غربت کے خاتمے کیلئے عالمی برادری کو بھی متحد ہونا پڑیگا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کو مذاکرات کی مشروط پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت کیلئے ماحول بنانا ہوگا اور دہشت گردی کا سایہ دور بھگانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اتنے اقسام میں آ چکی ہے کہ ہر چھوٹا بڑا ملک اس کی زد میں ہے، گڈ اور بیڈ ٹیرارزم جیسی اصطلاحات سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری کوششوں پر سوالات اٹھتے ہیں۔ دوسری طرف بھارت نے نواز شریف کے جنرل اسمبلی میں خطاب کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں نے عالمگیر قابل قبول جمہوری اصولوں کے تحت پرامن طریقے سے اپنی قسمت کا انتخاب کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں بھارتی مشن کے فرسٹ سیکرٹری ابھیشک سنگھ نے جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اس ہاؤس کے نوٹس میں لانا چاہتا ہوں کہ کشمیری عوام نے دنیا بھر میں تسلیم شدہ جمہوری اصولوں کے مطابق اپنی قسمت کا انتخاب کیا۔ یہ بات شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ کشمیری عوام ابھی تک اپنی قسمت کے فیصلے خود کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کا اس فورم پر ایک بار پھر کشمیر کے حوالے سے واویلا بے سود ہے کیونکہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کی بجائے منفی پیغام گیا ہے۔کشمیر کے بارے میں نواز شریف کے ریمارکس حقائق کے منافی ہیں۔ دریں اثناء وزیراعظم نواز شریف کے اقوام متحدہ میں خطاب میںکشمیر کے خصوصی تذکرہ پر بھارتی میڈیا اور حکومتی حلقوں میں ہلچل پیدا کر دی ہے‘ کشمیریوں کیلئے حق خود اردیت کے مطالبے کے بعد بھارتی میڈیا نے پھر پاکستانی ریاستی اداروں کیخلاف اشتعال انگیزی شروع کر دی ہے۔ بھارتی چینلز نے نواز شریف کے خطاب کو آئی ایس آئی کا لکھا ہوا سکرپٹ قرار دیا، پاک فوج اور آئی ایس آئی پرکڑی تنقید کی اور کہا کہ نواز شریف کی جانب پاکستان کی کشمیر سے متعلق پرانی پالیسی کا واضح اظہار اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں طاقت آج بھی فوجی اداروں کے پاس ہے‘ یہی ادارے پاکستان کی خارجہ پالیسی طے کرتے ہیں، وہ کبھی بھی بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں نہیں ہیں۔ بھارتی جنتا پارٹی نے کشمیر کے بارے میں وزیراعظم نواز شریف کے ریمارکس کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیہ کے حقائق سے آگاہ ہونا چاہئے۔ بی جے پی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کشمیر بارے جو کچھ کہا اس میں کوئی حقیقت نہیں۔ پاکستان کی یہ پرانی عادت ہے کہ اقوام متحدہ کے فورم پر راگ الاپتا ہے۔ پاکستان کو چاہئے کہ وہ شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیہ بارے دوبارہ آگاہی حاصل کرے تاکہ اس پر یہ واضح ہو سکے کہ مسئلہ کشمیر کے صرف دو بنیادی فریق پاکستان اور بھارت ہیں، اس پوزیشن کے بعد مسئلہ اقوام متحدہ کے فورم پر اٹھانے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ہندی میں خطاب کیا۔ شرکاء کے لئے ایک خاتون مترجم اسے انگلش میں پیش کر رہی تھیں۔ انہوں نے جموں و کشمیر کا پورا نام لیا۔ ان کی تقریر دنیا بھر کے نیوز چینلز نے دکھائی۔
نیویارک (آن لائن) سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کی تائید جاری رکھیں گے۔ کشمیرکے مسئلے پر پورا پاکستان متحد ہے، بھارت کی ناراضی کی کوئی پروا نہیں۔ مزید تفصیلات کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان بھارت کیساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں خطاب کے دوران پاکستان کے مؤقف کو بھرپور انداز میں پیش کیا ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے سیاسی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ لاہور معاہدے کے تناظر میں مسئلہ کشمیرکو اجاگر کیا گیا ہے۔ ضربِ عضب کسی کی خواہش پر نہیں قومی مفاد میں کیا۔ وزیراعظم نوازشریف کی امریکی نائب صدر جوبائیڈن سے ملاقات خوشگوار رہی جس میں جوہری استحکام اور توانائی بحران پر بات ہوئی۔
سیکرٹری خارجہ