استعفیٰ طلب کئے جانے کے روز آرمی ہائوس پہنچا تو کئی حیرتوں کا سامنا کرنا پڑا: افتخار چودھری
اسلام آباد (آن لائن) جب آرمی ہائوس پہنچا توکئی حیرتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ پہلے صدر ملاقات کے لئے بلاتے تھے تو سیدھا ملاقات کرا دی جاتی تھی مگر جس روز استعفیٰ طلب کرنے کے لئے بلایا گیا تو دفتر جانے نہ دیا اور کہا گیا کہ مہمان خانہ میں بیٹھیں جب صدر فارغ ہوں گے بلا لیں گے، سابق صدر پرویز مشرف نے پائوں کی ٹھوکر سے مہمان خانہ کا دروازہ کھولا۔ میجر جنرل ندیم اعجاز نے واپسی پر میری کار کا دروازہ کھولا اور کہا کہSorry Sir مجھے علم ہے کہ یہ کوئی اچھا وقت نہیں۔ یہ انکشافات سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی زیر تکمیل کتاب کے پرویز مشرف باب میں کئے گئے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق زیر تکمیل کتاب میں سابق چیف جسٹس نے اہم انکشافات کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب سابق صدر پرویز مشرف نے بلایا تو مجھے معلوم نہیں تھا کہ آج کیا ہونے والا ہے؟ کیونکہ میں جب بھی صدر مشرف سے ملنے جاتا تو میری ٹائمنگ ایسی ہوتی تھی کہ جونہی میں دفتر کے قریب پہچتا صدر کا سٹاف استقبال کرتا پھر مجھے سیدھا دفتر لے جایا جاتا تھا مگر اس روز مجھے حیرت ہوئی کہ مجھے براہ راست دفتر لے جانے کی بجائے مہمان خانہ میں بٹھایا گیا اور کہا گیا کہ صدر مصروف ہیں فارغ ہو کر ملاقات کریں گے۔ 10 منٹ بعد مشرف مہمان خانے میں آئے تو پائوں سے دروازہ کھولا تھا۔ گھنٹوں مہمان خانے میں اکیلا بٹھایا گیا۔ اس دوران گاڑی کا جھنڈا بھی اتارا جا چکا تھا، سٹاف افسر سے موبائل فون بھی لے لیا گیا تھا۔ ڈرائیور کی آنکھوں میں بہتے آنسوئوںکو وہ قریب سے دیکھ سکتے تھے۔ سابق آرمی چیف جنرل کیانی کے بارے میں وہ لکھتے ہیں کہ وہ پوری ملاقات میں خاموش رہے، کوئی اشارہ تک نہیں کیا، بعض میڈیا اطلاعات آئی تھیں کہ جنرل کیانی انہیں استعفیٰ کے لئے اشارے کرتے رہے مگر اپنی کتاب میں سابق چیف جسٹس نے اس کی تردید کی ہے دوسری جانب وہ میجر جنرل ندیم اعجاز کے تلخ رویہ کی بھی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہوں نے کوئی بدتمیزی نہیں کی بلکہ مجھے الوداع کہنے کے لئے دروازہ تک چھوڑنے آئے اور میری گاڑی کا دروازہ بھی خود کھولا تھا۔ ذرائع کے مطابق سابق چیف جسٹس نے اپنی کتاب کے 100 سے زائد صفحات مکمل کر لئے ہیں باقی صفحات تحریر کئے جارہے ہیں کتاب کے ہر صفحہ کو سابق چیف جسٹس خود فائنل کرتے ہیں۔