’’دفتر پر چھاپہ‘‘ ایم کیو ایم ارکان کی قائمہ کمیٹی میں رینجرز حکام سے جھڑپ
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں گذشتہ ہفتے کراچی میں ایم کیو ایم کے دفتر پر رینجرز کے چھاپے کی بازگشت سنائی دی۔ سندھ رینجرز کے حکام نے بتایا کہ گرفتار افراد میں 8 اشتہاری اور تین ٹارگٹ کلرز شامل ہیں۔ 24 ستمبر کو گلشن اقبال میں ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپے اور گرفتاریوں پر کرنل طاہر محمود نے بریفنگ میں بتایا کہ رینجرز ابو اصفہانی روڈ پر پٹرولنگ پر تھی جب وہاں ایک عمارت سے فائرنگ کی گئی جس عمارت سے گولیاں برسیں وہ بھی غیرقانونی ہے۔ واقعہ کے بعد عمارت میں سرچ آپریشن کرکے 23 مشتبہ افراد کو گرفتار کیاگیا۔ 12 کو ڈاکٹر صغیر احمد اور فیصل سبزواری کے حوالے کر دیا گیا۔ 8 اشتہاری ملزمان کو پولیس کی تحویل میں دیدیا۔ تین ٹارگٹ کلرز کو جیل بھجوا دیا ہے۔ گرفتار افراد کے نام 143 افراد کی اس فہرست میں بھی موجود تھے جو گورنر سندھ کو دئیے گئے اس معاملے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کام کر رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر مشہدی نے بریفنگ کے بعد سوال اٹھایا کہ جن لوگوں نے رینجرز پر فائرنگ کی کیا واقعہ کے بعد وہ اندر اجلاس میں جا کر بیٹھ گئے۔ اگر ایم کیو ایم کے دفتر سے گولی چلی تو بتایا جائے وہ کسے لگی؟ انہوں نے الزام لگایا کہ رینجرز پانی مافیا اور لینڈ مافیا میں ملوث ہے۔ کرنل طاہر محمود نے کہا کہ رینجرز ہرگز پانی کی چوری میں ملوث نہیں، پانی چوری کا ثبوت دیں ان لوگوں کیخلاف کارروائی کی جائیگی۔