مسلم لیگ ن، پی پی کی قربت، پیپلز پارٹی سے وابستہ سنٹرل پنجاب کا اہم خاندان ناراض
لاہور (سید شعیب الدین سے) مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے ’’مشترکہ دشمن‘‘ سے نبٹنے کیلئے ایکدوسرے سے بھرپور تعاون کرنے اور کندھے سے کندھا ملا کر چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق دونوں جماعتیں اب ایکدوسرے کی قیادت کو زیادہ سے زیادہ سہولیات بھی مہیا کریں گی۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے دورہ پنجاب کے دوران اسکا بھرپور مظاہرہ بھی ہوا۔ ماضی میں ایکدوسرے کیخلاف نفرت انگیز بیانات کی مہم چلانے والی مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو ایک دوسرے کو ’’برداشت‘‘ کرنے پر اب مجبور ہونا پڑا ہے۔ یہ مجبوری 2013ء کے انتخابات میں 78 لاکھ ووٹ حاصل کرنیوالی اور 14 اگست سے اسلام آباد میں دھرنا دینے والی تحریک انصاف ہے۔ دھرنے کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت کو ’’ایکسپوز‘‘ کرنے کے بعد کراچی اور لاہور کے ’’بڑے جلسوں‘‘ نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو اپنی بقا کی جنگ لڑنے کیلئے ایکدوسرے سے ہاتھ ملانے پر مجبور کر دیا ہے۔ دونوں پارٹیوں کو بخوبی اندازہ ہو چکا ہے کہ انکی ’’بقا‘‘ تحریک انصاف کی ’’فنا‘‘ میں ہے۔ اگر تحریک انصاف کا راستہ نہ روکا گیا تو مستقبل میں دونوں پارٹیوں کیلئے مشکلات بڑھیں گی۔ پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطہ کیا گیا تو دو رہنمائوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پیپلز پارٹی جس حد تک جا کر مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دے رہی ہے اس سے سب ظاہر ہے لہٰذا تبصرہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ جس انداز میں مسلم لیگ (ن) کے ’’سپوکس مین‘‘ بنے ہوئے ہیں اس پر پیپلزپارٹی کے اندر بھی شدید مزاحمت ہو رہی ہے۔ پیپلز پارٹی پنجاب میں ’’توڑ پھوڑ‘‘ شروع ہو چکی ہے۔ پیپلز پارٹی سنٹرل پنجاب کا ایک اہم خاندان سخت ناراض ہے۔ اس خاندان کے ایک رکن کی گرفتاری ناراضی اسکی وجہ بنی ہے۔ اس خاندان کو سنٹرل پنجاب کو اہم لیڈروں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ اسی گروپ کا مؤقف ہے کہ ہم ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کو بچانے کیلئے ہر حد پار کیے جا رہے ہیں اور ہماری ہی گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔