بلوچستان میں امن کیلئے شدت پسندوں سے مذاکرات جاری ہیں: وزیراعلیٰ عبدالمالک
کوئٹہ (بی بی سی ڈاٹ کام) بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں نہ صرف غیر ملکیوں کی نقل و حرکت پر پابندی ہے بلکہ دیگر ممالک کے سفارتخانوں کو قونصل خانے قائم کرنے کی بھی اجازت نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی قونصل جنرل برائن ہیتھ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیرِاعلیٰ نے امریکی سفارت کار سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان خصوصاً کوئٹہ کے حالات کراچی اور پشاور سے بہت بہتر ہیں۔ تمام ممالک کے سفارت خانوں کو پشاور اور کراچی میں قونصلیٹ قائم کرنے کی اجازت ہے جبکہ کوئٹہ اور بلوچستان میں غیر ملکیوں کی نہ صرف نقل و حمل پر پابندی ہے بلکہ یہاں ان کو قونصلیٹ بھی قائم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ قونصلیٹ نہ ہونے کے سبب لوگوں کو بہت سے مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تعلیم موجودہ مخلوط حکومت کی پہلی ترجیحات میں شامل ہے لیکن بلوچستان کے وسائل انتہائی محدود ہیں اس لئے بلوچستان حکومت اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر پا رہی۔ انہوں نے امریکی سفارتکار کو آگاہ کیا کہ بلوچستان میں سکولوں سے محروم 23 لاکھ بچوں کیلئے کم از کم 12 ہزار نئے تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے۔ بلوچستان کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بین الاقوامی برادری کو مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔ گذشتہ دس سال کے دوران بلوچستان میں تمام اداروں کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے لہٰذا ان کی بحالی اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اور آل پارٹیز کانفرنس نے مجھے بلوچستان میں امن کیلئے شدت پسندوں سے مذاکرات کرنے کا ٹاسک سونپا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ یہ سلسلہ جاری ہے۔ خان آف قلات کے شدت پسندوں سے بات ہوئی ہے۔