’’قائم شاہ بلاول کی طرح معافی مانگو‘‘ پی پی کے ناراض کارکن اجلاس میں پھٹ پڑے
کراچی (آن لائن) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے معافی مانگنے کے بعد پیپلز پارٹی کے ناراض سینئر کارکنوں نے پی پی سندھ کے صدر سید قائم علی شاہ، سندھ حکومت کے وزراء اورصوبائی قیادت سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا ہے اور 18اکتوبر تک صوبائی قیادت کی جانب سے اپنی غلطیوں پر معافی نہ مانگنے پر پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت کے سامنے احتجاج کرنے کی دھمکی بھی دی۔ منگل کو وزیر اعلی ہائوس میں ہونیوالے پیپلز پارٹی سندھ کونسل کے اجلاس میں صورتحال اس وقت گرما گرم ہوگئی جب پی پی سندھ کونسل کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور اجلاس میں شریک وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ، صوبائی وزراء اور پارٹی عہدیداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بلاول بھٹو کی طرح اپنی غلطیوں کی معافی مانگیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو کا نواسہ جس نے کوئی غلطی نہیں کی وہ پارٹی سے معافی مانگ سکتے ہیں تو غلطیاں کرنے والے اعتراف جرم کیوں نہیں کرتے۔ اس دوران جب قائم علی شاہ اور دیگر صوبائی وزراء خاموش رہے تو بعض ارکان اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔ پیپلز پارٹی سندھ کونسل کے اجلاس میں آغا سراج درانی وہ واحد شخصیت تھے جنہوں نے برملا معافی کے مطالبے کو مسترد کر دیا جس پر اجلاس میں موجودشرکاء نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا، ضلع غربی ،ضلع ملیر اور ضلع جنوبی سمیت اندرون سندھ سے تعلق رکھنے والے مختلف اضلاع کے کارکنوں نے آغا سراج درانی کے روئیے پر احتجاج کیا۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائم علی شاہ نے کہا کہ 18 اکتوبر مزار قائد پر ہونے والا پیپلزپارٹی کا جلسہ سارے ریکارڈ توڑ دے گا۔ جس طرح 18 اکتوبر 2007ء کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے استقبال کے لئے لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی اور سیاچن سے بھی لوگ آئے تھے، اسی طرح بلاول بھٹو زرداری کے جلسے میں بھی پورے ملک سے لوگ آئیںگے۔ اس جلسہ عام میں بلاول بھٹو زرداری اپنا آئندہ کا پروگرام عوام کو پیش کریںگے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے عہدیداران اور کارکن بہت پُرجوش ہیں اور وہ بلاول بھٹو زرداری کی نوجوان قیادت میں ایک نئی روح اور نئے جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول کو خطرات ہیں اور میں کس کس کا نام لوں کہ فلاں فلاں سے خطرات ہیں لیکن بلاول بھٹو زرداری میں ایک جذبہ ہے اور خدا پر توکل ہے۔