بحران مذاکرات سے حل کیا جائے، عید سے پہلے دھرنے ختم کر دئیے جائیں: لاہور ہائیکورٹ بار کی اے پی سی
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس نے سیاسی بحران اور معاملات باہمی بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے حکومت، تحریک انصاف اور عوامی تحریک سے کہا ہے کہ وہ عید الاضحی سے قبل نتیجہ خیز مذاکرات کر کے دھرنا ختم کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انتخابی اصلاحات کو عملی جامہ پہناتے ہوئے انتخابی اور احتسابی عمل کو شفاف بنایا جائے، آزاد اور خود مختار الیکشن کمشن بنایا جائے، بجلی بلوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔ اعلامیہ میں اس بات کا عہد کیا گیا کہ آئین اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے، پارلیمنٹ کو حقیقی معنوں میں مقتدر ادارہ بنایا جائے گا، آزاد اور خود مختار عدلیہ ملکی بقا کی ضامن ہے اس کی مضبوطی کیلئے جدوجہد کی جائے گی۔ قائدین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ عید سے پہلے دھرنے ختم کریں تاکہ دھرنے کے شرکاء عید اپنے گھروں میں منا سکیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں کسی بھی قسم کی بالواسطہ یا بلا واسطہ غیرآئینی اقدام کی نہ صرف مذمت کی جائے گی بلکہ اس کی مزاحمت بھی کی جائے گی۔ کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق، پیپلز پارٹی کے رحمان ملک، تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی، جماعت اسلامی کے اسداللہ بھٹو، ڈاکٹر فرید پراچہ، ایم کیو ایم کے حیدر عباس رضوی، اے این پی کے احسان وائیں، استقلال پارٹی کے سید منظور گیلانی، مسلم لیگ قاسم گروپ کے سیف اللہ سیف ، سپریم کورٹ بار کے صدر کامران مرتضیٰ، خاکسار تحریک کی سربراہ ڈاکٹر صبیحہ ارشد، بیرسٹر سیف ، پیر اعجاز ہاشمی ، پیر سید نو بہار شاہ، تنویر اشرف کائرہ، اشتیاق چودھری، جمیل مائیکل ، عابد حسن منٹو، عائشہ قاضی، اسد منظور بٹ، سہیل ملک ، پیر کلیم خورشید، خرم لطیف کھوسہ اور ملک منصف اعوان سمیت مختلف سیاسی جماعتوں اور بارز کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ راجہ ظفر الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا قومی سیاست میں پیسے کا عمل دخل بڑھ گیا ہے۔ دوسروں کی پگڑی اچھالے جانے کو اپنا حق سمجھا جاتا ہے۔ آج حضرت قائد اعظم کا نام سب لیتے ہیں لیکن بانی پاکستان کے افکار اور فرمودات کو نہ صرف فراموش کر دیا گیا بلکہ ان کی سیاسی جمہوری جدوجہد کو بھی بھلا دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ بنیادی اور اقتصادی حقوق کے بغیر معاشرہ قائم نہیں رہ سکتا، سیاسی حقوق کے ساتھ اقتصادی حقوق بھی دینا ہونگے۔ انہوں نے کہا موجودہ حالات میں لاہور ہائیکورٹ بار نے اے پی سی کا انعقاد کرکے اپنا مثبت اور متحرک کردار ادا کیا ہے۔ جس پر وہ انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے، ہم جمہوری رویوں کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور آزاد خودمختار عدلیہ چاہتے ہیں اور ہماری ضرورت اور بقا بھی اسی میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں ملک میں شفاف الیکشن کیلئے تحریک چلائی جا رہی ہے اور شفاف الیکشن کے بغیر حقیقی جمہوریت کا تصور ممکن نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد جمہوریت کو ڈیل ریل کرنا نہیں جمہوریت کا دفاع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نئے پاکستان کے حصول تک کنٹینر میں بیٹھیں رہیں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ مذاکرات کے ذریعے معاملات حل ہوں۔ رحمان ملک نے کہاکہ دستور کی حفاظت کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ انہوں نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت سے اپیل کی کہ وہ عید سے قبل دھرنے ختم کر دیں اور لوگوں کو اپنے گھروں میں جانے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دن کی سیاست کرے گی، رات کی سیاست کرنے کے قائل نہیں۔ مذاکراتی عمل کے دوران دھرنے کے کارکنوں کی گرفتاریاں نہ ہوتیں تو یہ مذاکراتی عمل اپنی منطقی انجام کو پہنچ چکا ہوتا۔ ایم کیو ایم کے رہنما سید حیدر عباس رضوی نے کہا کہ انتخابی عمل کے دوران آئین کے آرٹیکل 62این کسی کو نظر نہیں آیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج بینک ڈفالٹر اور قرضے معاف کروانے والے لوگ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہی صورت حال رہی تو آئندہ میں بھی جاگیرجاروں کے غلام رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ لسانی بنیادوں پر صوبے نہیں بننے چاہئیں لیکن صوبوں کی بنیاد پر لسانیت کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ جماعت اسلامی کے امیر اسداللہ بھٹو نے کہا کہ آئین نے چاروں صوبوں اور 18کروڑ عوام کو متحد کیا ہوا ہے۔ انہوں نے موجودہ سیاسی بحران کے حوالے سے کہا کہ حکومت کو سب سے زیادہ فراخدلی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی فریقین فتح و شکست سے بالا تر ہو کر بات چیت کا راستہ اختیار کریں۔ اے این پی کے رہنما احسان وائیں نے کہا کہ بار بار آئین ٹوٹتا رہا جس کی وجہ سے بالآخر ملک ٹوٹا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سے استعفیٰ کوئی سیاسی جماعت نہیں لے سکتی۔ استعفیٰ کا مطالبہ غیر آئینی ہے۔ ہم ملک کے مزید ٹکڑے نہیں ہونے دیں گے۔ استقلال پارٹی کے چیئرمین سید منظور گیلانی نے کہا کہ جلسوں اور تقریبات میں مخالفانہ نعرے لگوانا غیر جمہوری رویہ ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ عمرانی و سماجی معاہدے کے تحت معاشرے اور ریاستیں قائم رہتی ہیں۔دستور توڑنے پر بلوچستان ساتھ نہیں رہے گا۔ عابد حسن منٹو نے کہا کہ پاکستان کے بننے کے بعد سے آج تک سیاست کو چلنے نہیں دیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شفقت محمود چوہان نے استقبالیہ میں کہا کہ بار ایک غیر سیاسی فورم ہے۔ ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قائدین ایک دوسرے کے وجود کو برداشت کریں اور ماورائے آئین طرزعمل سے اجتناب برتیں۔ اے پی سی سے خاکسار تحریک کی سربراہ ڈاکٹر صبیحہ ارشد ، عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور نے بھی خطاب کیا۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی آمد کے موقع پرہال کے باہر کچھ وکلاء نے’’گو نواز گو‘‘ کے نعرے لگائے۔