بجلی بحرا ن میں مبتلا قوم سے 70 ارب اضافی ہتھیا لئے گئے: قائمہ کمیٹی
اسلام آباد (خبر نگار+آن لائن) قائمہ کمیٹی سینٹ برائے پانی و بجلی کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے صارفین کو واپڈا کی طرف سے بجلی کے زائد بل بھیجنے پر وزارت واپڈا ، این ٹی ڈی سی اور نیپرا حکام کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کا شدید بحران ہے قوم عذاب میں مبتلا ہے، میڑ ریڈنگ کئے بغیر قوم سے 70 ارب روپیہ ہتھیا لئے گئے، زائد بل بھجنے والی اتھارٹی کا نام اور حکم نامہ سامنے آنا چاہئے۔ بتایا جائے اووربلنگ کس اتھارٹی نے کرائی۔ ڈیسکوز میں بیٹھے افسر پالیسی بنانے والی اتھارٹی کی اجازت کے بغیر زائد بل بھیجنے کی جرأت نہیں کر سکتے، پورا پاکستان چیخ رہا ہے، زائد بل بھی آئے اب ٹیرف میں بھی فرق ہے، بجلی کے بلوں کی پانچ سیلبوں کو دو میں تبدیل کر کے زائد وصولیاں کی گئیں، وزارت پانی و بجلی کمیٹی کو زائد بل بھیجنے والوں کی سزا کے بارے میں قانون سے آگاہ کرے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ صرف ڈیسکوز کی بات نہیں اصل ذمہ دار نیپرا ہے ذیلی کمیٹی بنا کر پندرہ روز میں جواب لیا جائے۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ بلوں کی پہلی سلیب 50 یونٹ کو 7 سو یونٹ کے صارف کے ساتھ ملا کر ڈاکہ ڈالا گیا، بجلی چوری اور کام چوری دونوں کا حل ڈھونڈا۔ سینیٹر محسن لغار ی نے ساہیوال میں سیپکو کی طرف سے حکومت پنجاب اور چین کی تعاون سے 1320 میگاواٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے دو یونٹس کی فی یونٹ بجلی قیمت کے بارے میں نیپرا کی ویب سائٹ سے ڈائون لوڈ کئے گئے کاغذات سے معاہدے کے وقت اور اب بجلی یونٹ کی قیمتوںمیں فرق کے بارے میں ثبوت پیش کیا جس پرقائم مقام چیئرمین نیپرا نے غلطی کو تسلیم کیا۔ چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ نیلم جہلم کام شیڈول کے مطابق جاری ہے۔ پیش رفت اور کام سے متعلق بریفنگ دی جائینگی۔ سینیٹر نثار خان نے منڈا ڈیم کی تکمیل میں چھ سال سے تاخیر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ 12 سے 24 گھنٹے بجلی نہیں ہوتی کاروبار ٹھپ ہو چکے، طلباء کی تعلیم کاحرج ہو رہا ہے بد قسمتی ہے کہ توانائی کے بحران کے حل کی بجائے حکومت میٹرو بس پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے۔ سینیٹر ہمایوں مندو خیل نے کہا کہ کمیٹی ارکان اجلا س کے دوران بجلی کے زائد بلوں کی فوٹو کاپیاں جلائیں، جس پر ایڈیشنل سیکرٹری سہیل شاہ نے کہا کہ اصل بل جلائے جائیں۔ اس موقع پر کہا گیا کہ کابینہ نے انٹرنیشنل آڈیٹرز کے تقرر کا فیصلہ کیا ہے پیپر ا رولز کے مطابق تقرریاں کر کے مکمل تحقیقات سے کمیٹی ، پارلیمنٹ اور قوم کو آگاہ کیا جائے۔ زاہد خان نے کہا کہ دیکھنا ہو گا کہ کہیں حکومت نے اربوں روپے کے گردشی قرضوں کی واپسی کیلئے غریب عوام پر تو بوجھ نہیں ڈال دیا۔ چیئرمین نیپرا نے بتایا کہ صارفین کے زائد بل گرمیوں کے مہینوں کے ہیں لوگوں نے زائد بجلی استعمال کی 28 روپے یونٹ کے پلانٹ چلائے گئے، ڈالر کی قیمت میںکمی بھی زائد بلوں کی وجوہات ہیں۔ زاہد خان نے کہاکہ فٹیرف اور سلیپ کیسے تبدیل ہوا۔ وزیراعظم کو عوام کے احتجاج سے پتہ چلا تو بات بڑی لیکن کابینہ کمیٹی نے ابھی تک عوام کی سہولت کیلئے کوئی فیصلہ نہیںکیا۔ زاہد خان نے بجلی کے بل جمع نہ کرانے والی سیاسی قیادت کے گھروں کے کنکشن کاٹنے اور کارکنوں کو بل جمع کرانے کے لئے ایک ماہ کا وقت دینے کی تجویز دی۔ جس کی کمیٹی نے متفقہ منظوری دی۔ ارکان کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ حکومت کی آڈٹ کمپنی نیپرا کے ٹیرف کو دیکھ کر 30 دنوں میں رپورٹ پیش کرے۔ چیف پیسکو نے انکشاف کیا کہ پشاور یونیورسٹی کے طلباء نے بجلی میٹر، بجلی کے بل ، بجلی کے استعمال کے حوالے سے پراجیکٹ بنایا ہے جس کے پینل کے استعمال سے بجلی چوری کی 80 فیصد شکایات ختم ہوگئی ہیں جس پر کمیٹی نے تجرباتی بنیاد پر تمام ڈیسکوز میں حیات آباد سب ڈویژن پشاور میں استعمال ہونے والے سسٹم کی تمام ڈیسکوز میں تنصیب کی سفارش کی۔ سینیٹر ہمایوں مندوخلیل اور سینیٹر نثار خان کو بھی پراجیکٹ کمیٹی میںشامل کرنے کافیصلہ کیا۔ ایڈشنل سیکرٹری سہیل شاہ اور پیسکو چیف نے کہا کہ میٹر کے ساتھ چپ اور سمارٹ کارڈ کے ذریعے میٹر ریڈر کا کردار مکمل ختم ہو جائے گا۔ منڈا ڈیم کے حوالے سے کمیٹی نے اس منصوبے کو قومی منصوبہ قرار دیا جس پر چیئرمین واپڈا نے کہا کہ یہ منصوبہ میرے دل سے قریب ہے اس منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف نوشہرہ ڈوبنے سے بچے گا بلکہ سستی بجلی بھی پیدا ہوگی۔ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے وفاقی کابینہ کی سربراہی میں اوور بلنگ کے حوالے سے بننے والی انٹرنیشنل آڈیٹرز کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ اجلاس میں اوور بلنگ کے حوالے سے بیورو کریسی کے حکام کمیٹی کو مطمئن نہ کر سکے۔ اوور بلنگ کے معاملے پر کمیٹی میں ہنگامہ ہو گیا۔ سینٹ کے ارکان نے برہمی کا اظہار کیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ چھوٹے درجے کے ڈیم نہ بنائے جانے کے باعث بجلی اور پانی کا بحران ہے، چھوٹے ڈیم بنائے جاتے تو سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا‘ اوور بلنگ کے معاملے پر تمام ڈیسکوز کے افسروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ چیئرمین واپڈا نے نیلم جہلم ہائیڈرل پاور پراجیکٹ کی ٹرانسمیشن لائن ‘ منڈا ڈیم ‘ منگلا ڈیم‘ بھاشا ڈیم اور چھوٹے ڈیم بنائے جانے کے حوالے سے کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ دی۔ زائد خان نے کہاکہ نیپرا لوگوں کی مشکلات کا ازالہ کرنے میں ناکام رہا ہے، پورے ملک میں ہنگامے ہورہے ہیں، عوام بجلی کے بل جلا رہے ہیں ہم لوگوں کے منتخب نمائندے ہیں ان کا معاملہ تمام فورم پر اٹھائیں گے۔ سینیٹر آغا شاہی سید نے کہا کہ خدا کا واسطہ دیتا ہوں کہ پانی و بجلی کے پیورو کریسی کے حکام غلط اعداد و شمار لوگوں کو پیش نہ کریں۔ خالد پروین نے کہا کہ بلوں میں اضافہ کس کی منظوری سے ہوا، ہمیں بتایا جائے۔ کیا یہ سرکلر ڈیٹ کو کم کرنے کیلئے بوجھ عوام پر تو نہیں ڈالا گیا۔ ملک بھر میں لوڈشیڈنگ ہورہی ہے تو پھر لاکھوں روپے کے بل لوگوں کو کیوں تھمائے گئے ہیں۔ زاہد خان نے کہا کہ ملک میں عوام چیخ رہے ہیں، سرکاری ملازم مالک بن بیٹھے ہیں، بیورو کریسی جسے عوام کا نوکر ہونا چاہئے وہ لوگوں کے سروں پر مسلط ہوگئے ہیں۔اضافی بلوں پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ بھاری بلوں کے باعث غریب عوام کا جینا محال ہوگیا ہے، اووربلنگ پر زاہد خان کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کردی گئی، ایم ڈی پییپکو نے بجلی کے اضافی بل بھجوانے کے اقدام کو مجرمانہ فعل قرار دیدیا۔ سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے کہا کہ حکومت کے پاس اوور بلنگ کا کوئی جواب نہیں، اوور بلنگ کرنے والوں پر آرٹیکل 6 لگایا جائے، ہم بلوں کی فوٹو کاپیاں جلائیں گے، جس پر ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پانی وبجلی سہیل اکبر شاہ نے کہا کہ بلوں کی کاپی نہیں بلکہ آپ اصل بل جلائیں تاکہ کسی کو پتہ تو چلے، سینیٹر شاہی سید نے کہا حکومت کے انہی کاموں کی وجہ سے طاہرالقادری پارلیمنٹ کے باہر بیٹھا ہے۔