تحریک انصاف، دیگر جماعتوں کی عوامی رابطہ مہم نے مڈٹرم الیکشن کے امکانات بڑھا دیئے
لاہور (جواد آر اعوان/ دی نیشن رپورٹ)حالیہ سیاسی صورتحال میں مڈٹرم الیکشن کے حوالے سے کوئی پیش گوئی کرنا اگرچہ مشکل ہے تاہم تحریک انصاف کی جانب سے ملک بھر میں جلسوں اور دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے عیدالاضحی کے بعد عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کے اعلان سے مستقبل میں ملک کی سیاسی صورتحال میں کسی بھونچال کی جانب اشارہ ضرور ملتا ہے۔ متعدد سینئر سیاستدانوں نے ’’دی نیشن‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے اس رائے کا اظہار کیا کہ حالیہ سیاسی بحران مڈٹرم الیکشن کے امکانات کو ظاہر کر رہا ہے۔ سیاسی رہنماؤں کے مطابق اگر حکومت دھرنا دینے والی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کرکے معاملہ حل کرنے میں ناکام رہی تو پھر ملک کو بحران سے نکلنے واحد راستہ مڈٹرم الیکشن ہی رہ جائے گا۔ اپنے استحقاق کے باوجود حکومت کو مڈٹرم الیکشن کے اعلان پر مجبور کرنے والی کیا چیز ہوگی؟ اس سوال کے جواب میں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملک میں ریاست کی رٹ کا نہ ہونا، سول نافرمانی اور ریاستی اداروں میں ٹکراؤ وہ عوامل ہیں جو حکمران جماعت کو وسط مدتی انتخابات کی جانب مائل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ احتجاجی پارٹیاں مضبوط ہوتی جائیں گی اور دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی ایسے ہی جلسے حکومت کو بڑا نقصان پہنچائیں گے۔ ان حالات میں حکمرانوں کو اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے بھی مڈٹرم الیکشن کا اعلان کرنا پڑے گا۔ موجودہ صورتحال میں حکومت کو انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے دوران وزیر اعظم کے استعفی سمیت احتجاج کرنے والوں کی سخت شرائط بھی ماننا پڑ سکتی ہیں۔ تحریک انصاف کے کراچی، لاہور اور میانوالی میں کامیاب جلسوں کے بعد دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی مڈٹرم الیکشن کی امید میں ایسی ہی عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 18 اکتوبر کو کراچی میں بڑے جلسے کا اعلان کیا ہے، وہ پنجاب کے دورے کی منصوبہ بندی بھی کر رہے ہیں۔ طاہر القادری نے 12 اور 19 اکتوبر کو فیصل آباد اور لاہور میں جلسوں کا اعلان کیا ہے۔ جماعت اسلامی بھی بڑے عوامی اجتماع کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ وہ 21 نومبر کو مینار پاکستان میں سہ روزہ اجتماع عام کا اعلان کر سکتی ہے۔ جہانگیر بدر، رحیق عباسی اور عارف علوی کے مطابق موجودہ سیاسی صورتحال حکومت کو مڈٹرم الیکشن کے اعلان پر مجبور کردیں گے۔