اسلام کے دشمن سازشیں کر رہے ہیں، معاشرے میں فساد پھیلانے والے خوارج ہیں، مسلم حکمران اتحاد کے لئے کام کریں کام کریں: خطبہ حج
میدان عرفات + طائف ( ممتاز احمد بڈانی) سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے خطبہ حج میں کہا ہے کہ معاشرے میں فتنہ اور فساد پھیلانے والے خوارج ہیں، جن کی حضورﷺ نے پیش گوئی کی تھی، خوارج بے گناہوں کا خون بہا رہے ہیں، کسی بے گناہ کی جان لینا ظلم عظیم ہے جو کسی بے گناہ کو قتل کریں وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتے ہیں اور کسی بے گناہ کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، انہوں نے کہا ہماری ابتری کی بڑی وجہ اپنے مسائل کا حل دشمنوں سے تلاش کرنا ہے، مسلمان حکمران امت مسلمہ کے اتحاد اور ترقی کے لئے مل کر کام کریں، موجودہ دور سازشوں کا دور ہے، امت مسلمہ میں انتشار پھیلایا جا رہا ہے، مسلم ممالک کا میڈیا سچائی اور حق کا علم بلند کرے، معاشرہ عوام اور حکومت کے ہاتھ میں امانت ہے، تم میں سے جو شخص ذمہ دار بنایا جائے اس سے پوچھا جائے گا، اسلامی معاشرے کی ذمہ داری ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، آنیوالی نسلوں کی خون خرابے اور فتنے سے بچنے کی تربیت کرنی چاہیے، اسلامی تعلیمات اخوت ، بھائی چارے کا درس دیتی ہیں، اسلام دشمن مسلسل سازشوں میں مصروف ہیں مسلم حکمران اپنی ذمہ داریاں نہ بھولیں۔ مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے نفس کو قابو میں رکھیں، اگر انسان اپنے نفس پر قابو نہ پائے تو وہ بہت پستیوں میں گر جاتا ہے۔ اگر انسان اپنے نفس کو چھوڑ دے تو اپنی شہوت کا غلام بن کر رہ جاتا ہے، انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ کی عبادت کرے اور نعمتوں کا شکر ادا کرے، اسلام مسلمانوں کو ایک سبق دیتاہے کہ وہ وحدت اور اخوت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ سعودی مفتی اعظم نے مسلم حکمرانوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ دین کی سربلندی کیلئے کوششیں کریں، حکمران اپنی ذمے داریاں ادا کریں اور نہ بھولیں کہ وہ اللہ کے سامنے جوابدہ ہیں، مسلمان حکمران آپس میں تعاون کریں، حکمرانوں پر بڑی ذمے داری ہے کہ وہ تقویٰ اختیار کریں، اپنے عوام کو تعاون کے ساتھ مشکل سے نکالیں۔ مسلم میڈیا کی ذمے داری یہ بھی ہے کہ وہ سچائی اور حق کا علم بلند رکھے۔ انہوں نے کہا کہ خارجیوں نے فساد برپا کر رکھا ہے، شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے کہاکہ داعش خوارج اور انسانیت کے دشمن ہیں، اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا، جنہوں نے لوگوں کی عزتیں لوٹیں، مال لوٹا اور ناحق قتل کیا ان کا کوئی دین نہیں، بے شک یہ بہت برا عمل ہے، وہ نماز، روزہ، حج اور زکوٰة بھی ادا کرتے ہیں پھر بھی ناحق غلط کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ ہی بہترین داعی ہے اور اسی کو پوری انسانیت کو راہ راست پر لانا ہے، آپس میں اتفاق سے رہو اور اختلاف نہ کرو، سعودی مفتی اعظم نے کہا کہ اللہ کے راستے میں ایک دن کا ٹھہرنا دنیا و مافیا سے بہتر ہے، ہم پر لازم ہے کہ ہر انسان کی جان و مال کی حفاظت کریں، مسلمانوں پر صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے محبت فرض ہے۔ ملائکہ، اللہ کی کتابوں اور نبیوں پر ایمان ہر مسلمان کا عقیدہ ہونا چاہئے، ہمارا دین حکم دیتا ہے کہ ہم یقین رکھیں حضورﷺ خاتم النبیین ہیں، اسلام دین حق اور دین کامل ہے۔ انہوں نے صبر کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان ہر پریشانی میں صبر سے کام لیں، اسلام قیامت تک آنے والے مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہے، ہمارا دین انسان کی معاشرتی روحانی اور اخلاقی تربیت کرتا ہے، روحانی تربیت کی مثال 5وقت کی نمازیں ہیں۔ قرآن پاک میں اللہ فرماتا ہے کہ ہر مشکل وقت میں ہم صبر اور نماز میں پناہ لیں۔ مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا دین ہمیں یہ حکم دیتا ہے کہ ہم صدقہ و خیرات کرتے رہیں، اسلام کی تعلیمات میں کوئی پہلو ایسا نہیں چھوڑا جس میں کوئی راہ نہ دکھائی ہو، ایک انسان کا دوسرے انسان کو قتل کرنا سب سے بڑا فتنہ اور حرام قرار دیا گیا، خطبہ حجة الوداع میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم پر ایک دوسرے کی جان و مال حرام ہے۔ سعودی مفتی اعظم نے کہا کہ اسلام میں ہر قسم کی فحاشی کو گناہ اور حرام قرار دیا گیا ہے، اللہ ظلم سے بچنے کا حکم دیتا ہے، اللہ کے نزدیک وہی افضل ہے جو تقویٰ میں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی امت انسانیت کو نیکی کی دعوت دیتی ہے اور برائی سے روکتی ہے، شریعت اسلامیہ میں مسلمانوں کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دیا گیا، حکمران کی اطاعت کا بھی حکم دیا گیا ہے بشرطیکہ وہ اسلامی احکامات پر عمل کررہا ہو، جب اللہ کا حکم کسی بات میں سامنے آجائے تو ہر مسلمان اس پر عمل کرے، مسلمان کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی فتنہ و جدل میں پڑے اور فساد برپا کرے۔ سعودی مفتی اعظم نے کہا کہ نشہ عقل کو تباہ کردیتا ہے پھر انسان اور حیوان میں فرق نہیں رہتا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ افضل دن یوم عرفہ کا ہے۔ خطبہ حج کے اختتام پر سعودی مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے دین اسلام کی سربلندی اور مسلم امہ کی ترقی و خوشحالی کیلئے دعا فرمائی۔ نجی ٹی وی کے مطابق مفتی اعظم نے اپنے خطبہ میں فرمایا کہ مسلم دنیا میں چلنے والی بعض تحریکیں انسانیت کی دشمن ہیں۔ اللہ کے راستے میں جہاد سب سے افضل چیز ہے۔ صحابہ کرام کی زندگیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج امت مسلمہ جس مشکل دور سے گزر رہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے اخلاق، عادات اور تعلیمات سے دور ہو گئے ہیں۔
عرفات (مبشر اقبال لون استادانوالہ سے) میدان عرفات میں پاکستانیوں سمیت لاکھوں فرزندان اسلام نے حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کر کے اس سال ”حج اکبر“ کی سعادت حاصل کی۔ اور سنت نبویﷺ کی پیروی کرتے ہوئے ایک اذان اور 2اقامت کے ساتھ مسجد نمرہ میں ظہر و عصر کی نمازیں قصر و جمع ادا کیں۔ سعودی عرب کے مفتی اعظم خطیب حج فضیلة الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے مسجد نمرہ میں خطبہ دیا۔ اہل ایمان کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر جو مختلف اقوام، زبانوں اور رنگ و نسل کے یہ سب رب العالمین کے دربار کے مہمان ایک ہی لباس میں لبیک اللھم لبیک پکار رہے تھے ہر کوئی رو رو کر دعا کر رہا تھا۔ غروب آفتاب کے ساتھ ہی حجاج کرام مزدلفہ روانہ ہو گئے۔ جہاں مغرب اور عشاءکی نمازیں ایک ساتھ ادا کیں۔ کنکریاں لے کر آج صبح نماز فجر کے بعد منیٰ جمرات پہنچ کر بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔ اور قربانی، حلق و تقصیر اور طواف و سعی ادا کریں گے، یہاں پر یہ امر قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب کے مفتی اعظم 72سالہ فضیلة الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ 33سال سے میدان عرفات میں واقع مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ دے رہے ہیں، گزشتہ روز انہوں نے 34واں خطبہ حج دیا۔ مزدلفہ میں حجاج نے سنت نبوی کی پیروی میں رات کھلے آسمان تلے بسر کی۔ مناسک حج کی ادائیگی کے تیسرے روز حجاج کرا م آج (4اکتوبر بروز ہفتہ بمطابق10 ذوالحجہ) مصروف ترین دن گزاریں گے۔ قربانی کے بعد سر کے بال منڈوا کر احرام کھول دیں گے۔ بعد ازاں وہ سادہ کپڑوں میں ملبوس ہو کر حج کے ایک اور لازمی رکن طواف افاضہ کے لئے مکہ جائیں گے اور مقام ابراہیم پر دو نوافل ادا کرنے کے بعد حضرت حاجرہ علیہا السلام کی سنت تازہ کرنے کے لئے صفا مروہ کی سعی کریں گے،حجاج کرام آج رات واپس منٰی آکر بسر کریں گے۔ جبل رحمت یا رحمت کا پہاڑ میدان عرفات میں واقع ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں پر جنت سے نکالے جانے کے دوسو سال بعد حضرت آدم اور حوا علیہما السلام کی دوبارہ ملاقات ہوئی تھی۔ اسی نسبت سے اس جگہ کا نام عرفات (پہچاننا ) ہے۔ یہاں واقع جبل رحمت پر انہوں نے اللہ تعالی سے توبہ کی تھی اور ان کی توبہ یہاں قبول ہوئی تھی۔ اسی واقعہ کی یاد تازہ کرنے کے لئے میدان عرفات میں آ کر کچھ دیر ٹھہرنے اور توبہ اور استغفار کرنے کو حج کا لازمی رکن قرار دیا گیا ہے۔ مسجد نمرہ میدان عرفات میں واقع ہے ۔ اس کا کل رقبہ ایک لاکھ 24ہزار مربع میٹر ہے اور اس میں بیک وقت تین لاکھ افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے۔ یہ مسجد پورے سال کے دوران صرف ایک مرتبہ ہی کھولی جاتی ہے جہاں 9ذوالحجہ کو لاکھوں افراد ظہر اور عصر کی نمازیں اکٹھی اور قصر ادا کرتے ہیں۔ایک لاکھ 43 ہزار پاکستانی حاجیوں نے منیٰ کی خیمہ بستی سے میدان عرفات جانے کیلئے مشاعر ٹرین پر سفر کیا۔ خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود اور پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نوازشریف اور انکے خاندان و دیگر مخیر افراد کی جانب سے جگہ جگہ حجاج کرام میں اشیا خوردونوش اور جوس کے پیکٹ تقسیم کئے گئے۔ دھرنوں کی سیاست سے تنگ پڑے بعض پاکستانی حجاج کرام نے گو عمران گو اور گو پادری گو والے کتبے اٹھا رکھے تھے، ٹریفک پولیس اور حج ٹاسک فورس کے اہلکاروں نے منیٰ عرفات شاہراہ کا کنٹرول سنبھال رکھا تھا۔ میدان عرفات میں دھوپ کی تمازت کو کم کرنے کیلئے فواروں سے انتہائی آہستہ پانی چھڑکا جا رہا تھا۔ شہری دفاع نے مختلف مقامات پر کیمپ لگائے تھے جن میں سینکڑوں اہلکار موجود تھے۔ پاکستان کے فاسٹ باﺅلر شعیب اختر اور انکی اہلیہ ”حج اکبر“ کی سعادت پر بڑے خوش تھے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کے تمام سفر میں بہترین سفر حج کا ہے۔