کوئٹہ: خودکش حملہ، کوہاٹ میں بم دھماکہ،12 افراد جاں بحق ‘42 زخمی
کوئٹہ+ کوہاٹ+ لاہور (بیورو رپورٹ+ خصوصی رپورٹر+ اے ایف پی+ بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) کوئٹہ میں خودکش حملے اور کوہاٹ میں بم دھماکے کے نتیجہ میں 12افراد جاں بحق اور 42زخمی ہوگئے۔ بی بی سی کے مطابق جاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق اہل تشیع سے ہے۔ ادھر کوئٹہ میں اسپنی روڈ پر فروٹ کی گاڑی میں نصب بارودی مواد پھٹنے سے خاتون اور بچے سمیت 9افراد زخمی ہوگئے، سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ حملہ ڈی ایس پی پر کیا گیا تاہم وہ محفوظ رہے۔ تفصیل کے مطابق ہزارہ ٹاﺅن کے علاقے علی آباد میں لوگ عید کی شاپنگ میں مصروف تھے، خودکش حملہ ہو گیا جس سے بھگدڑ مچ گئی۔ سی سی پی او کوئٹہ اور ایس پی صدر محمود نوتیزئی کے مطابق خودکش حملہ آور کا سر مل گیا۔ 2خواتین سمیت5 افراد ذولیخہ بی بی، سکینہ بی بی، غلام حسین اور 2نامعلوم افراد موقع پر ہی جاں بحق جبکہ خواتین، بچوں سمیت23افراد سید باقر، سخی داد، عطاءاللہ، اقرار حسین ، مہدی حسین، ذوالفقار، مرتضیٰ، علی رضا، محمد ضیائ، ابراہیم، علی اکبر،سید علی ،ہزار علی، عارف،خالق، محمد موسیٰ، وحید، بشیر، فاطمہ،عارف حسین ،سید مرتضیٰ اور دیگر شامل ہیں۔وزےراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ہزارہ ٹا¶ن مےں ہونے والے بم دھماکے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔ کوہاٹ بم دھماکے میں 6افراد جاں بحق اور 19زخمی ہوئے۔ قبل ازیں ڈی ایس پی سٹی کوہاٹ کا کہنا ہے کے مسافر وین میں پانچ کلو گرام دھماکہ خیز مواد رکھا گیا تھا جو ریموٹ کنٹرول سے اڑا دیا گیا۔ دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور کوہاٹ ہنگو روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا۔ دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ علاوہ کوئٹہ کے علاقے اسپنی روڈ پر بکرا منڈی کے قریب پھلوں سے بھری گاڑی میں بارود نصب کیا گیا جہاں پر سکیورٹی فورسز کا قافلہ گزرنے کے چند سیکنڈ بعد دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں خاتون اور بچی سمیت 9 افراد زخمی ہوگئے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق ڈی ایس پی نعیم اچکزئی کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ واقعہ کے بعد پولیس اور سکیورٹی فورسز نے علاقے کو سیل کردیا۔ پولیس کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا جس میں 30 سے 40 کلو گرام دھماکہ خیزمواد استعمال کیا گیا۔ ادھر وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے جاںبحق افراد کے لواحقین کےلئے 5، 5 لاکھ اور زخمیوں کیلئے 2، 2 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلیٰ شہبازشریف، سراج الحق، عمران خان، سابق صدر آصف زرداری، شجاعت، پرویز الٰہی، الطاف حسین، اسفند یار اور دیگر نے کوئٹہ اور کوہاٹ دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے۔ علاوہ ازیں ٹانک میں امن کمیٹی کے سربراہ کی گاڑی پرریموٹ کنٹرول بم حملہ کیا گیا۔ نواحی علاقے کوٹ اعظم میں امن کمیٹی کے سربراہ شیرپا¶ محسود اپنی گاڑی میں جا رہے تھے کہ ان پر ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے حملہ کیا گیا۔ تاہم شیرپا¶ محسود حملے میں محفوظ رہے۔ آن لائن کے مطابق وادی سوات کی تحصیل مٹہ میں فائرنگ سے امن کمیٹی کے رکن سمیت 2افراد جاں بحق ہو گئے۔ ادھر تحریک طالبان پاکستان نے پشاور اور سوات میں دو پولیس افسران کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں انتقامی کارروائیوں کا تسلسل ہے جو پولیس کی ملی بھگت سے ہمارے زیرحراست بے گناہ ساتھیوں کی مسلسل شہادتوں کی وجہ سے انجام دئیے جا رہے ہیں۔ ہفتہ کو ترجمان تحریک طالبان پاکستان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ اگر ہمارے ساتھیوں کی جعلی پولیس مقابلوں میں شہادت کا سلسلہ بند نہ ہوا آنیوالے دنوں میں سخت ترین کارروائیوں کیلئے تیار رہنا چاہئے۔ دریں اثناءیونائیٹڈ بلوچ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ نے سپنی روڈ پر ڈی ایس پی انڈسٹریل پر بم حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ ہفتے کو نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ ٹیلی فون پر این این آئی کو ترجمان نے بتایا کہ یہ حملہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بلوچ علاقوں میں آپریشن کرکے بلوچوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنے، بلوچوں کی مسخ شدہ نعشیں پھینکنے کے رد عمل میں کیا گیا اس طرح کے حملے جاری رہیں گے ۔مجلس وحدت مسلمین نے ہلاکتوں پر تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ دریں اثناءبلوچستان شیعہ کونسل نے ہزارہ ٹاﺅن خودکش دھماکے پر 7روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ملزموں کو 24گھنٹے میں گرفتار کیا جائے۔
خودکش حملہ/ دھماکے