سرگودھا: لو میرج کرنیوالے جوڑے کے گھر پولیس کا چھاپہ، تشدد سے لڑکے کی ماں ہلاک
سرگودھا (نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں) سلانوالی کے نواحی گاؤں 120 جنوبی میں پولیس کے مبینہ تشدد سے معمر خاتون بشیراں بی بی ہلاک ہوگئی، لواحقین کے مطابق چند برس قبل پسند کی شادی کرنے پر عرصہ دراز سے عناد چلا آرہا تھا، لڑکی کے بھائی نے تھانہ عطا شہید پولیس کے ہمراہ گھر میں دھاوا بول دیا اور بشیراں بی بی سمیت گھر میں موجود افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔ بشیراں بی بی کے لواحقین کے مطابق اس ظلم میں مسلم لیگ (ن) کے مقامی ایم پی اے رانا غوث بھی ملوث ہیں ۔ بشیراں بی بی کے لوحقین نے ڈی ایچ کیو ہسپتال کے سامنے احتجاج کیا اور گو نواز گو کے نعرے لگائے۔ بشیراں بی بی کے بیٹے کا کہنا ہے کہ دو روز قبل ہی ارشد کی بیوی نے علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کرایا ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی لیکن لڑکی میکے والوں نے ایم پی اے رانا منور غوث کی مدد سے تھانہ سلانوالی کی بجائے بدنیتی سے تھانہ عطا شہید میں اغواء کا مقدمہ درج کرایا اور ہمارے گھر کی چادر اور چار دیواری کو پامال کر ڈالا اور ہماری ضعیف ماں کو مار ڈالا۔ دوسری جانب پولیس کہنا ہے کہ پولیس کی ٹیم تصفیہ کروانے کی نیت سے گئی تھی اور خاتون مخالفین کے تشدد سے جاں بحق ہوئی۔ پولیس نے بشیراں بی بی کے بیٹے کی مدعیت میں دو پولیس اہلکاروں سب انسپکٹر نعیم اور اے ایس آئی اکرم اور عطا محمد، امتیاز فاروق، عبدالمجید، عبدالرشید اور انجم فاروق وغیرہ 7 افراد کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے ہلاک ہونیوالی 65سالہ خاتون کی رپورٹ فوری طور پر آر پی او سرگودھا سے طلب کر لی۔ ورثاء نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے سیاسی دبائو پر 5سال بعد مقدمہ درج کیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے ایم پی اے کے ایما پر یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔