عوامی تحریک کا ماضی شاہد ہے، الیکشن میں بڑا بریک تھرو نہیں کر سکے گی
لاہور (جواد آر اعوان/نیشن رپورٹ) پاکستان عوامی تحریک کے ماضی میں انتخابات میں کارکردگی کے باعث یہ نظر نہیں آ رہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جماعت آئندہ انتخابات میں بریک تھرو کر سکے گی۔ چند روز قبل ڈاکٹر طاہر القادری نے فیصلہ کیا کہ وہ تیسری مرتبہ انتخابی سیاست میں حصہ لیں گے ان کا خیال ہے سانحہ ماڈل ٹائون کے حوالے سے ہمدردی کے ووٹ مل جائیں گے۔ تجربہ کار سیاستدانوں کے خیال میں ڈاکٹر طاہر القادری کے مشاہدے میں سانحہ بینظیر بھٹو ہے کہ جس کے بعد پیپلزپارٹی کو پنجاب سمیت ملک بھر میں بڑے مارجن سے کامیابی ملی۔ دوسرا قائد عوامی تحریک سوچ رہے ہیں کہ انقلاب مارچ اور دھرنے کے کامیاب شو کے باعث انہیں ملک بھر میں سپورٹ حاصل ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ مجلس وحدت المسلمین، سنی اتحاد کونسل اور ق لیگ بھی ان کیلئے معاون فورس کا کام کرے گی۔ سولو فلائٹ اور ہمدردی کے ووٹ کے باعث انہیں بڑی کامیابی ملنا مشکل ہے تاہم ہم خیال بڑی جماعتوں کیساتھ الائنس سے انہیں کامیابی مل سکتی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان عوامی تحریک کی بنیاد 25 مئی 1989ء میں رکھی اور 1990ء کے انتخابات میں وہ ایک ہی سیٹ حاصل نہیں کر سکے۔ اس کے بعد انہوں نے مشرف دور میں ہونے والے انتخابات تک الیکشن میں حصہ نہیں لیا اور 2002ء میں ہونے والے انتخابات میں انہیں صرف ایک سیٹ لاہور سے ملی۔