دیامر بھاشا ڈیم پر کانفرنس کامیاب رہی‘ اسحاق ڈار : دھرنوں کے باعث سرمایہ کاروں نے دلچسپی نہیں لی : امریکی میڈیا
واشنگٹن ڈی سی/ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے گذشتہ عام انتخابات کے دوران قومی و بین الاقوامی مبصرین نے بھی ان انتخابات پر اعتماد کا اظہار کیا تھا تاہم حکومت پرامید ہے کہ دھرنوں کے مسئلہ کو جلد بات چیت کے ذریعے سیاسی طور پر حل کر لیا جا ئے گا، دیامر بھاشا ڈیم پر ہونے والی کانفرنس کافی تفصیلی اور کامیاب رہی جس میں امریکی مالیاتی اداروں اور سرمایہ کاروں نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے منصوبہ میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے، گذشتہ 50 دن میں ہونے والی سیاسی محاذ پر نمودار ہونے والی ہچکیوں کے باوجود عالمی مالیاتی ادروں نے پاکستان کی معیشت پر بھرپوراعتماد کا اظہار کیا ہے، گزشتہ برس پاکستان کی معیشت کے تمام عشاریے مثبت رہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز امریکہ کی نائب مشیر قومی سلامتی برائے اقتصادی امور کیرولین اٹکسن سے ملاقات کے دوران کیا جبکہ امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں کہا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم منصوبے کیلئے 14 ا رب ڈالر کی سرمایہ کاری کے حصول کیلئے پاکستان امریکہ سرمایہ کاری کانفرنس دھرنوں اور سیاسی غیریقینی کے باعث مطلوبہ مقاصد حاصل نہ کر سکی اور سرمایہ کاروں نے دلچسپی ظاہر نہ کی۔ تفصیلات کے مطابق اسحق ڈار نے امریکی نائب مشیر قومی سلامتی کے ساتھ گفتگو میں مزید کہا کہ 6 برس کے بعد ملک کی جی ڈی پی پیداوار میں 4 فیصد اضافہ ہوا، ملک کی سالانہ آمدن میں 16 فیصد اضافہ ہوا جو کہ گذشتہ برس صرف 3 فیصد تھا، پاکستان کے ترسیلات زر میں 13.7 فیصد اضافہ ہوا۔ وفاقی وزیر نے امریکہ کی نائب مشیر قومی سلامتی برائے عالمی اقتصادی امور کو دیامر بھاشا ڈیم کے حوالے سے ہونے والی کامیاب کانفرنس کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم پر ہونے والی کانفرنس کافی تفصیلی اور کامیاب رہی جس میں امیریکی مالیاتی اداروں اور سرمایہ کاروں نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے منصوبہ میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت نے اپنے پہلے برس کے دوران اچھے مالیاتی نظم و ضبط اور کارکردگی کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے جس کے باعث گذشتہ 50 دن میں ہونے والی سیاسی محاذ پر نمودار ہونے والی ہچکیوں کے باوجود عالمی مالیاتی اداروں نے پاکستان کی معیشت پر بھرپوراعتماد کا اظہار کیا ہے۔ حکومت پاکستان نہایت سرگرمی سے انتخابی اصلاحات کے ایجنڈا پر کام کر رہی ہے کیونکہ یہ اس کے انتخابی منشور کا بھی حصہ تھا۔ علاوہ ازیں امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے 24.5 سینٹ (26 روپے) فی یونٹ بجلی کے مہنگے ترین نرخوں کی پیشکش کے باوجود عالمی سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی برقرار ہے‘ دیامر بھاشا ڈیم کیلئے حکومت کا ابتدائی ہدف 4 ارب ڈالر کا حصول تھا۔ اسلام آباد میں گزشتہ دو ماہ سے جاری دھرنوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی سیاسی غیر یقینی کی وجہ سے گزشتہ روز واشنگٹن میں منعقد ہونے والی پاکستان، امریکہ سرمایہ کاری کانفرنس بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی دلچسپی اور بھرپور توجہ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی جو کہ موجودہ حالات میں چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے کے بعد پاکستانی حکومت کیلئے ایک بہت بڑا دھچکہ ہے۔ یو ایس ایڈ اور یو ایس چیمبر آف کامرس کے تعاون سے واشنگٹن میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کا مقصد دیامر بھاشا ڈیم منصوبے کیلئے 14 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا حصول تھا جس کے لئے حکومت نے سرمایہ کاری کا ابتدائی ہدف 4 ارب ڈالر مقرر کیا تھا۔ کانفرنس میں بڑی عالمی سرمایہ کار کمپنیوں کے نمائندے شریک نہیں ہوئے جبکہ نہ ہی کانفرنس میں حکومت کو منصوبے کے لئے سرمایہ کاری کی کوئی واضح یقین دہانی حاصل ہوئی۔ کانفرنس کے نتائج کو دیکھتے ہوئے یو ایس ایڈ‘ یو ایس چیمبر آف کامرس نے حکومت کو پہلے بجلی کی سرکاری کمپنیوں کی نجکاری کرنے کا مشورہ دے ڈالا ہے۔ علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق امریکہ سی این ایف کی طرز پر سکیورٹی سپورٹ فنڈ قائم کرنے کی تجویز پر بھی غور کر رہا ہے۔ یہ فنڈ ان ممالک کی مدد کے لئے قائم کیا جائے گا جو دہشت گردی کے خلاف اپنے علاقوں میں جنگ لڑ رہے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے امریکی عہدیداروں سے ملاقات میں کہا امریکہ آپریشن ضرب عضب کے لئے بھی مدد دے اور سیکورٹی سپورٹ فنڈ قائم کیا جائے جس پر انہیں بتایا گیا اس سلسلے میں تجویز امریکہ کے زیرغور ہے۔