بھارتی جارحیت کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ ہے
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) بھارت کی طرف سے مسلسل جارحیت کے بعد تین سوال سامنے آئے ہیں۔ پہلا یہ کہ کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارت کی تازہ ترین فوجی مہم جوئی کا حقیقی مقصد کیا ہے؟ بھارت اس مہم جوئی میں فوجی اعتبار سے کس حد تک پاکستان کے خلاف جا سکتا ہے؟ اور تیسرا پاکستان کے پاس بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے کون سے فوجی اور سفارتی آپشن موجود ہیں؟ دفاع و خارجہ پالیسی سے متعلق حکام سلامتی کی نزاکتوں کے باعث پہلے سوال کا اعلانیہ جواب نہیں دینا چاہتے تاہم منصب اور نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ان کا کہنا ہے بھارتی حکمت عملی کثیرالمقاصد ہے اور مرکزی مقصد یہ ہے کہ بھارتی دستور میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کرنے سے پہلے بھارتی رائے عامہ کو ہموارکیا جائے ،اس اشتعال انگیزی کے ذریعہ پاکستان کو جارح کے روپ میں اپنے عوام کے سامنے پیش کیا جائے اور جو سیاسی جماعتیں اور سول سوسائٹی مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حثییت کو ختم کرنے کی مخالف ہیں انہیں دفاعی پوزیشن میں لایا کر دستوری ترامیم کو ممکن بنایا جائے ۔ واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی مذکورہ حثییت ختم کرنا بی جے پی کے منشور کا حصہ ہے اور بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی نے انتخابی مہم کے موقع پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے دوروں کے دوران اپنے منشور کو پورا کرنے کے اعلانات کئے تھے۔ایک اور ذریعہ کے مطابق فوجی اعتبار سے بھارت پاکستان کے خلاف اپنی روایتی عسکری طاقت کا محض مظاہرہ کر سکتا ہے۔ اگرچہ روایتی فوجی طاقت میں بھارت بہت آگے ہے لیکن پاکستان پیچھے ہونے کے باوجود بے دست و پا نہیں اور اپنے وسائل اور ضرورت کے مطابق پاکستان نے بھارتی جارحیت کا دندان شکن جواب دینے کی بھرپور تیاری کر رکھی ہے۔
3سوال