فائرنگ جاری‘ بھارت نے منی وار شروع کر دی: ڈی جی رینجرز پنجاب
سیالکوٹ (نامہ نگار) ورکنگ بائونڈری لائن پر بھارتی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعۃ المبارک کو دوپہر ساڑھے بارہ بجے بھارتی سکیورٹی فورسز نے چپراڑ سیکٹر پر پاکستانی دیہات پر گولہ باری اور فائرنگ کی۔ گائوں کوٹھے اور دیگر دیہات میں لوگ موجود نہ ہونے کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہ ہوا۔ بھارتی فائرنگ وگولہ باری کا چناب رینجرز نے منہ توڑ جواب دیا۔ سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری پر واقع ایک سو دیہات میں درجنوں سرکاری سکول بھی بند رہے جس کی وجہ سے طلبہ وطالبات زیور تعلیم سے محروم ہیں۔ عمرانوالی میں مسجد کو بھی نقصان پہنچا جبکہ دیگر مکانات میں بھی گولے چھتوں اور دیواروں کو پھاڑ کر کمروں میں جا گرے۔
سیالکوٹ (ایجنسیاں) ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل طاہر جاوید خان نے کہا ہے کہ ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ صرف سیز فائر کی خلاف ورزی کا معاملہ نہیں، بھارت منی وار لڑ رہا ہے۔ ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کو بنیاد بنا کر اسے بین الاقوامی سرحد ڈیکلیئر کرانا چاہتا ہے۔گزشتہ 4 سال میں بھارتی فوج 3 لاکھ 48 ہزار سے زیادہ چھوٹے ہتھیاروں سے حملے کر چکی ہے، 31 ہزار سے زیادہ مارٹر گولے فائر کئے جا چکے ہیں۔اتنے بڑے پیمانے پر چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں کا استعمال تو باقاعدہ جنگ میں بھی نہیں کیا جاتا، بھارتی گولہ باری کا جواز نظر نہیں آ رہا، جارحیت کی وجہ سیاسی ہو سکتی ہے۔ میڈیا کو بریفنگ میں ڈی جی رینجرز نے کہا بھارت گزشتہ 2 سال سے ورکنگ بانڈری پر سیز فائر کی خلاف ورزی کر رہا ہے لیکن یہ بات سمجھ میں نہیں آتی آخر بھارت ایسا کیوں کر رہا ہے، ظاہری طور پر تو ایسا کرنے کی وجہ فوجی معلوم نہیں ہوتی، پاکستان اور بھارت کے درمیان 193 کلو میٹر طویل ورکنگ بانڈری ہے اور پاکستانی سرحدی علاقے میں کوئی ایک بھی ایسا گائوں نہیں ہے جس پر بھارتی فوج کی جانب سے فائرنگ اور گولہ باری نہ کی گئی ہو۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کے الزام کو یکسر مسترد کرتے کہا بھارتی سرحدی فورس کے سربراہ کو چیلنج کرتا ہوں وہ ثابت کرے پاکستان کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی۔ بھارت میں دراندازی کا کوئی امکان نہیں۔ دراندازی صرف اسی صورت ممکن ہے جب بی ایس ایف اہلکار رشوت لے کر سرحد پر گیٹ کھولیں۔ ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کو بنیاد بنا کر بھارت اسے بین الاقوامی سرحد ڈکلیئر کرانا چاہتا ہے۔2010 سے 2013 تک بھارتی علاقے میں ایک بھی سویلین زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔ بھارت کی جانب سے پاکستانی سویلین آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔