بھارتی تھانیداری قبول نہیں‘ مہم جوئی کا طاقت سے جواب دیں گے: قومی سلامتی کمیٹی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) ملکی دفاع اور قومی سلامتی سے متعلق ملک کے اعلیٰ ترین پالیسی اور فیصلہ ساز ادارے، وفاقی کابینہ کی نیشنل سکیورٹی کمیٹی نے بھارت کو تنبیہ کی ہے جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں، دونوں ملک ایک دوسرے کی صلاحیت سے بخوبی واقف ہیں، امن کیلئے پاکستان کی خواہش کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔ بھارت کے ساتھ جنگ کا آپشن نہیں مگر پاکستان کی جغرافیائی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف کسی بھی کوشش کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ مسلح افواج کسی بھی دشمن کے دانت کھٹے کرنے کیلئے تیار ہیں۔ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت ہوا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز آرمی چیف سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہوں اور دفاع و سلامتی سے متعلق تمام حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے بعد سرکاری اعلامیہ جاری کیا گیا جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اس حوالہ سے میڈیا کو بریفنگ دی۔ سرکاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے شرکا نے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی کی بلااشتعال گولہ باری کے مرکزی موضوع کے علاوہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب میں پیشرفت، متاثرین کی گھروں کو واپسی، ملک کی داخلی و بیرونی مجموعی سلامتی کے امور پر غور کیا۔ وزیراعظم نواز شریف نے اجلاس سے خطاب بھی کیا اور دو روز پہلے دورہ شمالی وزیرستان کے تاثرات اور مشاہدات سے شرکاء اجلاس کو آگاہ کیا۔ شرکا نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر جنگ بندی کی خلاف ورزی اور بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کی وجہ سے معصوم شہریوں اور بہادر سپاہیوں کی جانوں کا قیمتی نقصان ہوا ہے۔ یہ امر صدمہ کا باعث ہے کہ بھارتی فوج نے عیدالاضحی کے مبارک موقع بھی لحاظ نہیں کیا، گولہ باری جاری رکھی۔ شرکا نے بھارتی فائرنگ کی وجہ سے شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور اس جارحیت کا بہادری سے جواب دینے پر دلیر سپاہیوں کی تعریف کی۔ کمیٹی نے دفاع وطن کیلئے مسلح افواج کی استعداد پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان تمام پڑوسی ملکوں کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے اور وزیر اعظم نواز شریف کی نریندرا مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت اور نوے کی دہائی میں شروع کئے گئے مذاکراتی عمل کی بحالی کیلئے کوششیں اس بات کا کھلا ثبوت ہیں کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں مخلص ہے۔ کمیٹی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت نے پاکستان کے خلوص کا اسی جذبہ سے جواب نہیں دیا۔ بھارت کی طرف سے خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات کو اچانک منسوخ کرنا اور مذاکرات کی بحالی سے ا نکار تعلقات کو معمول پر لانے کی ہماری کوششوں کیلئے بڑا دھچکا ہے۔کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر موجود یہ صورتحال ان کوششوں کیلئے مزید ایک دھچکا سے کم نہیں۔ اس صورتحال نے نہ صرف پاکستان اور بھارت کے عوام بلکہ عالمی برادری کو بھی مایوس کیا ہے۔ کمیٹی نے ورکنگ بائونڈری اور کنٹرول لائن کی صورتحال پر بھارت کی سیاسی قیادت کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔کمیٹی نے کہا کہ دونوں ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ کشیدگی کو ختم کریں ۔کمیٹی نے واضح کیا کہ امن کیلئے پاکستان کی خواہش اور کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر کشیدگی میں کمی کی کوششوں کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستان کی کوششیں ہمارے خلوص اور پختگی کا ثبوت ہیں۔کمیٹی نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ملک الزام تراشی اور پوائنٹ سکورنگ سے اجتناب کرتے ہوئے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر جنگ بندی سمجھوتے کی پاسداری کریں گے۔ کمیٹی نے خبردار کیا کہ مزید کشیدگی نہ صرف مسئلہ کشمیر پر بات چیت کے ماحول کو مزید پیچیدہ بنا دے گی بلکہ مجموعی علاقائی امن کیلئے بھی حالات پر برے اثرات مرتب کرے گی۔ کمیٹی نے بھارت کی طرف سے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کا مثبت جواب نہ ملنے پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری کی صورتحال امن کوششوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ پاکستان اور بھارت عوام کے ساتھ عالمی برادری کو بھی مایوسی ہوئی ہے۔ کمیٹی نے بھارتی سیاست دانوں کی طرف سے غیر ذمہ دارانہ بیانات پر افسوس کا اظہار کیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ملکی سرحدوں کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ خطے میں بھارت کی اجارہ داری اور تھانیدار قبول نہیں کریں گے۔ کسی بھی مہم جوئی کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔ کمیٹی نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مسلح افواج علاقائی حدود کے دفاع اور کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، شہید ہونے والے 13سویلین کے اہلخانہ کے ساتھ تعزیت کی گئی۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج بھارت کی طرف سے کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ بھارت کسی طور پر بھی فوجی طاقت کے ذریعے خطے میں اجارہ اداری قائم نہیں کر سکتا۔ انہوں نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر ہونے والے فائرنگ کے واقعات کو ایک حکمتِ عملی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج پاکستانی فوج پر کسی طور پر اپنی برتری ثابت نہیں کر سکتی اس لیے بھارتی قیادت ورکنگ باؤنڈری اور پھر افغانستان سے مختلف کارروائیاں کر کے پاکستانی حکومت کو دباؤ میں لانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی قوتیں ہیں اور اس لیے یہ صلاحیت حاصل کرنے کے بعد دونوں ممالک پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جنگ کرنے سے پرہیز کریں۔ خارجہ امور سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر اقوام متحدہ کے سیکرٹر ی جنرل کو خط لکھیں گے جس میں بھارتی فوج کی طرف سے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر ہونے والے فائرنگ کے واقعات سے آگاہ کیا جائے گا، اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے پانچ مستقل ارکان کے ملکوں میں خصوصی ایلچی بھیجے جائیں گے۔ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین فائرنگ کے واقعات کی جانچ پڑتال کر کے حقائق معلوم کریں کہ بھارتی فوج کی طرف سے ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ کیوں کی جارہی ہے۔ بھارتی قیادت نے پاکستانی ہائی کمشنر کی کشمیری قیادت کے ساتھ ملاقات کو جواز بنا کر سیکرٹری سطح کے مذاکرات ملتوی کر دیئے، حالانکہ اس سے پہلے بھی جب دونوں ملکوں کے درمیان کسی بھی معاملے پر پیش رفت ہوتی تھی تو کشمیری قیادت کو اس بارے میں آگاہ کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کچھ سیاست دانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو بھارتی فوج کی جانب سے ہونے والی فائرنگ پر سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو ورکنگ باونڈری اور ایل او سی پر لے جانے کے لئے تیار ہے، بھارتی حکومت کی طرف سے ان مبصرین کو سرحدوں تک رسائی دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ ورکنگ باونڈری پر بھارتی فوج کی طرف سے جو ہتھیار استعمال کئے گئے ہیں وہ روایتی قسم کے ہتھیار نہیں۔ سیکرٹری خارجہ مزاکرات منسوخ ہونے سے امن کی خواہش رکھنے والوں کو مایوسی ہوئی ہے۔ حریت رہنمائوں سے پاکستانی ہائی کمشنر کی ملاقات معمول کی بات ہے۔ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ سے تیرہ افراد شہید ہوئے، امن اور بھائی چارے کے ذریعے مذاکرات سے معاملات حل کرنا چاہتے ہیں۔ خطے میں کسی کی اجارہ داری اور تھانے داری قبول نہیں کریں گے۔ حکومت اور افواج پاکستان کی توجہ کا مرکز دہشت گردوں کے خلاف جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی قسم کی در اندازی ہوئی تو سخت جواب دیا جائے گا۔کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ پاکستان کو فوجی طاقت سے دبایا جا سکتا ہے۔ مسائل صرف ڈائیلاگ سے حل کئے جا سکتے ہیں۔ خطے کے بہت سے مسائل ہیں جن میں بنیادی مسئلہ کشمیر ہے۔ پاکستان کسی صورت غیر ملکی تسلط کو قبول نہیں کرے گا۔ دوسری طرف کے حکمرانوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے۔ بھارت کی طرف سے فائرنگ کے خاص مقاصد نظر آتے ہیں، پاکستان اپنی جغرافیائی سالمیت کی حفاظت کرے گا۔ تو پوں کی گھن گرج نے ماحول کو خراب کیا ہوا ہے۔ اجلاس میں پیغام دیا گیا ہم آج بھی امن کے راستے پر چل کر تمام مسائل حل کر سکتے ہیں۔ کسی قسم کی فوجی مداخلت سے اجتناب کرنا چاہئے۔ دریں اثناء وزیر اعظم نواز شریف سے آرمی چیف اور پاک بحریہ کے سربراہ کی الگ الگ ملاقات، مسلح افواج کے پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال،نواز شریف نے ایڈمرل محمد ذکاء اللہ کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے قبل چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے ون آن ون ملاقات کی جس میں پاک فوج کے پیشہ ورانہ امور اور بھارتی جارحیت سمیت مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ بعد میں پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد ذکاء اللہ نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور پاک بحریہ کی کارکردگی سے متعلق آگاہ کیا۔ ملاقات میں پاکستان نیوی کے پیشہ وارانہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نواز شریف نے ایڈمرل ذکاء اللہ کو پاک بحریہ کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی جس پر نیول چیف نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔
اسلام آباد(آن لائن+اے این این) وزیراعظم محمد نواز شریف نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے‘ جارحیت نئی بھارتی پالیسی کی عکاس ہے‘ آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے‘ آپریشن کے کامیاب نتائج سے پرجوش اور بہت خوش ہیں‘ قبائلی علاقوں میں ہمارے جوان بہادری سے لڑ رہے ہیں‘ نقل مکانی کرنے والوں کی ہر حال میں دیکھ بھال کی جائے گی۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب میں پاکستان کے فوجی جوان اور افسر بہادری سے لڑ رہے ہیں اور پاک فوج نے دہشت گردوں کے زیر اثر سارا شمالی وزیرستان کا علاقہ کلیئر کروالیا۔ آپریشن میں پاکستان کیلئے قربانی دینے والے جوانوں کے لواحقین کیلئے پاک فوج تو پہلے ہی بہت کچھ کررہی ہے۔ حکومت کو بھی مزید کچھ کرنا پڑا تو وہ کرے گی۔ آرمی چیف کی قیادت میں آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے، ملنے والے کامیاب نتائج سے پرجوش اور بہت خوش ہیں۔ سرحدی علاقے سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی دیکھ بھال کی جائے گی۔ گزشتہ روز میران شاہ کا دورہ زندگی کا خوشگوار تجربہ تھا، میران شاہ میں آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے پاک فوج کی کامیابیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آپریشن ضرب عضب کامیابی کے ساتھ جاری ہے، پاک فوج کے جوان بہادی کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ دورے کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے اور ان سے برآمد ہونے والا اسلحہ دیکھا جوانوں کے بلند حوصلے دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی۔اجلاس میں عسکری حکام نے بتایا کہ بھارت 2014 میں اب تک 230 بار ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔ گزشتہ چند روز سے بھارتی جارحیت سے 12 افراد شہید اور 42 زخمی ہو چکے ہیں۔ عسکری حکام نے بتایا کہ جوابی کارروائی میں پاک فوج نے بھارتی فوجی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا، بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور امور خارجہ سرتاج عزیز نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان نے ورکنگ باؤنڈری کی صورتحال اقوام متحدہ کے فوجی مبصر کے سامنے بھی رکھی ہے۔وزیراعظم نے بھارتی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ بھارت ورکنگ باؤنڈری اور کنٹرول لائن کی حرمت اور سیز فائر کا احترام کرے۔اجلاس میں آرمی چیف راحیل شریف کے علاوہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود‘ تینوں مسلح افواج کے سربراہ‘ ڈی جی آئی ایس آئی، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید‘ قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز،مشیر خارجہ طارق فاطمی سمیت اعلی سکیورٹی و سرکاری حکام نے شرکت کی۔نواز شریف نے کہا کہ مسلح افواج ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ حکومت بلا اشتعال فائرنگ کی مذمت کرتی ہے۔ پاکستان امن پسند ملک ہے اور خطے میں امن چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کے دوران نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی ہر ممکن دیکھ بھال کی جائے۔دہشت گردوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم تباہ کر دیا گیا ہے۔ میںنے خود میران شاہ کے دورے کے دوران دہشت گردوں سے خالی کرائے گئے ٹھکانے دیکھے ہیں۔ میران شاہ کا دورہ زندگی کا خوشگوار تجربہ تھا۔ جی ڈی ملٹری آپریشنز میجر جنرل عامر ریاض نے اجلاس کے شرکاء کو ورکنگ بائونڈری اور لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے جارحیت پر بریفنگ دی اور بھارتی جارحیت سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کیا ڈی جی ایم او نے آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے شرکاء کو بریفنگ دی۔ آئی ڈی پیز کی اپنے علاقوں کو واپسی کے حوالے سے بھی مسائل سے آگاہ کیا گیا۔ عسکری قیادت کی بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھارتی افواج کی فائرنگ کا پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب دیا جا رہا ہے۔