بوڑھے مزدور اور پنشن
مکرمی !موجودہ حکومت نے بجٹ سال ۲۰۱۳ میں ملک میں پنشن کی کم از کم شرح پانچ ہزار روپیہ ماہانہ کر دی۔لیکن سرمایہ دار حکومت کے سرمایہ دار وزیرِ خزانہ نے صنعتی مزدوروں کی پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا حکم دیدیا۔ اگلے سال کے بجٹ ۲۰۱۴ میں ڈار صاحِب نے کم از کم پنشن کی شرح پانچ ہزار سے بڑہا کرچھ ہزار ماہانہ کر دی۔ مزدور دشمنی کی اِنتہا دیکھئے کہ موجودہ وزیرِ خزانہ نے مزدوروں کی پنشن میں پِھر اضافہ کرنے سے اِنکار کر دیا۔یعنی اِس ملک کے مزدور کے کوئی حقوق نہ ہیں۔ وزیرِ خزانہ صاحب ! آپ خدا کو بھول چکے ہیں۔ ساڑھے تین لاکھ بوڑھے مزدوروں کا آپ نے حق مارا۔۔۔کیا آج۔۔۔۔آپ کی حکومت جِس عذاب میں مبتلا ہے۔ٰای او بی آئی کا ادارہ کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔ غریب مزدوروں کی خون پسینے کی کمائی سے چلنے والا یہ ادارہ اربوںکی کرپشن کر رہا ہے لیکن اس ملک کے کرپٹ نظام میں یہ چور لٹیرے قانون کی گرفت سے محفوظ دونوں ہاتھوں سے اسے لوٹ رہے ہیںکوئی پوچھنے والا نہیں۔ اس کے ملازمین کی تنخواہیں جو مزدوروں کے پیسے سے ادا کی جاتی ہیں خود بخود اضافہ بھی کر لیتے ہیں اور بونس بھی آپس میں تقسیم کر لیتے ہیں لیکن اصل مالکان کی پنشن میں اضافہ نہیں کیا جاتا۔ اس کے علاوہ پنشن کی تقسیم کا نظام اتنا گھٹیا ہے کہ بیمار بوڑھوں کو بنک کی لمبی قطاروں میں کئی کئی گھنٹے کھڑا رہنا پڑتا ہے۔ پنشن کی تقسیم کا نظام بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ دوسرے محکموں کی طرح مزدوروں کو بھی بنک اکائونٹ کے ذریعے پنشن ملنا چاہئیے۔(راجہ مختار احمد 0323-4095484)