بھارتی فائرنگ جاری‘ مزید 3 افراد زخمی‘ اقوام متحدہ سے تحقیقات کرانے کی پاکستانی تجویز مسترد
سیالکوٹ/ راولا کوٹ/ نئی دہلی (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) بھارت کا جنگی جنون کم نہ ہوا، اسکی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جای ہے۔ بھارتی فورسز نے راولا کوٹ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں مودی گائوں کا رہائشی 70 سالہ ولی محمد زخمی ہو گیا۔ بھارتی فورسز کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کا پاک فوج کی جانب سے بھرپور طریقے سے جواب دیا گیا۔ ترجمان آئی ایس پی آر کا کہنا ہے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق بھارتی سیکورٹی فورسز نے مسلسل دسویں روز بھی سیالکوٹ کے علاقہ پر فائرنگ اور گولہ باری کی جبکہ چناب رینجرز نے بھرپور جوابی کارروائی کی۔ بھارتی سیکورٹی فورسز نے سیالکوٹ کے چارواہ سیکٹر میں جدید ہتھیاروں سے بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری شروع کر دی جس کے جواب میں چناب رینجر کے جوانوں نے بھرپور جوابی فائرنگ کی تاہم سرحدی علاقہ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ واضح رہے بھارتی گولہ باری کی وجہ سے پچاس سے زائد دیہات کے لوگ علاقہ چھوڑ کے محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں اور ان کے گھروں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔ ثناء نیوز کے مطابق پاکستان اور بھارت کی افواج کے درمیان سرحدوں پر حالیہ دنوں میں کشیدگی اور تنائو کی صورتحال پر فلیگ میٹنگ آئندہ ہفتے ہو گی جس میں دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنائو کا جائزہ لیا جائیگا۔ اے پی اے کے مطابق بھارت نے الزام لگایا پاکستان نے آر ایس پورہ سیکٹر گلمرگ اور ارینا کے علاقوں میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں پانچ بھارتی مارے گئے اور بی ایس ایف اہلکار سمیت 30 زخمی ہو گئے۔ یہ پہلی بار نہیں بھارت نے پاکستانی سرحدی علاقوں میں فائرنگ کرکے اس کا الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا ہو۔ مبصرین کا ماننا ہے پڑوسی ملک طے شدہ منصوبے کے مطابق علاقائی و عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ کے پی آئی کے مطابق بھارت نے پاکستان کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی اقوام متحدہ سے تحقیقات کرانے کی تجویز مسترد کر دی ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اکبر الدین نے کہا نئی بھارتی حکومت پرامن ماحول میں باہمی مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہے تاہم پاکستان نے بدلے میں کیا دیا، وہ خارجہ سیکرٹری مذاکرات سے قبل واضح ہو گیا۔ انہوں نے کہا یہ پاکستان پر منحصر ہے وہ کشیدگی ختم کرے یا اسے بڑھائے، ہم اس ضمن میں پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا معقول جواب دینگے۔ انہوں نے کہا پاکستان اور اس کی سکیورٹی فورسز کو بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر موجودہ جارحیت ختم کرنی چاہئے۔ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کے سامنے پاکستان کی جانب سے احتجاج درج کرنے پر انہوںنے کہا شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ کے تحت اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کس طرح باہمی تناعات حل کئے جا سکتے ہیں اور اس میں تیسرے فریق کی مداخلت یا ثالثی کی کوئی گنجائش نہیں ۔ انکا کہنا تھا اقوام متحدہ فوجی مبصرین کوئی عملی کام نہیں کر رہے ہیں۔ آن لائن کے مطابق بھارتی افواج نے مظفر آباد کے قریب نیزہ پیر اور کیرنی میں بھی کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دو گھنٹے تک فائرنگ اور گولہ باری کی جس سے دو افراد زخمی ہو گئے۔ بھارتی فائرنگ کے بعد پاکستان کی مسلح افواج نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور بھارتی توپوں کو خاموش کرا دیا۔ پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم کی نوبل انعام کی تقریب میں شرکت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ وسیع تر مفاہمت، مذاکرات اور بات چیت کے لئے سازگار کسی بھی موقع کو خوش آئند سمجھتا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی پر تشویش ہے۔ مسائل کو مذاکرات اور مکالمے کے ذریعے حل کرنے کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ امریکہ سمجھتا ہے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کے مستقبل اور اس کی رفتار کا تعین پاکستان اور بھارت دونوں کو ہی کرنا ہو گا۔ علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھارتی فورسز کی جانب سے سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری، لاہور وچاروا سیکٹر میں گولہ باری اور فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے بھارت کو اس کی زبان میں جواب دینے کا وقت آ گیا ہے۔ بھارت لاتوں کا بھوت ہے جو باتوں سے نہیں مانے گا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے چارواہ اور ہڑپال سیکٹر میں دوبارہ فائرنگ کی جس سے ایک حویلی تباہ جبکہ متعدد مویشی ہلاک ہو گئے۔