پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے سکڑ گئے، جلسوں سے نئی بحث شروع ہو گئی
اسلام آباد (نامہ نگار) عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنے سکڑ گئے، دونوں جماعتوں کے قائدین دھرنوں کے تن مردہ کو جلسوں کے انجکشن لگانا شروع ہوگئے۔ تحریک انصاف کی جانب سے ملک بھر میں جلسوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پاکستان عوامی تحریک نے بھی جلسے شروع کرنے کی حکمت عملی اختیار کر لی ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے گزشتہ روز عوامی تحریک کے دھرنے میں انتہائی کم تعداد میں شرکا دیکھے گئے۔ بڑی تعداد میں شرکاء عیدالاضحیسے قبل ہی واپس جانا شروع ہو گئے تھے جبکہ تحریک انصاف کا دھرنا شروع ہی سے برائے نام تھا، تحریک انصاف کے کارکن شام کے وقت ڈی چوک پر اکٹھے ہوجاتے، رات بھر گیتوں اور ترانوں پر جھومنے کے بعد واپس گھروں کو لوٹ جاتے۔ عوامی تحریک کے کارکنوں نے مثالی صبر کا مظاہرہ کیا اور مسلسل دھرنوں میں موجود رہے لیکن اپنے قائدین کی آئے روز ناکام ڈیڈ لائنوں سے تنگ آ کر واپسی کا سفر شروع کر دیا۔ دھرنوں کی ناکامی کے بعد بڑے جلسے شروع ہونے کے بعد نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ہر ایک کی اپنی اپنی رائے ہے، بعض لوگوں کے مطابق مڈ ٹرم الیکشن ہو سکتے ہیں اور اسی لئے عمران خان نے دھرنوں کی ناکامی کے بعد جلسے شروع کر دیئے ہیں، یہ انتخابی مہم بھی ہو سکتی ہے تاہم لوگوں کی اکثریت کا خیال ہے بڑے جلسے کبھی بھی انتخابی کامیابی کا سبب نہیں ہوتے۔ عمران خان کو صوبہ خیبر پی کے پر توجہ دینی چاہئے وہ اسے مثالی صوبہ بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اگلا الیکشن سویپ کر جائیں گے۔ بصورت دیگر اس قسم کے فیصلوں سے تحریک انصاف کا انتخاب میں سویب کرنا ناممکن ہے۔ پرویز مشرف کو قائداعظم ثانی قرار دینے والے شیخ رشید کے ساتھ ملکر عمران خان جلسہ جلسہ ہی کھیلتے رہیں گے اور انکے ہاتھ کچھ نہیں آئیگا۔ دوسری جانب حکومت کو بھی عوام کے دل جیتنے ہیں تو انہیں عوامی مسائل کو حل کرنا ہوگا اور مسائل کے حل کیلئے زبانی بیانات کے بجائے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔