66 سال بعد بھی مسئلہ کشمیر حل نہ ہونا اقوام متحدہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے : بلاول بھٹو
کراچی ( سٹاف رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور انسانی حقوق کا احترام کرتے ہیں، اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا،کشمیری عوام آج تک اس وعدے کی تکمیل کے منتظر ہیں،66 سال بعد بھی کشمیرکا مسئلہ حل نہ ہونا اقوام متحدہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، اقوام متحدہ اپنی کمزوریوں کا تجزیہ کرے اورکشمیر سے متعلق قراردادوں پر عمل کرائے، کشمیر کے مسئلے کے باعث خطے میں امن نہیں، بند جوہری دروازے صرف بھارت کے لئے کھولے جارہے ہیں، عالمی برادری کا رویہ متعصبانہ ہے، مجھے پرامن جمہوری مسلمان ہونے پر کوئی شرم نہیں، مستقبل میں جہاں آپ ناکام ہوئے ہم کامیاب ہونگے، پاکستان دہشتگردی کا مقابلہ کررہاہے، ملک میں مذہبی سفاکیت کی آگ بھڑک رہی ہے، ہمیں پاکستان کو زہر آلود کرنے والوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا، آمریت کے دور میں کئے گئے فیصلوں کے نتائج ہم آج بھگت رہے ہیں، ہم اپنی مشکلات کے خود ذمہ دار ہیں کسی اور کو الزام نہیں دے سکتے، ہمیں اپنے فیصلوں اور اقدامات کی ذمے داری لینی ہوگی، ہمیں بموں کی جگہ کتابیں لینا ہوں گی، ہم کنسرٹ اور لیپ ٹاپ سے اپنا نام نہیں چاہتے، ہم سب کو پاکستان کی بیٹی ملالہ یوسفزئی پر فخر ہے۔ وہ سندھ اسمبلی کی پرانی عمارت میں نیشنل یوتھ پارلیمنٹ کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور بختاور بھٹو زرداری بھی موجود تھیں۔ طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بات کا حقیقت پسندانہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آج ہم کہاں کھڑے ہیں، ہمیں اب میچور ہونے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے فیصلوں اور اقدامات کی ذمے داری لینی ہوگی، ہم پر ڈکٹیٹروں نے حکمرانی کی، ہمیں آمریت، فاشسزم اور بادشاہتوں کے ادوار سے سیکھنا ہوگا، نان سٹیٹ ایکٹرزکو کوئی ملک کنٹرول نہیں کرسکتا، نان سٹیٹ ایکٹرزکا مقصد جنگ ہوتا ہے، یہ کسی بھی ملک کے لئے خطرے کا باعث بنتے ہیں، اس کی مثال ہم نے مصر، شام اور افغانستان میں بھی دیکھ لی ہے، ہمیں نائن الیون، افغان اور عراق جنگ سے بہت کچھ سیکھنا ہوگا اور ایک قوم بننا ہوگا۔ ہمارے پاس دو آپشنز ہیں یا تو ہم دنیا میں کامیابی سے چمکتا ہوا ملک بنیں یا ہم مذہبی اورشدت پسند ملک بنیں، ہمیں بے نظیر بھٹو کے فلسفے پرچلنا ہوگا۔ پاکستان کو ذوالفقارعلی بھٹو نے ایٹمی ملک بنایا، میرے نانا نے کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کے اجلاس میں تاریخی خطاب کیا تاہم 66 سال گذرنے کے باوجود کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہیں مل رہا ہے۔ اقوام متحدہ کشمیرسے متعلق قراردادوں پر عمل کرائے،کشمیرکے مسئلے کے باعث خطے میں امن نہیں، خطہ پہلے سے زیادہ غیرمحفوظ ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کی کشمیر سے متعلق آواز کو عالمی برادری نے نہیں سنا اگر وہ آواز سن لی جاتی تو آج عالمی امن ایک حقیقت ہو تا، اب پوری عالمی برادری کا مستقبل خطرے میں نظر آرہا ہے۔ میری خواہش ہے پاکستان اور پاکستانیوں کی آواز پوری دنیا میں سنی جائے۔ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں، ہماری نسل جمہوری اور معاشی طور پر مستحکم پاکستان چاہتی ہے۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو مستقبل کا لیڈر بنانے کی ضرورت ہے۔ آج کی نوجوان نسل کے پاس مسائل کا حل ہے، میری والدہ مجھے نوجوانوں کے ساتھ کام کرنے کا درس دیتی تھیں، ہم آج کی نسل ہیں، خاموش نہیں رہ سکتے ہیں، ہمیں اپنی پہچان تعلیم کے ذریعے کرانی ہے۔ ملالہ تعلیم کے لیے آواز نہ اٹھاتی تو اسے کوئی نہیں جانتا تھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو جمہوریت اور تاریخ کی قوت حاصل ہے، پاکستان پیپلز پارٹی 18 اکتوبر کے جلسے کی تیاری کررہی ہے، ہم عوامی حکومت کرنا چاہتے ہیں۔اس سے قبل بختاور بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملالہ یوسفزئی ملک کی قومی ہیرو ہیں، ان کے نوبل انعام حاصل کرنے پر ہمیں ناز ہے، نوبل انعام جیتنے پرملالہ یوسفزئی کومبارکباد پیش کرتی ہوں۔ تعلیم کے میدان میں زیبسٹ بہت آگے ہے، وہاں ایسے مضامین بھی پڑھائے جاتے ہیں جو پاکستان میں کہیں نہیں پڑھائے جاتے۔
بلاول