مودی کی دھمکی کے بعد کنٹرول لائن‘ ورکنگ بائونڈری پر خلاف ورزیاں بڑھیں‘ پاکستانی بھارتی فوجی افسر
اسلام آباد ، نئی دہلی (رائٹر) پاکستان اور بھارت کے فوجی افسروں اور نئی دہلی کے سرکاری اہلکاروں کا یہ کہنا ہے کہ کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر خلاف ورزیاں جن میں 20 شہری مارے گئے، وہ نریندر مودی کی قوم پرست نئی حکومت کے باعث بڑھیں۔ بھارتی وزارت داخلہ کے ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ہائوس کا پیغام بہت واضح ہے کہ جس میں ہمیں یہ ہدایت کی گئی ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پاکستان کو گہرا اور شدید نقصان پہنچے۔ جب پاکستان پر ایک ہزار بھارتی مارٹر گولے برسائے جارہے تھے تو مودی نے سیاسی ریلی سے اپنے پہلے انتہا پسندانہ خطاب میں کہا کہ دشمن چیخ و پکار کررہا ہے، دشمن نے یہ سمجھ لیا ہے کہ وقت بدل گیا ہے اور ان کی پرانی عادتیں اب برداشت نہیں ہوں گی۔ رائٹر کے مطابق جموں اور کشمیر کے علاقے میں بھارت کی اس علاقہ میں کئی عشروں کے دوران یہ ایک بڑی سنگین کارروائی تھی۔ دوسری جانب بھارت میں 20 ہزار شہریوں نے لڑائی سے بچنے کے لئے سکولوں اور ریلیف کیمپوں میں جاکر پناہ لی۔ پاکستان میں ملالہ یوسف زئی اور بھارت میں ستیارتھی کو امن کا نوبل انعام ملنے سے کچھ گھنٹے قبل جمعہ کو بندوقیں کچھ خاموش ہوگئیں مگر بعد میں پھر فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ مودی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ مودی کی اپروچ یہ ہے کہ بھارتی بالادستی کو منوایا جائے اور پاک فوج کو سرحد پار فائرنگ سے قبل کئی بار سوچنے پر مجبور کیا جائے۔ یہی حکمت عملی چین کے ساتھ بھی اپنائی گئی ہے۔ مودی کی پالیسی کشمیر کے حوالے سے مزید خطرات کا باعث بن سکتی ہے۔ مودی حکومت آنے کے بعد بھارتی فوجی کمانڈروں کو سرحد پر گشت بڑھانے اور طاقت کے ساتھ جواب دینے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ بھارت کا اصرار ہے کہ بقول اس کے جب تک مقبوضہ کشمیر میں دراندازی اور فائرنگ کے واقعات نہیں روکے جاتے، پاکستان سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔ عسکری تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ مودی حکومت آنے کے حوالے سے یہی خدشات تھے، اس سے بات مزید آگے بڑھ سکتی ہے جو پاکستان اور بھارت دونوں کیلئے اچھی نہیں ہوگی۔