وفاق اور صوبوں میں تنازعے پر سپریم کورٹ کو مداخلت کا اختیار ہے ہائیکورٹ کو نہیں : چیف جسٹس
اسلام آباد(آن لائن) سپریم کورٹ نے او جی ڈی سی ایل حصص فروخت کیس میں وفاق کی اپیل پر خیبر پی کے حکومت سے 24 گھنٹوں میں جواب طلب کرلیا جبکہ چیف جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں تنازعے پر سپریم کورٹ کو مداخلت کا اختیار ہے‘ ہائیکورٹ کے پاس یہ اختیار نہیں۔ انہوں نے یہ ریمارکس گزشتہ روز 3 رکنی بنچ کی سربراہی کرتے ہوئے وفاق کی اپیل کی سماعت کے دوران دئیے۔ اس دوران اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے او جی ڈی سی ایل کی نجکاری اور حصص کی فروخت کیلئے لندن اور ہوسٹن میں شو کئے۔ کافی ایڈورٹائزمنٹ کے بعد کمپنیاں بولی دینے کیلئے تیار ہوئیں لیکن جیسے ہی بولی کا وقت قریب آیا تو خیبر پختونخواہ حکومت نے اس پر پشاور ہائیکورٹ سے حکم امتناعی حاصل کرلیا حالانکہ ہائیکورٹ کو اس کا اختیار ہی نہیں تھا۔ ہائیکورٹ کے فیصلے سے نجکاری کے معاملات میں جہاں ریاست کی ساکھ مجروح ہوئی وہاں بدنامی بھی ہوئی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو وفاق اور صوبوں میں تنازعے کی بات ہے اس حوالے سے آئین سپریم کورٹ کو مداخلت کا اختیار دیتا ہے۔ مئی میں او جی ڈی سی ایل کی نجکاری شروع ہوئی اور اب تو کافی ٹائم گزرگیا جس پر کے پی کے کے وکیل وسیم سجاد نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی اور اٹھارہویں ترمیم کے بعد معاملات ویسے بھی واضح ہوگئے، تاہم اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عین بولی کے وقت کے پی کے حکومت نے حکم امتناعی حاصل کرکے بدنیتی کا ثبوت دیا اس پر عدالت نے کے پی کے حکومت سے (آج) منگل تک جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔