’’شیخوپورہ پولیو کیس‘‘ محکمہ صحت کے افسر کارروائی سے بچنے کیلئے ہاتھ پیر مارنے لگے
شیخوپورہ (نامہ نگارخصوصی + نوائے وقت رپورٹ) شیخوپورہ کے گائوں بٹر میں ساڑھے 8ماہ کے بچے حسنین علی میں پولیو کے وائرس کی تصدیق ہوجانے کے بعد محکمہ صحت کے بعض افسر خود کو بچانے کیلئے مختلف حربے استعمال کرنے لگے۔ اسسٹنٹ کمشنر شیخوپورہ سدرہ سلیم نے گائوں بٹر جاکر پولیس متاثرہ بچے کے والدین سے ملاقات کی اورگائوں بٹر میں صحت کی سہولتوں اور صفائی کے نظام کو بھی جائزہ لیا۔ اس دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچے حسنین علی میں پولیو کا وائرس پائے جانے کی تصدیق ہونے کے بعد اسکا محکمہ صحت کا کارڈ تیار کیا گیا جس میں ظاہر کیا گیا ہے کہ اسے بروقت قطرے پلائے گئے تھے۔ دریں اثناء ای ڈی او ہیلتھ نے بھی اس معاملہ کی انکوائری کیلئے ایم ایس ڈاکٹر مبشر احمد چوہدری کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دیدی ہے جس کے ممبران میں ڈاکٹر اسرار الحق، ڈاکٹر سہیل خضر، ڈاکٹر سعید ساجداور ڈاکٹر عبدالمنان شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق شیخوپورہ میں پولیو سے متاثر بچے کے وائرس کا جنیاتی تعلق لاہور سے نکلا ہے جس سے لاہور کے بچوں کیلئے بھی پولیو سے متاثر ہونے کے خدشات بڑھ گئے۔ دوسری طرف خیبر پی کے میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا۔ رواں سال خیبر پی کے میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد 43 جبکہ ملک میں 207 تک پہنچ گئی۔ قومی ادارہ صحت کے ذرائع کے مطابق خیبر پی کے کی تحصیل لکی مروت کے رہائشی 3 سالہ بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
شیخوپورہ پولیو کیس