داعش کیخلاف کارروائی : ترکی نے فوجی اڈے استعمال کرنیکی اجازت دیدی‘ امریکہ : ترک حکام نے تردید کر دی
انقرہ+لندن+قاہرہ (بی بی سی+ثناء نیوز+آن لائن) امریکہ کی قومی سلامتی کی مشیر سوزن رائس نے کہا ہے کہ عراق اور شام میں دولتِ اسلامیہ (داعش)کے خلاف لڑنے کے لئے ترکی اتحادی فورسز کو اپنے فوجی آڈے استعمال کرنے کی اجازت دینے پر رضامند ہو گیا ہے۔سوزن رائس نے کہا کہ امریکہ اس نئے معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے جس میں ترکی ملک کے جنوب میں واقع انسرلک نامی اییر بیس کے استعمال کی اجازت دینے پر راضی ہو گیا ہے۔امریکی ٹی وی چینل این بی سی سے بات کرتے ہوئے سوزن رائس نے کہا کہ ’یہ نیا عہد ہے اور ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔‘ادھرترک وزیر خارجہ میولٹ کیوسوگلو نے امریکی آفیشلز کے اس بیان کی تردید کی ہے جس میں کہا گیا تھا داعش کیخلاف اڈے استعمال کرنے کی اجازت مل گئی۔ انہوں نے تصدیق کی مذاکرات جاری ہیں اور ہماری کچھ شرائط ہیں۔ ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ ۔ادھربرطانوی اخبار"سنڈے ٹیلی گراف" نے ایک سینیرعراقی حکومتی عہدیدار کا بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ کم سے کم 10 ہزار داعشی جنگجوں نے بغداد کے دروازے پر دستک دینا شروع کر دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ داعشی جنگجوں کا یہ ٹڈی دل لشکر بغداد شہر سے صرف 08 میل کے فاصلے پر ہے۔اخبار لکھتا ہے کہ داعش کے تیزی کے ساتھ بڑھتے خطرے کے پیش نظر عراقی حکام نے امریکہ سے مدد کی اپیل کر دی۔ دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ان کے ملک کی قیادت میں جاری فضائی کارروائی کے باوجود داعش پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہے ۔اسلامک سٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف جنگ بالآخر عراقیوں کو خود ہی جیتنی ہو گی۔ انہو ں نے یہ بیان مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں دیا۔وزیر خارجہ کیری نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ حکمت عملی رنگ لائے گی تاہم کیری کے بقول اسلامک سٹیٹ نے جن جن عراقی علاقوں پر قبضہ کیا ہے، انہیں جنگجوؤں سے واپس لینے کا کام بالآخر عراقیوں کو خود ہی سر انجام دینا ہو گا۔