لوگ تقریروں پر نہیں، پالیسیوں پر سرمایہ کاری کرتے ہیں: زرداری
لاہور (خبر نگار) پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے ہمیں ایک دوسرے کی عزت اور فوج کی سپورٹ کرنی چاہئے‘ لوگ پالیسیوں کو دیکھ کر پیسہ باہر سے لاتے ہیں، تقریریں سن کر بوریوں میں پیسے بھر کر پاکستان نہیں لائیں گے، موقع ملا تو کسی بزنس مین کو وزیراعظم بنائیں گے، کرسی کی نہیں، پاکستان کی جنگ لڑنی ہے‘ سسٹم ٹھیک ہو گا تو مسائل حل ہوں گے، سیاست دان ایک دوسرے کی عزت کریں، پیپلز پارٹی کرسیوں کی جنگ میں شامل نہیں، جو فلم اب چل رہی ہے وہ پہلے چل چکی ہے‘ اس دھرتی میں ہماری قبریں ہیں، ہم نے اپنی جانیں دیکر اس دھرتی کو بچانا ہے ‘دھاندلی کے باوجود پاکستان اور جمہوریت کیلئے انتخابی نتائج کو تسلیم کیا، دشمن سیاستدان قوم اور ہمارے بچوں کو ورٖغلا رہے ہیں، انکو ہر صورت ناکام بنایا جائیگا‘جمہوریت ہی اس ملک کا مقدر ہے، جمہوریت کی حفاظت کر یں گے‘ لوگ پالیسیوں کے ساتھ ملتے ہیں، تقریروں اور شکل سے نہیں‘ 60 سال کا بوڑھا خود کو نوجوانوں کا لیڈر کہتا ہے‘ نوجوان قیادت صرف بلاول بھٹو کی شکل میں پیپلز پارٹی کے پاس موجود ہے، جس نے پیپلز پارٹی کو چھوڑا، اس نے در بدر کی ٹھوکریں کھائیں‘ دنیا میں کوئی ملک تنہا نہیں رہ سکتا، تمام اداروں کو ساتھ لے کر چلنے سے کامیابی ملتی ہے، اپنے دور حکومت میں صنعتو ں کو وسائل فراہم کئے‘ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، سسٹم ٹھیک ہو گا تو مسائل حل ہوں گے، پیپلز پارٹی نے سسٹم میں رہ کر تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا، بہت سے لوگ اب گلوبٹ کی ذہنیت رکھتے ہیں‘ استعفے دینے والے اسمبلیوں میں آ کر بات کریں، ٹیکنو کریٹس اور آمریت کی حکومتوں کی پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں‘ سیاست دانوں کی گردن ہمیشہ جھکی ہونی چاہئے، استعفے دینے والی جماعت اسمبلی میں آ کر بات کرے، حکومت جو بھی ملک کے خلاف فیصلہ کرتی ہے ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ وہ پنجاب کے صدر منظور احمد وٹو کی جانب سے دیئے جانیوالے عشائیے سے خطاب اور پیپلز پارٹی لاہور کی صدر فائزہ ملک کی قیادت میں آنے والے وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ آصف علی زرداری نے کہا پنجاب میں 7سال جیل میں کاٹے ہیں اب پہلی بار لاہور میں عید جیل کی بجائے بلاول ہائوس میں منائی، ہمارے بڑوں کے قبریں پاکستان میں ہیں، ہم نے یہاں ہی جینا مرنا ہے، کسی اور کی نہیں صرف پاکستان کو بچانے کی بات کرتے ہیں۔ ہمارے دور میں عدلیہ اور بیوروکر یسی ایک دوسرے کے پیچھے چھپ رہے تھے لیکن اس کے باوجود ہم نے قوم سے کئے جانیوالے وعدوں پر عمل کر نے کی کوشش کے ہے اور میں یہ نہیں کہتا ہم سے غلطیاں نہیں ہوئیں، سب سے غلطیاں ہوتی ہیں، ہم نے ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کیا ہے اور ہمارے دور میں ملک معاشی طور پر مضبوط ہوا اور آئندہ اللہ نے اقتدار میں آنے کا موقع دیا تو کسی بزنس مین کو وفاقی وزیر خزانہ بنائیں گے تاکہ ملک کو معاشی طور پر مزید مضبوط کیا جاسکے۔ 1997ء میں بے نظیربھٹو شہید کو صرف قومی اسمبلی کی 17سیٹیں ملی لیکن اس کے باوجود ہم نے انتخابی نتائج کو تسلیم کیا اور بے نظیر بھٹو پھر ملک کی اپوزیشن لیڈر بنیں۔ موجودہ حکومت کا شکر گزار ہوں گودار کو ہماری پالیسی کے مطابق ہمسایہ ملک کو ہی دیا ہے۔ انہوں نے کہا ملک میں جو فلم اب چل رہی ہے وہ پہلے بھی چل چکی ہے مگر ہم نے اس فلم کو پہلے کامیاب ہونے دیا اور نہ آئندہ کامیاب ہونے دیں گے اور ملک میں ہر صورت جمہوریت کا تحفظ کیا جائیگا۔ انہوں نے پیپلز پارٹی ویمن ونگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی دونوں بیٹیاں آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو بھی جلد عملی سیاست میں آنے کے لئے تیار ہیں‘ ملک میں ٹیکنو کریٹس اور آمروں کی کوئی جگہ نہیں، ملتان میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار عامر ڈوگر نے پیپلز پارٹی چھوڑ کر اپنے والد کے وعدے اور زبان کا پاس نہیں رکھا۔ جس نے بھی پیپلز پارٹی کو چھوڑا، اس نے در در کی ٹھوکریں کھائی ہیں۔ مزید براں سابق صدر آصف زرداری نے بحریہ ٹائون لاہور میں واقع دنیا کی ساتویں بڑی مسجد کا باضابطہ افتتاح کر دیا۔ انہوں نے عمارت پر نصب تختی کی بھی نقاب کشائی کی اور دعا مانگی۔ اس موقع پر چیئرمین بحریہ ٹائون ملک ریاض حسین، مذہبی رہنمائوں، سرکاری افسران، معروف شخصیات کے علاوہ عوام کی بھی کثیر تعداد موجود تھی۔ انہوں نے مسجد کے اندرونی اور بیرونی احاطے کا بھی دورہ کیا اور مسجد کی خوبصورتی کو سراہتے ہوئے کہا یہ جامع مسجد بلاشبہ اسلامی فن تعمیر کا حسین نمونہ اور ملک ریاض حسین کی جانب سے بحریہ ٹائون اور پاکستانی عوام کیلئے تحفہ اور صدقہ جاریہ ہے۔ اس موقع پر ملک ریاض حسین چیئرمین بحریہ ٹائون نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا مسجد خدا کا گھر ہے اور اس کی تعمیر کے وسائل بھی رب ذوالجلال نے دیئے۔ جس اللہ نے مسجد بنانے کی ہمت اور توفیق دی وہی اس میں برکت بھی ڈالے گا۔ انہوں نے بتایا 2006ء میں، میں نے ملائشیا میں مہاتیر محمد کی مسجد میں نماز کے دوران پاکستان میں بھی ایک بڑی جامع مسجد تعمیر کرنے کی دعا کی تھی جو رب العزت نے قبول فرمائی اور میں اپنے رب کا شکرگزار ہوں، انشاء اللہ کراچی میں، میں اس سے بھی بڑی مسجد تعمیر کرائوں گا۔ 4 ارپ روپے کی لاگت سے تعمیر شدہ اس مسجد میں بیک وقت 70 ہزار نمازیوں کے نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے اور 25 ہزار نمازیوں کی اندرونی احاطے میں گنجائش کے باعث اسے پاکستان کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ 165 فٹ بلند 4 میناروں کے ساتھ ایک عظیم الشان گنبد اور 20 چھوٹے گنبدوں پر مشتمل یہ مسجد پاکستانی ثقافت اور اسلامی آرکیٹکٹ کا منفرد نمونہ ہے۔ اس کی تزئین و آرائش میں 50 سے زائد دیدہ زیب فانوس، اسلامی فن تعمیر سے مزید 40 لاکھ ملتانی Mosaic ٹائل جنہیں ہنرمند کاریگروں نے 4 سال کی مدت میں بنایا اور نصب کیا ہے اور سنگ مرمر کے فرش کا استعمال کیا گیا ہے۔ مکمل ائرکنڈیشنڈ پرسکون ماحول کے ساتھ خواتین کیلئے علیحدہ جگہ مختص کی گئی ہے جبکہ اسلامی تعلیمات اور اسلامی آرٹ کیلئے بھی خصوصی شعبہ بنایا گیا ہے۔