لیہ فارسٹ ڈویژن میں 3 کروڑ روپے سے زائد کی لکڑی چوری کا انکشاف
لاہور (چودھری اشرف) لیہ فارسٹ ڈویژن میں سابق افسران اور دیگر عملہ کی ملی بھگت سے 3 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی لکڑی چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ ملازمین نے لکڑی چوری کے ساتھ سرکاری ریکارڈ میں بھی ردوبدل کیا ہے تاکہ ریکارڈ میں جنگل کی فروخت کی جانے والی لکڑی کے بارے میں کسی کو علم نہ ہو سکے۔ لکڑی چوری کا انکشاف ہونے پر محکمہ کے اعلیٰ افسران نے انکوائری کا آغاز کیا تو معلوم ہوا کہ سابقہ ڈویژنل فارسٹ آفیسر ممتاز بابر اور اعظم بھنگو نے دیگر 10 کے قریب ملازمین کے ساتھ ملکر محکمہ جنگلات کی کروڑوں روپے مالیت کی لکڑی چوری کرا کے فروخت کر دی ہے۔ تحقیقات کے بعد یہ بات ثابت ہو گئی جس پر کنزرویٹر آف فارسٹ آفیسر شاہد پرویز خان نے مذکورہ سرکاری ملازمین کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کے لئے سفارش محکمہ کے اعلیٰ حکام کو رپورٹ بنا کو بھجوا دی ہے۔ نوائے وقت نے کنزرویٹر شاہد پرویز سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ محکمہ جنگلات کے ملازمین ٹمبر مافیا کے ساتھ ملی بھگت کر کے سرکاری جنگل کی کروڑوں روپے مالیت کی لکڑی کو سستے داموں میں فروخت کر کے سرکاری خزانہ کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں گزشتہ تین سالوں کے ریکارڈ کی چھان بین کی جا رہی ہے امکان ہے کہ مزید لکڑی چوری کی وارداتوں کے انکشاف کا امکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ جنگلات کی سرکاری لکڑی کی چوری کی روک تھام کے لئے لیہ ڈویژنل میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات شروع کر دیئے ہیں جو ملازم بھی ٹمبر مافیا کے ساتھ ملا پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔