غداری کیس: کیانی نے ایمرجنسی کیوں ختم نہ کی، تمام جرنیلوں، ججوں، بیورو کریٹس کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے: وکیل مشرف
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی خصوصی عدالت میں سماعت ہوئی، سابق صدر کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ 1956 کا مارشل لاء لگوانے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیوں نہیں کرایا گیا؟ جنرل کیانی نے 3 نومبر کی ایمرجنسی کیوں ختم نہیں کی؟ ان جرنیلوں سے بیان لیا جاتا کہ ان سے مشاورت ہوئی یا نہیں۔ استغاثہ کو چاہئے تھا جنرل کیانی، جنرل خالد مقبول کو کٹہرے میں کھڑا کرتے۔ ان فوجی اور سول اہلکاروں سے مشورہ ہوا وہ معاون اور مددگار ہیں۔ 3 نومبر 2007ء کی ایمرجنسی کے اعلامیہ میں فوجی اور سول اہلکاروں کا ذکر ہے کیا استغاثہ نے 3 نومبر کے اقدام میں ساتھ دینے والے گواہوں کے بیانات لئے۔ تمام جرنیلوں، ججوں اور بیورو کریٹس کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائے۔ وکیل پرویز مشرف نے کہا کہ 12 اکتوبر 1999ء کے اقدام میں جج بھی آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتے ہیں مشرف کے ساتھ دہرا معیار نہ اپنایا جائے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ قومی اسمبلی نے ایمرجنسی کے اعلامیہ کی توثیق کی۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ قومی اسمبلی کا اقدام ہے۔ 7 نومبر 2007ء کو وزیر پارلیمانی امور شیر افگن نیازی نے قرارداد پیش کی۔ اگر کوئی کہتا ہے کہ مشرف نے یہ اقدام بطور جنرل کیا تو پھر یہ اقدام فوج کا ہوا۔ نواز شریف نے حقیقت میں پرویز مشرف کومعاف نہیں کیا۔ نواز شریف نے متعدد مرتبہ کہا انہوں نے ذاتی طور پر پرویز مشرف کو معاف کیا۔ وزیراعظم کی ایڈوائس پر مشرف نے عبدالمجید ڈوگر کو چیف جسٹس مقرر کیا۔ عبدالمجید ڈوگر کو چیف جسٹس مقرر کرنے کی سمری سیکرٹری قانون نے بھجوائی۔ میں تو کہتا ہوں کہ پرویز مشرف کو بری کیا جائے۔ شوکت عزیز سمیت پوری کابینہ کو مرکزی ملزم بنایا جائے۔ کیس کی سماعت آج بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔