• news

کراچی کو بلاامتیاز آپریشن کر کے اسلحہ سے پاک، ملزموں کی شناخت ظاہر کی جائے: سینٹ قائمہ کمیٹی داخلہ

اسلام آباد (آئی این پی+ این این آئی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کراچی میں امن و امان کو یقینی بنانے کیلئے حکومت کو سفارش کی ہے کہ کراچی شہر میں بلا امتیاز آپریشن کرکے اس کو اسلحہ سے پاک کیا جائے، امن کمیٹیوں کی تشکیل، منصفانہ انتخابات، گلی کوچوں میں قائم تنظیمی دفاتر کو ختم کیا جائے، تمام گرفتار ملزموں کی شناخت کو منظر عام پر لایا جائے، اے این پی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی شہریوں کے نام کھلا خط پیش کیا جس میں کراچی کوجرائم سے پاک کرنے کیلئے 6 تجاویز دی گئی ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں چیئرمین سینٹر طلحہٰ محمود چودھری کی زیر صدارت ہوا، شاہی سید نے خط میں کہا ہے کہ شہر قائد جتنا ریونیو اس ملک کو دیتا ہے اتنے ہی مافیا اس شہر پر مسلط کر دیئے گئے ہیں۔ غیر قانونی تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد اس شہر میں موجود ہے، جرائم پیشہ افراد کے پاس جدید ترین اسلحہ ہے جو وزیرستان میں فوج کے خلاف لڑنے والے دہشت گردوں کے پاس بھی نہیں۔ انہوں نے کہا لینڈ مافیا، اسلحہ، ڈرگز، بھتہ اور ٹھپہ مافیا سے شہر پاک کیا جائے، تھانے کی سطح پر امن کمیٹیاں بنائی جائیں جو کہ ہر پارٹی مسلک اور معززین پر مشتمل ہو، فوج کی نگرانی میں مردم شماری، خانہ شماری اور از سر نو منصفانہ حلقہ بندیاں کی جائیں اور آئندہ کے بلدیاتی و عام انتخابات بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے فوج کی نگرانی میں کروائے جائیں۔ کمیٹی نے اگلا اجلاس کراچی میں کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی جس میں تمام متعلقہ اداروں کو طلب کیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی نے ایف بی آر کو نان کسٹم پیڈ گاڑیاں پیرا ملٹری فورسزکو دینے کی سفارش کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری اور گلگت بلتستان اسکائوٹس کی ضروریات فوری طور پر پوری کی جائیں ٗ سیکیورٹی اداروں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کر کے دہشت گردی اور لاقانونیت کا خاتمہ ممکن ہے جبکہ ایف سی حکام نے کمیٹی کوبریفنتگ دیتے ہوئے کہاہے کہ 169ملین روپے یونیفارمز کیلئے مانگے گئے تھے صرف 51ملین ملے، 3افسران کی گاڑیوں پر پرائیویٹ جیمر لگوائے ہیں۔ کمانڈنٹ ایف سی نے بتایا کہ کمیٹی کی ہدایت کے مطابق ہیڈکوارٹر کو ڈیجیٹلائز کر رہے ہیں تاہم پوری فورس کو بینکوں کے ذریعے تنخواہوں کی ادائیگی ممکن نہیں، انہوں نے بتایا کہ 1915ء کے ایکٹ کے مطابق ایف سی میں صرف پختون ہی بھرتی ہو سکتے ہیں، اگر اس میں دیگراقوام کو شامل کرنا ہے تو پارلیمنٹ قانون سازی کرے۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ محکمہ کو مالی معاملات میں مشکلات کا سامنا ہے، جوانوں کے یونیفارمز کیلئے 169ملین روپے مانگے تھے،51ملین ملے، پہلے ایک سال میں تین کی بجائے ایک یونیفارم دیا جا رہا ہے۔ فورس کو اسلحے کی شدید کمی لاحق ہے، 600کلاشنکوفیں چائنہ سے منگوائی گئی ہیں، ٹرانسپورٹ کی حالت خراب ہے، متعدد بار اٹیک ہو چکے ہیں،واہ فیکٹری سے ایک کروڑ تیس لاکھ روپے کی گاڑی قرضے پر لی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں چینی باشندے جہاں بھی ہیں انہیں سکیورٹی ایف سی فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ ایف سی میں براہ راست افسران نہیں آ رہے، ایسے بھی افسران لگائے جا رہے ہیں جو کوالیفائیڈ ہی نہیں، بڑے بڑے علاقوں میں چھوٹے افسروں کو کمانڈ دی گئی ہے۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ تین پلاٹون ملٹی نیشنل کمپنیز میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں جن کا معاوضہ براہ راست وزارت خزانہ حاصل کر لیتی ہے۔ جس پر کمیٹی نے ہدایت کی کہ یہ رقم ایف سی کے فلاح و بہبود پر خرچ کی جائے۔ ڈائریکٹر جنرل گلگت بلتستان اسکائوٹس نے بتایا کہ اسکائوٹس کو براہ راست فورس کا درجہ حاصل نہیں اسی وجہ سے اسے وہ مراعات بھی حاصل نہیں ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ، ڈی جی اسکائوٹس، کمانڈنٹ ایف سی اور سیکرٹری ایکسائز جی بی پر مشتمل چار رکنی کمیٹی بنا دی جو ایک ماہ کے دوران ایف سی اور سکائوٹس کو درپیش مسائل کے حل پر سفارشات مرتب کرے گی۔ کمیٹی نے ایف سی میں 50 فیصد بھرتی این ٹی ایس ٹیسٹ کے بغیر کرنے کی سفارش کر دی۔

ای پیپر-دی نیشن