قائمہ کمیٹی سیفران نے شمالی وزیرستان کے بے گھر افراد کی واپسی کا مطالبہ کردیا
اسلام آباد (ثناء نیوز) قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے ریاستیں و سرحدی امور میں حکومت نے قبائلی ارکان سے فوری طور پر بے گھر افراد کی شمالی وزیرستان ایجنسی واپسی کیلئے علاقے میں قیام امن کی ضمانت مانگ لی جبکہ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے قبائلی عوام کے مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے ان قبائل کے ساتھ دھرنا دینے کی دھمکی دیدی۔ قبائلی علاقوں کے فنڈز اور طورخم کے علاقے میں چیک پوسٹوں سے حاصل ہونیوالی آمدنیوں سے متعلق آڈٹ رپورٹ میں سنگین نوعیت کی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی۔ کمیٹی کو یقین دہانی کروائی گئی کہ اس بارے میں وزیراعظم اور گورنر خیبرپی کے کو آگاہ کیا جائیگا۔ کمیٹی اراکین کی ملاقاتیں بھی ان سے کروائی جائیں گی۔ منگل کو قائمہ کمیٹی سیفران کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین مولانا جلال الدین کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے طورخم بارڈرز اور دیگر چیک پوسٹوں اور راہدداریوں پر حاصل آمدنیوں پر سب کمیٹی کی جانب سے مرتب رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ سارے قبائلی علاقوں میں پولیٹیکل ایجنٹس کی تقرریوں سے لیکر دیگر تعیناتیوں میں سنگین نوعیت کی بے قاعدگیاں ہورہی ہیں جو صوبے کی بدنامی کا باعث بن رہی ہیں۔ وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے یقین دہانی کروائی کہ اسکا سخت نوٹس لیا جائیگا۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ قبائلی اراکین پارلیمنٹ بااختیار ہیں جو چاہیں قانون سازی کریں۔ اراکین کی جانب سے شمالی وزیرستان ایجنسی کے 10 لاکھ سے زائد بے گھر افراد کی کمپرسی اور مشکلات کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر بے گھر افراد کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ وزیر سیفران نے بتایا کہ پاک فوج نے شمالی وزیرستان ایجنسی کا 80 فیصد علاقہ شدت پسندوں سے آزاد کروالیا ہے۔ 80 فیصد یہ علاقہ کلیئر ہوچکا ہے۔ 20 فیصد علاقے کا مسئلہ ہے اراکین قیام امن کی ضمانت دیں تو بے گھر افراد کی واپسی کیلئے پاک فوج کی جانب سے ضمانت دینے کو تیار ہوں۔ وزیراعظم واضح کرچکے ہیں کہ آخری بے گھر قبائلی کی بحالی اور آباد کاری تک حکومت چین سے نہیں بیٹھے گی۔