او جی ڈی سی ایل کیس‘ مناسب سمجھا تو معاملہ پارلیمنٹ بھیجا جا سکتا ہے: سپریم کورٹ‘ پشاور ہائیکورٹ سے ریکارڈ طلب
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے شیئرز کی فروخت کے حوالے سے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق کی اپیل کی سماعت کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا ریکارڈ طلب کر لیا اور کیس کی مزید سماعت 20اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے کیس میں فریق بننے کے لئے او جی ڈی سی ایل یونین اور وفاق کی معاملے میں عبوری ریلیف کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے خارج کر دیں، عدالت نے قرار دیا کہ مناسب سمجھا گیا تو معاملہ پارلیمنٹ کو بھی بھیجا جا سکتا ہے۔ جسٹس امیر حانی مسلم نے کہا صوبوں اور وفاق کے درمیان تنازعہ پر سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو اٹارنی جنرل نے بتایا پشاور ہائیکورٹ کو معاملے پر سماعت کا اختیار نہ تھا۔ نج کاری نیلامی بین الاقوامی سطح پر بھی ہوتی ہے۔ شیئرز مارکیٹ ویلو کے حساب سے شفاف طریقے سے فروخت ہوں گے، نجکاری کا معاملہ پارلیمنٹ نے طے کیا تھا جب تک فیصلہ آئے عدالت نیلامی کا عمل مکمل کرنے کی اجازت دے اور پشاور ہائی کورٹ کا حکم امتناعی مکمل طور پر خارج کرے۔ نیلامی کا عمل رکنے سے معیشت تباہ ہو رہی ہے۔ خیبر پی کے حکومت کے وکیل وسیم سجاد نے او جی ڈی سی ایل میں صوبے کا حصہ پچاس فیصد ہے 18ویں ترمیم کے بعد وفاق مشترکہ مفادات کونسل کی اجازت کے بغیر نجکاری نہیں کر سکتا۔ او جی ڈی سی ایل کی نجکاری کی نیلامی کے لئے مشترکہ مفادات کونسل سے اجازت نہیں لی گئی اس لئے یہ نج کاری غیرقانونی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا انہوں نے پشاور ہائیکورٹ میں وفاق کو فریق کیوں نہیں بنایا؟ اس پر وسیم سجاد نے کہا ہمارا معاملہ نج کاری کمشن سے تھا اس وجہ سے وفاق کو فریق نہیں بنایا بعد میں وفاق بھی آ گیا۔ چیف جسٹس نے کہا نجکاری کمشن صرف سفارش کر سکتا ہے۔ جسٹس چودھری اعجاز احمد نے کہا سپریم کورٹ کو کسی کی سماعت کا اختیار حاصل ہے۔ آن لائن کے مطابق او جی ڈی سی ایل ملازمین نے مذکورہ نجکاری کیس میں فریق بننے کی اجازت مانگی تو عدالت نے کہا آپ اس مقدمے میں فریق نہیں اب کیسے فریق بننے کی اجازت دیں۔