ملک میں سیاسی عدم استحکام
مکرمی ! آج پاکستان سیاسی عدم استحکام اور اقتصادی ابتری کے بد ترین بحران سے گزر رہا ہے۔ معیشت بھاری خسارے سے دو چار ہے درآمدات زیادہ اور برآمدات بہت کم ہیں۔ انرجی کے بحران نے ملک کی زراعت اور صنعت کو زبوں حالی سے دو چار کر رکھا ہے اشیائے خردو نوش اور صنعتی مصنوعات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ دوسری طرف روز گار کے مواقع کم سے کم ہو کر زیرو ہو کر رہ گئے ہیں۔ غربت اور بے روز گاری نے امن و امان کی صورتحال کو اتنا بگاڑ دیا ہے کہ ملک میں انار کی اور لا حکومیت کی کیفیت در پیش ہے۔ جناب محترم! یہ بد ترین صورتحال راتوں رات پیدا نہیں ہوئی اس کے پیچھے پچھلی کئی دہائیوں کی ہماری قومی غفلت اور فرض نا شناسی کا نتیجہ ہیں خصوصاً حکمران اشرافیہ کا حب الوطنی کے جذبے سے بیگانہ ہونا اور قومی مفاد اور اجتماعی ترقی کی قیمت پر ذاتی مفادات کو اپنی ترجیحات میں سے پہلے درجے پر رکھنا۔ یہ ذہنی افلاس اور فکری زوال ہے ہماری حکمران اشرافیہ کا اس کی ایک مثال پاکستان کے آبی ذخائر سے کما حقہ فائدہ نہ اٹھانا اور ملکی ترقی ، خوشحالی اور قومی وقار اور عظمت کا ضامن منصوبہ جس کے ساتھ بیس کروڑ عوام کا حال اور مستقبل وابستہ ہے اور ملک اور اہل ملک کیلئے موت اور زندگی کا مسئلہ ہے ۔ یعنی کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے فرار کا راستہ اپنانا۔(سلطان احمد مونگ منڈی بہائوالدین )