تحریک انصاف کے کارکنوں کی ہلاکت‘ اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم اور دیگر کیخلاف ایف آئی آر معطل کر دی
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے 30 اگست کو مبینہ تشدد سے کارکنوں کی ہلاکت پر تحریک انصاف کی جانب سے وزیر اعظم ٗ وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت اعلیٰ پولیس حکام اور دیگر کے خلاف درج ایف آئی آر معطل کرتے ہوئے پی ٹی آئی سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد ؍ جسٹس آف پیس شاہ رخ ارجمند نے 27 ستمبر کو تحریک انصاف کی درخواست منظور کرتے ہوئے وزیراعظم اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے عدالتی حکم پر نامزد افراد کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی تھی۔ مذکورہ احکامات کے خلاف اسلام آباد کے سابق آئی جی خالد خٹک ٗ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا ٗ آئی جی ریلوے پولیس ٗ ڈپٹی کمشنر مجاہد شیر دل نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس کی سماعت عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل محمد وقار رانا نے درخواست گزاروں کی پیروی کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ایڈیشنل سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے 27 ستمبر کو مذکورہ احکامات جسٹس آف پیس کی حیثیت سے جاری کئے اور حقائق کا جائزہ نہیں لیا حالانکہ جن افراد کو نامزد کیا گیا وہ اپنے قانونی فرائض انجام دے رہے تھے۔ پولیس اہلکار شاہراہ دستور پر حساس عمارتوں کے تحفظ کے لئے تعینات تھے اور ان مظاہرین کے خلاف کارروائی کی گئی جو سرکاری عمارتوں میں داخل ہوئے یا انہیں نقصان پہنچایا۔ انہوں نے استدعا کی ایف آئی آر درج کرنے سے متعلق 27 ستمبر کے عدالتی حکم کو کالعدم قرار دیا جائے اور پولیس کو مقدمہ خارج کرنے کی ہدایت کی جائے۔
نوٹس