سندھ ہائیکورٹ نے گیس انفراسٹرکچر آرڈیننس معطل کر دیا
اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت نیوز) سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس منیب اختر نے گیس انفراسٹرکچر آرڈیننس 2014ء معطل کر دیا۔ آرڈیننس کے تحت انڈسٹریل فرٹیلائزر پروڈیوسر پر 300 روپے فی یونٹ انفراسٹرکچر چارج عائد کیا گیا تھا۔ عدالت نے آرڈیننس معطل کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور سیکرٹری پٹرولیم سے جواب طلب کر لیا۔ جسے سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا تھا۔ اسلام آباد سے وقائع نگار کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس آرڈیننس 2014ء کے خلاف دائر درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سماعت کی تو سی این جی سٹیشنوں کی جانب سے راجہ امجد محمود نے ابتدائی دلائل دئیے جن کو سننے کے بعد فاضل عدالت نے سی پی سی آرڈر 27A کے تحت اٹارنی جنرل سے جواب طلب کر لیا۔ درخواست میں وزارت پٹرولیم، سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز اور اوگرا کو بھی فریق بنایا گیا تھا تاہم عدالت نے ان کو نوٹس جاری نہیں کیا۔