• news

وزیراعظم کی ساتھیوں سے سیاسی ،معاشی صورتحال پر مشاورت، طاہر القادری کے مطالبات پر غور

لاہور + اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ خطے میں امن چاہتے ہیں مگر پاکستان اپنی آزادی اور خودمختاری پرکبھی سمجھوتہ نہیں کریگا‘ گوادرکو جلد سے جلد عالمی سطح کی بندرگاہ بنانا چاہتے ہیں‘ خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اہم جنگ لڑرہے ہیں، پاکستان داخلی اور خارجی امن کا خواہاں ہے‘ کراچی شپ یارڈ میں بحری جہازوں کی تیاری خوش آئند ہے۔ دہشت گردوں کا ملک بھر میں پیچھا کرینگے۔ حکومت گوادر پورٹ کو جلد مکمل کرکے عالمی سطح کی بندرگاہ بنانا چاہتی ہے جس کیلئے بنیادی سہولیات فراہم کررہے ہیں۔ جلد ہی گوادر میں جدید ہوائی اڈہ اور بجلی گھر تعمیر کریں گے۔ لاہور میں نیوی کی نئی عمارت سے پاکستان نیوی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی‘ ملکی دفاع میں پاک بحریہ کا کردار اہم ہے، پاک بحریہ انفرادی اور اجتماعی لحاظ سے ملکی حفاظت کیلئے اہم کردار ادا کررہی ہے۔ توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے مختلف چھوٹے بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے بہت جلد ملک میں اجالا ہی اجالا ہوگا۔ لاہور میں نیول وار کالج کی نئی عمارت کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ نئی عمارت کا افتتاح میرے لئے اعزاز کا باعث ہے، اس عمارت سے نیوی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی، پاک بحریہ کے جوانوں کو ملکی دفاع کیلئے موثر تربیت ملے گی۔ ادارہ دوست ممالک کے افسروں کو تربیت دے کر بین الاقوامی تعلقات کی بہتری میں اہم کردار بھی ادا کریگا۔ ملکی دفاع میں پاک بحریہ کا اہم کردار ہے جس میں بحریہ انفرادی اور اجتماعی لحاظ سے بہترین کردار ادا کررہی ہے۔ تجارتی سرگرمیوں کا بڑا حصہ بحر ہند کے ذریعے ہوتا ہے اسلئے کراچی شپ یارڈ میں بحری جہازوں کی تیاری خوش آئندہ ہے۔ حکومت گوادر پورٹ کو جلد مکمل کرکے عالمی سطح کی بندرگاہ بنانا چاہتی ہے جس کیلئے بنیادی سہویات فراہم کررہے ہیں۔ جلد گوادر میں جدید ہوائی اڈہ اور بجلی گھر بھی تعمیر کریں گے۔ پاکستان خطے میں ایٹمی صلاحیت اور اہمیت کا حامل ملک ہے اور یہ داخلی اور خارجی امن کا خواہاں ہے، ہم خطے میں ہونیوالی میری ٹائم تبدیلیوں سے بے خبر نہیں رہ سکتے ہیں۔ آج ہم اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ فیصلہ کن دور ہے۔ ہماری بہادر مسلح افواج انتہاپسندی، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جنگ میں مصروف ہیں ہم نے جن مقاصد کا تعین کیا ہے وہ بدامنی کے دوران حاصل نہیں ہوسکتے۔ وزیراعظم نوازشریف کی صدارت میں وفاقی وزراء کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں مجموعی ملکی، معاشی، سیاسی صورتحال، چین کے 7 نومبر کو مجوزہ دورے، دھرنوں کے خاتمے، عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی جانب سے دھرنے کے خاتمہ کیلئے اپنے خلاف مقدمات کی واپسی اور دیگر مطالبات سمیت اہم ایشوز پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر سرحدی امور عبدالقادر بلوچ نے شرکت کی۔ اجلاس میں مجموعی، سیاسی اور اقتصادی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں احسن اقبال نے عوامی تحریک کی قیادت کیساتھ ہونیوالے رابطوں کے حوالے سے شرکاء کو اعتماد میں لیا اور بتایا کہ طاہر القادری کی طرف سے یہ پیغام دیا گیا ہے کہ انکے دیگر مطالبات کے علاوہ اسلام آباد اور پنجاب میں عوامی تحریک کی قیادت اور کارکنوں کیخلاف درج مقدمات واپس لئے جائیں۔ اس موقع پر رائے دی گئی کہ یہ مقدمات فوری طور پر واپس لینا ممکن نہیں اس کیلئے حکومت کو اتحادی جماعتوں اور پیپلز پارٹی کے ساتھ مشاورت کرنا ہوگی، اسکے بعد ہی کوئی حتمی جواب دیا جائیگا۔ چودھری نثار علی خان نے بتایا کہ ڈی چوک سے 4 سے 5 ہزار عوامی تحریک کے کارکن واپس جا چکے ہیں۔ 2 ماہ بعد پی ٹی وی چوک اور پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے واقعہ ناکوں پر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔ آئندہ چند روز میں عوامی تحریک کی طرف سے مزید خیمے ختم کرنے کے امکانات ہیں، سی ڈی اے نے صفائی کا عمل شروع کر دیا ہے جلد ایک سڑک مکمل طور پر ٹریفک کیلئے کھول دی جائیگی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واشنگٹن میں دیامیر بھاشا ڈیم اور داسو ڈیم کی تعمیر کیلئے منعقد کی جانیوالی سر مایہ کاری کانفرنس کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ سر مایہ کاروں نے گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کے نومبر میں مجوزہ دورہ چین کے بارے میں تفصیلات طے کی گئیں۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ اہم سرکاری افسروںکی اعلیٰ سطح کی ٹیم پیر کو چین جائیگی جو چینی حکام سے بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلات کو حتمی شکل دیگی۔ ان معاہدوں پر وزیر اعظم کے دورہ چین کے موقع پر دستخط کئے جائیں گے۔ وزیراعظم نواز شریف آئندہ ماہ چین کا دورہ کرینگے۔ چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور کہا کہ چینی صدر پاکستان کے دورے کے خواہشمند ہیں۔ باہمی مشاورت سے طے کردہ تاریخ پر چینی صدر پاکستان کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔ آئندہ ماہ چین میں ایشیا پیسفک اقتصادی تعاون اے پی ای سی کا اجلاس ہورہا ہے۔ چینی صدر آئندہ ماہ بیجنگ میں منعقدہ اجلاس میں نوازشریف کی شرکت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ہم بھی چینی صدر کے جلد دورہ پاکستان کے خواہشمند ہیں۔ چینی صدر کے دورہ پاکستان سے پاک چین تعلقات نئی بلندیوں پر پہنچیں گے۔ پاکستان چین کے مفادات اور ترجیحات کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری بنانا چاہتے ہیں۔ چینی سفیر نے کہا کہ چین نے خارجہ پالیسی میں پاکستان کو ہمیشہ ترجیح دی۔ پاکستان کے ساتھ دوستی اور جامع تعاون کا سفر جاری رہیگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔ پاکستان چین سٹرٹیجک تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن