کراچی میں داعش کی وال چاکنگ، حساس اداروں کا نوٹس
کراچی (کرائم رپورٹر) کراچی میں غیر ملکی شدت پسند تنظیم داعش کی موجودگی سے سکیورٹی اداروں میں ہلچل مچ گئی ہے اور اس تنظیم کی سرگرمیوں سے متعلق مکمل معلومات کی فراہمی کیلئے خفیہ اداروں کو سر گرم کر دیا گیا۔ کراچی میں داعش کی وال چاکنگ کے بعد شدت پسند تنظیم کے اراکین نے شہر کے ایک مضافاتی علاقے میں اپنا دفتر قائم کرنے کے ساتھ نیٹ ورک فعال کرنا شروع کر دیا ہے۔ با خبر ذرائع کے مطابق ملکی سلامتی پر مامور حساس ادارے نے پاکستان میں پہلی بار شہر کراچی کے چند مضافاتی علاقوں میں کی جانیوالی غیر ملکی شدت پسند تنظیم داعش کی حمایت میں وال چاکنگ کا سخت نوٹس لیا ہے اور اسکے متعلق ایک مفصل رپورٹ فوری طور پر وفاق اور حکومت کو ارسال کر دی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ شہر کے چند مضافاتی علاقوں منگھوپیر ، کنواری کالونی ، پختون آباد ، سلطان آباد ، گلشن معمار ، جنجال گوٹھ ، مچھر کالونی ، افغان بستی ، غریب آباد اور سہراب گوٹھ سے متصل علاقوں میں بدھ کی شب نامعلوم افراد کی جانب سے سپرے پینٹ کے ذریعے داعش کی حمایت میں نعرے اور کام کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حساس اداروں نے اپنی رپورٹ میں ایک انکشاف یہ بھی کیا ہے کہ شہر میں داعش کے فعال ہونے سے جہاں شہر کے حالات پر انتہائی برا اثر پڑیگا بلکہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں خطرناک حد تک اضافہ بھی ہو جائیگا۔ دوسری جانب کراچی میں موجود کالعدم تحریک طالبان کے وہ دھڑے جو کہ داعش مخالف ہیں ان میں افغان طالبان امیر ملا فضل اللہ کے حامی شامل ہیں۔ ان سے خونریزی تصادم کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ واضح رہے کراچی میں اس وقت کالعدم تحریک طالبان کے 6 سے زائد دھڑے سرگرم ہیں جو بنک ڈکیتیوں اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔
کراچی/ داعش