• news

بھارتی مگرمچھوں نے 1400 ارب ڈالر تک کا کالا دھن جمع کرلیا، مودی سرکار نام بتانے سے ڈر گئی

لندن (نیٹ نیوز) جرمنی نے کچھ عرصے قبل بھارت میں من موہن سنگھ کی حکومت کو ایک ہزار ایسے کھاتے داروں کی ایک فہرست دی تھی جنھوں نے غیر ممالک کے بینکوں میں اپنے کھاتے کھول رکھے ہیں۔ منموہن سنگھ حکومت نے ان ناموں کو یہ کہہ کرعام کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ مختلف ملکوں سے ڈبل ٹیکسیشن معاہدے کے تحت وہ ان ناموں کو عام نہیں کر سکتی۔ اس وقت حزبِ اختلاف کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے یہ الزام عائد تھا کہ منموہن سنگھ کی حکومت کالا دھن جمع کرنے والوں کو بچا رہی ہے۔ بی بی سی کے مطابق کچھ عرصہ پہلے بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت کو یہ حکم دیا کہ وہ ان تمام کھاتوں کی تفتیش کرے جنھوں نے بے ایمانی کی دولت غیر ممالک میں جمع کر رکھی ہے اور ان کے ناموں کا اعلان کرے۔ بی جے پی نے منموہن سنگھ کے دور حکومت میں غیر ممالک میں جمع کالے دھن کو ملک واپس لانے کے لئے زبردست تحریک چلا رکھی تھی اور یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آتے ہی ان ناموں کا اعلان کر دے گی۔ تاہم گذشتہ روز مودی حکومت نے حیرت انگیز طور پر سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ایک درخواست میں وہی بات دہرائی جو چند مہینے قبل منموہن سنگھ کی حکومت نے کہی تھی یعنی یہ کہ وہ بعض معاہدوں کے تحت ان ناموں کا اعلان نہیں کر سکتی۔ سپریم کورٹ میں داخل کی جانے والی مفادِ عامہ کی ایک درخواست کے مطابق اس فہرست میں کئی بڑے صنعتکاروں اور سیاستدانوں کے نام بھی شامل ہیں۔ ملک کے قانون کے مطابق اگر کوئی بھارتی شہری غیر ممالک میں اپنا بینک کھاتہ کھولتا ہے تو اسے ریزرو بینک آف انڈیا کو اس کی تفصیلات دینی ہوں گی۔ ایسا نہ کرنے پر وہ کھاتہ کالے دھن کے زمرے میں آ جائے گا۔ ڈھائی برس قبل جب انا ہزارے نے بدعنوانی کے خلاف تحریک چلائی تھی تو اس وقت یہ اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ بھارتیوں نے غیر ممالک میں 500 ارب سے 1400 ارب ڈالر تک کالا دھن جمع کر رکھا ہے۔ چونکہ یہ کالا دھن غیر ممالک کے خفیہ بینکوں میں جمع کیا جاتا ہے اس لئے اس کے بارے میں بالکل صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے۔ واضح رہے بدعنوانی کے خلاف کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اگر چاہے تو منی لانڈرنگ قانون میں معمولی سی تر میم کے ذریعے غیر ممالک میں کھولے جانے والے تمام خفیہ بینک کھاتوں اور ان میں جمع دولت کو غیر قانونی قرار دے سکتی ہے۔ بی جے پی نے انتحابی مہم کے دوران یہ دعویٰ کیا تھاکہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد 100 دنوں کے اندر غیر ممالک میں جمع کالے دھن واپس لائے گی۔ کالا دھن تو لانا دور کی بات حکومت نے تو اب بدعنوانی کا ذکر کرنا بھی بند کر دیا ہے۔
بھارتی مگرمچھ/ کالا دھن

ای پیپر-دی نیشن