• news

ارونا چل پردیش میں سڑک کی تعمیر: بھارت سرحدی معاملات مزید پیچیدہ نہ بنائے:چین

اروناچل پردیش(آن لائن)بھارت نے اروناچل پردیش میں چین کی درمیانی سرحد کے ساتھ پہاڑی سڑک تعمیر کرنے کے منصوبے کا اعلان کر کے پاکستان کے بعد چین کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کشیدہ کر لئے ہیں۔چینی حکومت نے خبردار کیا سرحدوں کے معاملات کو مزید پیچیدہ نہ کیا جائے۔
 چینی دفتر خارجہ کے بیجنگ سے جاری بیان میں ترجمان ہونگ لی کا کہنا تھا کہ سرحدوں کا معاملہ مکمل طور پر حل ہونے سے پہلے بھارت ایسے اقدامات سے گریز کرے۔
ارونا چل سڑک
شاعری کا سفر پیچھے کی طرف جا رہا ہے: افتخار عارف
کراچی (رپورٹ راشد نور) اردو دنیا کے ممتاز دانشور و شاعر افتخار عارف نے کہا ہے دنیا کے ادبی منظر نامہ کی یہ صدی ناول کے ہاتھ چلی گئی ہے۔ شاعری کا سفر پیچھے کی طرف جا رہا ہے اور افسانے کے طول ہونے کی باتیں بھی خوش فہمی کے سوا کچھ نہیں۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں ساتویں عالمی اُردو کانفرنس کے تیسرے دن کے پہلے اجلاس ”اُردو کا معاصر شعری تناظر“ سے صدارتی خطبہ دیتے ہوئے اظہار خیال کر رہے تھے۔ اس موقع پر مجلس صدارت میںکشور ناہید، امجد اسلام امجد، جاذب قریشی، رساءچغتائی اور پروفیسر سحر انصاری بھی شامل تھے جبکہ اجلاس کی نظامت سلمان صدیقی نے کی۔ افتخار عارف نے مزید کہا آج کے اس مشکل دن میںجب پورا شہر بند ہے۔ آرٹس کونسل میں اتنے لوگوں کا جمع ہونا ایک ریکارڈ ہے۔ بھارت سے آئے ہوئے عبید صدیقی نے اپنے مقالے ”اُردو غزل اکیسویں صدی میں“ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ادب ایک ایسا دریا ہے جو مسلسل بہہ رہا ہے۔ اکیسویں صدی میں غزل کی اہمیت پر بات کر نے کیلئے بیسویں صدی کو جھٹلا یا نہیں جاسکتا۔ ڈاکٹر نجیب جمال نے ”اُردو کی نئی شعری جمالیات“ پر کہا جدید شاعری کا نقطہ آغاز غالب کی غزل ہے۔آرٹس کونسل کی ساتویں عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز کے چوتھے سیشن میں ”اُردو کی نئی بستیاں اور تراجم کی روایت“ کے حوالے سے صدارتی خطبہ دیتے ہوئے معروف شاعر و دانشور امجد اسلام امجد نے کہا موجودہ دور میں تراجم کا کام بہت اہم ہے۔ جب تک ہم ترجمے کے ذریعے اپنی بات دنیا تک نہیں پہنچائیں گے اور دنیا کی بات خود تک نہیں آنے دینگے اور دنیا کو نہیں جانیں گے تو گلوبلائزیشن محض ایک رسمی بات ہوگی۔ انہوں نے تجویز پیش کی ایم اے، ایم فل، پی ایچ ڈی کی ڈگر ی کو کسی بھی ادبی شاہکار کے اُدو سے انگریز ی یا انگریز ی سے اُردو ترجمے کو لازمی قرار دیدیا جائے، اس سے تہذیبوں کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ اس موقع پر ڈاکٹر انعام الحق جاوید نے غیر ملکی مندوبین کےلئے اعلان کیا انہیں جو کتابیں درکار ہونگی وہ نیشنل بک فاﺅنڈیشن کی جانب سے مفت فراہم کی جائیں گی اور کتابوں کو بذریعہ ہوائی جہاز انکے ممالک تک پہنچانے کے اخراجات بھی حکومت پاکستان برداشت کریگی۔ ارشد فاروق نے فن لینڈ میں اردو کی صورتحال پر بیانیہ اور بصری حوالے سے گفتگو کی۔ ترکی سے آئے خلیل طوقار نے اپنے مقالے ”ترکی میں اُردو کی تعلیم وتدریس اور آئندہ امکانات “پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ترکی اور پاکستان کی دوستی مایہ ناز مانی جاتی ہے۔ ترکی میں اُردو اتنی مقبول ہے جتنی دوسرے اسلامی ملکوں میں ہے۔ اُردو ترکوں کی پسندید ہ زبان ہے۔ مصر سے آئے ابراہیم محمد ابراہیم جہنوں نے پاکستان سے ہی اُردو تعلیم حاصل کی ہے۔ انہوں نے مصر میں اُردو کے بارے میں مسائل اور امکانات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا مصر کی جامعات میں اردو پڑھانے والے بیشتر اساتذہ نے کراچی اور لاہور کی جامعات سے اُردو میں ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ مصر میں اردو کی موجود ہ صورتحال بہتر ہے لیکن اصل مسئلہ اُردو زبان کی کتابوں کی عد م فراہمی ہے۔ مصر کے طالب علموں کےلئے اُردو کی کتابوں کا حصول بے تحاشہ اخراجات کی وجہ سے ناگزیر ہے۔ اس موقع پر معروف شاعرہ فرحت پروین نے مصر کے طالب علموں کےلئے ایک لاکھ روپے کی اُردو کتابیں خرید کر دینے کا اعلان کیا۔ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو سے آئے ہوئے اشفاق حسین نے کہا ٹورنٹو اردو کا جدید مرکز بن چکا ہے۔ ٹورنٹو میں باقاعدہ شاعری اور نثر لکھنے والو ں کی بڑی تعداد آباد ہے جن کا تعلق پاکستان اور بھارت سے ہے۔ امریکہ سے آئے ہوئے سعید نقوی نے امریکہ میں اُردو کے منظر نامے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا امریکہ کے ادبی منظر نامہ کا مرکز ی کردار پاکستان سے درآمد شدہ ہے۔ امریکہ کے سکولوں میں اردو نہیں پڑھائی جاتی لیکن سمجھدار لوگ گھروں میں اردو بو ل کر اپنے بچوں کو اُردو زبان سکھانے کی کوشش کرتے ہیں جو باعث اطمینان ہے۔
اُردو کانفرنس

ای پیپر-دی نیشن