• news

کنٹرول لائن پر جارحیت کی مذمت‘ حکومت دنیا کو بھارت کا اصلی چہرہ دکھائے: ارکان قومی اسمبلی

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے ارکان نے یک آواز ہوکر کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کا دنیا کو اصل چہرہ اور دوہرے معیار دکھانے کے لئے کوششیں تیز کی جائیں‘ مودی حکومت انتہا پسندی دکھانے سے اجتناب کرے‘ بھارتی حکومت اور میڈیا کا یہ تاثر درست نہیں کہ اس جارحیت کا آغاز پاکستان کی طرف سے کیا گیا۔ قومی اسمبلی میں سید آصف حسنین نے کہا کہ بھارتی جارحیت سے معصوم شہریوں اور فوج کا جانی و مالی نقصان ہو رہا ہے۔ ہم امن چاہتے ہیں تاہم بھارت کو یہ باور کرانا ضروری ہے کہ وہ دھونس اور دھمکی سے نہ تو کسی ملک پر قبضہ کر سکتا ہے اور نہ ہی اسے کمزور کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے ملالہ یوسفزئی کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ انہوں نے مشکل وقت میں بڑی ہمت اور حوصلے کا مظاہرہ کیا جس کی ساری دنیا نے تائید کی۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور کہا کہ مودی حکومت کی پالیسی ہی انتہا پسندی دکھانا ہے۔ خسرو بختیار نے کہا کہ پاک فوج نے بھارت کی نہتی عوام پر کبھی فائرنگ نہیں کی۔ مودی حکومت اور بھارتی میڈیا نے یہ تاثر دیا کہ پاکستان کی جانب سے جارحیت کی گئی ہے ہمیں دنیا کو اصل صورتحال باور کرانی چاہیے اور بھارت کے دوہرے معیار دنیا کو دکھانے پڑیں گے۔ جماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ محمد یعقوب نے کہا کہ پاک فوج بھارت کی ہر جارحیت کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ ہم بھارتی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں حکومت اس معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرے۔ فاٹا کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر غازی گلاب جمال نے بھارتی جارحیت کی مذمت کی اور کہا کہ فاٹا کے عوام پاک فوج پر مکمل بھروسہ رکھتے ہیں۔ حکومت اور ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو بھارت سمیت تمام بیرونی خطرات کے معاملے پر مکمل یکجہتی کا اظہار کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) کی ثریا اصغر نے کہا کہ ایل او سی پر فائرنگ ہم نے جب سے آنکھ کھولی ہے دیکھ رہے ہیں‘ جاری صورتحال پر عالمی انسانی حقوق کے چیمپئن بننے والے ممالک کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد نے کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس میں قیمتی انسانی جانوں اور املاک کے نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو سویلین آبادی پرفائرنگ اور گولہ باری سے اجتناب کرنا چاہیے۔ بھارتی جارحیت کا شکار ہونے والے 14 میں سے 11 افراد کا تعلق ان کے حلقہ سے ہے۔ بھارتی جارحیت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اقوام متحدہ کو بھی خط لکھا ہے۔ کنٹرول لائن کے نزدیک آبادی کو محفوظ جگہ پر منتقل کرنے کے لئے ہم نے زمین کے حصول کے لئے متعلقہ ڈی سی او کو بھی درخواست دیدی ہے۔ کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک پیش کردی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔ وزیر برائے امور کشمیر برجیس طاہر نے یہ تحریک پیش کی۔ ملالہ یوسف زئی کو امن کا نوبل انعام ملنے پر مبارکباد کی قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ بچیوں کی تعلیم کے فروغ میں ملالہ کا کردار قابل تحسین ہے۔ وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ بھارتی جارحیت کا معاملہ سنجیدہ ہے۔ بھارتی جارحیت پر ہمارا ردعمل کم نہیں ہوگا۔ پاکستان کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔ 20 سال بعد کسی وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر اٹھایا ہے۔ بھارت نے شاید اسی وجہ سے جارحیت شروع کی ہے۔ پاکستانی فورسز بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دے رہی ہے۔ بھارت نے زیادہ تر کارروائیاں ورکنگ بائونڈری پر کیں۔ بھارتی فورسز نے پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا، شہری آبادیوں کو نشانہ بنانا بہادری نہیں۔ کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئے کہ اگر کسی ملک کے پاس دفاع کے لئے صلاحیت موجود ہے تو وہ صرف سردخانے میں رکھنے کے لئے نہیں، ضرورت پڑنے پر اسے استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔ بھارت کی جانب سے فائرنگ کرنا کوئی بہادری نہیں،اس میں صرف معصوم لوگوں کی جانیں گئیں،بھارتی فوج جس قسم کی کارروائی کرے گی اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا لیکن معصوم لوگوں کو ٹارگٹ کرنا مناسب نہیں۔ ہم کشمیر کو کبھی اکیلے نہیں چھوڑیں گے یہ جنگ کا سبب نہیں بننا چاہیے معصوم شہریوں کو بھی ٹارگٹ نہیں بنانے دیں گے۔آصف حسنین نے کہا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل ہے، نہ ہی پاکستانی جنگ چاہتے ہیں لیکن پڑوسی کبھی نہیں بدل سکتے۔ وہ پڑوسی ہی رہیں گے اس بات کو کمزوری نہ سمجھا جائے پاکستان کی فوج بہادر فوج ہے اور ملک کی سلامتی کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں دونوں ایٹمی ممالک ہیں اگر پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہوگا تو پھر اس سے تباہی مچ جائے گی۔ لائن آف کنٹرول پر حکومت پڑوسی ملک سے ٹیبل ٹاک کرے اور کشمیر کے مسئلے کو بھی مذاکرات سے حل کریں۔ بھارت یہ سمجھ لے کہ وہ طاقت کے ذریعے کچھ بھی نہیں کر سکتے کیونکہ پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے۔ خسرو بختیار نے کہا کہ یہ کیسا تضاد ہے کہ ایک طرف امن کی آشا ہے اور دوسری طرف مودی بھاشا ہے؟ ہندوستان کسی بھی قسم کی خوش فہمی میں نہ رہے پاک فوج کیلئے سیاچن ایک آرام دہ جگہ ہے اور بھارتی فوج کیلئے سخت ترین جگہ ہے پاک فوج اپنے ملک کا دفاع کرنا خوب جانتی ہے۔ پورے ملک اور بیرون ملک پاکستانیوں کو لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر ایک ملین مارچ کرنا چاہیے۔ صاحبزادہ یعقوب نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مسلسل لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر بھارت سے حکومت اپنے تمام اثر و رسوخ استعمال کرکے مودی حکومت سے اس مسئلے کو حل کیا جائے جس میں بین الاقوامی حکومتوں کو بھی شامل کرکے پر امن حل نکالا جائے۔ ثریا اثر نے کہا کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پہلی بار نہیں بلکہ ہمیشہ معصوم اور نہتے لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے یہ مسئلہ تب تک حل نہیں کیا جاسکتا جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں کیا جاتا۔ ہیومن رائٹس والے صرف واویلا کرتے ہیں لیکن کوئی بھی وہاں پر نہیں جاتے اور ان لوگوں کی طرف سے کوئی بھی جانے کو تیار نہیں اس مسئلے کا حل فوراً نکالا جائے اور ان معصوم لوگوں کو جلد از جلد آزاد کیا جائے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ میں سب سے پہلے پاک فوج کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جس نے فوراً جوابی کارروائی کی اور زخمیوں کو بھرپور مدد کرکے سی ایم ایچ پہنچاتے رہے جس کو مقامی لوگوں نے بھی سراہا ‘ بارڈر پر رہنے والے لوگوں نے رات کو گھر چھوڑ دیئے ہیں کیونکہ رات کو ہی بھارت کی جانب سے فائرنگ کی جاتی ہے جس پر صوبائی حکومت نے ان کیلئے پانچ کلومیٹر اندر کیمپ بنائے ہیں اس کے علاوہ ان کیلئے پلاٹ کا بندوبست کرنے کیلئے ضلعی حکومت سے کہا کہ اس طرح کا کوئی منصوبہ بنا کردیں اس کے علاوہ سرتاج عزیز نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بھی خط لکھا ہے۔ لائن آف کنٹرول کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اسمبلی کا اجلاس آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا ہے۔ قومی اسمبلی میں سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی سالانہ حسابات پر مبنی 2013ء کی رپورٹ پیش، قومی اسمبلی میں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ پر عملدرآمد کے حوالے سے دوسری ششماہی کی رپورٹ پیش، قومی اسمبلی میں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ پر عملدرآمد کے حوالے سے دوسری ششماہی کی رپورٹ پیش،سٹیٹ بینک آف پاکستان کے سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تیسری سہ ماہی رپورٹ برائے 2013-14ئ، فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ برائے 2013ئ، وفاق کے امور کے حوالے سے حکمت عملی کے اصولوں کی پابندی اور عملدرآمد کی رپورٹ برائے 2011-12ء پیش کی گئی۔ قومی اسمبلی نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی افواج کی گولہ باری اور فائرنگ سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر قاعدہ 269 کے تحت بحث کرانے کے لئے تحریک کی منظوری دیدی۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ انتخابات کی جائزہ رپورٹ تیار کرلی ہے جس میں انتخابی اصلاحات کی سفارش کی گئی ہے‘ انتخابی اصلاحات کے لئے قائم کی گئی پارلیمانی کمیٹی اس پرکام کر رہی ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو آگاہ کیا کہ 11 مئی 2013ء کے انتخابات کے بعد کل 403 انتخابی عذرداریاں ٹریبونلز میں دائر کی گئیں جن میں سے 317 کے فیصلے کردیئے گئے۔ 86 میں فیصلے زیر التواء ہیں۔ 31 دسمبر تک تمام عذرداریوں کے فیصلے سنا دیئے جائیں گے۔ ٹریبونلز کمیشن کے ماتحت نہیں ہیں۔ وقفہ سوالات میں وز راء کی عدم موجودگی پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے غیر حاضر وزراء کے روئیے کو افسوسناک قرار دیدیا۔ سپیکر نے اثاثوں کے گوشوارے جمع نہ کرانے والے ارکان کو اجلاس میں شریک نہ کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔ 11 مئی 2013ء کے انتخابات کے بعد کل 403 عذر داریاں ٹربیونل میں فائل کی گئیں۔ملالہ یوسفزئی کیلئے قومی اسمبلی میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس میں آئین کے مطابق تعلیم کے بنیادی حق کی فراہمی اور ہر سطح پر بچوں کیلئے بہتر ماحول بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ قرارداد وزیر امور کشمیر برجیس طاہر نے پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ جہالت کے خلاف اس کی آواز سے جرأتمندی اور بہادری کا اظہار ہوتا ہے اور اس سے پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے بچوں کو امید ملی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن