’’پانی سر سے گذر چکا‘‘ : متحدہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان حکومت سے بھی الگ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی/ نوائے وقت رپورٹ) متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ کے بعد آزاد کشمیر اورگلگت بلتستان حکومت سے بھی علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی کم عمر قیادت نے قائد تحریک الطاف حسین بارے میں توہین آمیز زبان استعمال کی جس پر بلاول زرداری نے معافی مانگی نہ آصف زرداری نے پشیمانی کا اظہار کیا، صبر کا پیمانہ لبریز ہونے پر حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بات ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بلاول پہلے اپنی ماں اور نانا کے قاتلوں کو گرفتار کریں پھر لندن جا کر الطاف حسین کا جینا حرام کریں۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے طرز عمل سے ثابت کر دیا کہ وہ بھٹو کے وارث نہیں، بھٹو کا وارث بھٹو ہی ہو سکتا ہے، پہلے ہی دن سے جنگ کا نقارہ بجانے والا بھٹو کا وارث نہیں ہو سکتا۔ آزاد کشمیر ارکان کے استعفے وزیراعظم آزاد کشمیر کو بھیج دیئے ہیں، ایک دو دن میں گلگت بلتستان سے بھی مستعفی ہو رہے ہیں، ہم نے سندھ میں شہری اور دیہی ہم آہنگی جیسے اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لئے حکومت میں شمولیت اختیار کی لیکن اب پانی سر سے گزر چکا ہے، پیپلز پارٹی کے کم عمر چیئرمین نے عمر کا لحاظ کئے بغیر ہمارے قائد کو باقاعدہ دھمکی دی۔ اب ہمارا فیصلہ تبدیل ہونے کا کوئی امکان نہیں۔ آزاد کشمیر میں بھی پیپلزپارٹی کی حکومت ہے اس لئے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا، انتظامی بنیادوں پر صوبوں کی تقسیم کو غلط رنگ نہ دیا جائے، سندھ میں جتنے بھی انتظامی یونٹ یا صوبے بنیں سیاسی استحقاق قائم رکھیں گے۔ سندھ میں شہری اور دیہی ہم آہنگی جیسے اعلیٰ مقاصد کیلئے ہم حکومت میں شامل رہے ہیں مگر پانی سر سے گزر چکا ہے۔ پیپلز پارٹی کے ناروا سلوک کی داستان تو بہت طویل ہے لیکن عیدالاضحیٰ کے بیان کے بعد برداشت کی حد ختم ہوگئی ہے، اپنے غیر جمہوری رویئے کی وجہ سے پیپلز پارٹی قومی کی بجائے علاقائی جماعت بن کر رہ گئی، اس وقت پیپلزپارٹی صرف سندھ کی جماعت تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ پیپلز پارٹی سندھ میں کرپشن اور لینڈ مافیا کی سرپرستی کر رہی ہے، پیپلز پارٹی نے کسی موقع پر فیصلوں میں ہم سے مشاورت نہیں کی۔ بلاول نے اپنے کیریئر کا آغاز سیاسی تصادم سے کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں پر تنقید کی ہے، آزاد کشمیر اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے دو ارکان ہیں جن میں سلیم بٹ وزیر کھیل و ثقافت امور نوجوانان اور طاہر کھوکھر وزیر ٹرانسپورٹ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا بلاول پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں پھر بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آبادی کے لحاظ سے نئے صوبے بنائے۔کراچی کو اس کی آبادی کے مطابق فنڈز دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے غیر جمہوری روئیے کے باوجود ان کا ساتھ دیتے رہے مگر اب نہیں دے سکتے۔ سندھ اور آزاد کشمیر سے علیحدہ ہو گئے ہیں۔ ہم آہنگی کے قیام کی خاطر پیپلز پارٹی کے ساتھ رہے۔ اب فیصلہ تبدیل ہونے کا امکان نہیں۔ شور مچایا گیا کہ ہم پھر حکومت میں شامل ہوجائیں گے مگر حکومتوں سے الگ ہونے کا فیصلہ حتمی ہے۔ سندھ میں شہری اور دیہی ہم آہنگی جیسے اعلی مقاصد کے لئے ہم حکومت میں شامل رہے۔ پیپلز پارٹی کے کم عمر چیئرمین نے الطاف حسین کے خلاف بات کی۔ پیپلز پارٹی نے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا۔ عمر کا لحاظ نہ کرتے ہوئے الطاف حسین کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے گئے اب ہم علیحدہ نہ ہوں تو اور کیا کریں۔ سندھ حکومت نے آئین اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دیں۔ پیپلز پارٹی کا رویہ آمرانہ رہا۔ بلاول بھٹو زرداری کا الطاف حسین سے متعلق بیان صبر و ضبط سے باہر ہے۔ بلاول کا بیان ایک وجہ بنا کر ہمیں علیحدگی کا فیصلہ کرنا پڑا۔ بھٹو کا وارث بھٹو ہو سکتا ہے، زرداری نہیں۔ بلاول نے تمام سیاسی جماعتوں پر تنقید کرکے کیریئر کا آغاز کیا۔ پیپلز پارٹی نے کروڑوں روپے خرچ کرکے جلسہ کیا کوٹہ سسٹم پر نظرثانی کی جائے۔ کوٹہ سسٹم کی مدت پوری ہو چکی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے بیان کے بعد واپسی کا راستہ ممکن نہیں۔ جرائم کی سرپرستی کا راستہ پیپلز پارٹی کا ہو سکتا ہے۔ مردم شماری درست ہو جائے تو سندھ کی شہری آبادی 70 فیصد ہو گی۔ کوٹا سسٹم کی معیار ختم ہو چکی ہے مگرآ ج بھی اس پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔ ہم نے اپنی حکومت کے خلاف دھرنا دیا اور بجٹ بھی دیا۔ شہری علاقوں کا جو 40 فیصد کوٹہ تھا وہ بھی 10 فیصد سے کم دیا جا رہا ہے۔ نئے صوبے سندھ سمیت پورے ملک میں بنیں گے۔ انتظامی بنیادوں پر صوبوں کی تقسیم کو غلط رنگ نہ دیا جائے۔ سندھ میں جتنے بھی انتظامی یونٹس یا صوبے بنیں سیاسی استحقاق قائم رکھیں گے۔ انہوں نے کہا بلاول پہلے اپنی ماں اور نانا کے دشمنوں کا جینا حرام کریں پھر لندن جا کر الطاف حسین کا جینا حرام کریں۔گلگت بلتستان میں ایم کیو ایم کے صوبائی وزیر راجہ اعظم خان آج استعفیٰ وزیراعلیٰ سید مہدی شاہ اور گورنر گلگت بلتستان کو پیش کریں گے۔ دوپہر ایک بجے وہ پریس کانفرنس کے ذریعے استعفیٰ کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔