• news

ملالہ کو امریکہ میں لبرٹی میڈل سے نوازا گیا‘ ایک لاکھ ڈالر پاکستان میں تعلیم امدادی کاموں کیلئے وقف کرنیکا اعلان

نیویارک (نمائندہ خصوصی+ نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) دنیا کی سب سے کم عمر نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کو فلاڈلفیا میں لبرٹی میڈل سے نوازا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں فوربس انڈر 30 ڈوئر ایوارڈ بھی دیا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ فلاڈلفیا میں انڈر 30 سمٹ کے موقع پر دیا گیا۔ ملالہ یوسف زئی نے پھر عالمی امن اور عالمی سطح پر تعلیم کی اپیل کو دہرایا۔ امریکی نیشنل کانسٹی ٹیوشن سنٹر کی ویب سائٹ کے مطابق لبرٹی میڈل ہر سال ایسے شخص کو دیا جاتا ہے جو آزادی کی نعمت کی حفاظت کیلئے بے حد کوشش کرتا ہے۔ یہ میڈل انکی بے مثال بہادری پر دیا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ ہر سال فلاڈیلفیا میں دیا جاتا ہے۔ اس موقع پر ملالہ یوسفزئی نے کہا دنیا میں کہیں بھی کوئی لڑکی یا کوئی بچہ ایسا نہ ہو جو تعلیم سے محروم رہ جائے۔ اس میڈل کے ساتھ انہیں ایک لاکھ امریکی ڈالر کے نقد انعام سے بھی نوازا گیا۔ ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ وہ اس اعزازی رقم کو پاکستان میں تعلیم اور امدادی کاموں کیلئے وقف کرنا چاہتی ہیں۔ ملالہ یوسفزئی بچوں اور لڑکیوں کی تعلیم کیلئے ملالہ فنڈ چلاتی ہیں۔ تعلیم کے متعلق حال ہی میں ہونے والے انکشاف کے مطابق پاکستان میں کروڑوں بچے آج بھی تعلیم سے محروم ہیں۔ ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے تعلیم کے حق سے محروم ہیں جن میں سے 50 فیصد سے زیادہ کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔ ملالہ نے کہا کہ نوبل امن انعام سے بچوں کی تعلیم کیلئے کام کرنے کی ترغیب اور حوصلہ ملا ہے وہ چاہتی ہیں کہ دنیا کا ہر ایک بچہ سکول جائے۔ ملالہ نے عالمی امن اور تعلیم پر زور کے حوالے سے اپنا مؤقف دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کوئی لڑکی کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہیں ہونا چاہئے۔ یہ ایوارڈ بہادری اور تعلیم کے شعبہ میں خدمات کے عوض دیا گیا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ لبرٹی میڈل حاصل کرنے پر فخر ہے جس کے حصول کے بعد تعلیم کے فروغ اور بچوں کے حقوق کے لئے جاری مہم کو مزید تیز کرنے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ ملالہ نے انعامی رقم پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لئے وقف کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم بہترین ہتھیار ہے جس کے ذریعے غربت، جہالت اور دہشتگردی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے تمام ممالک سے اپیل کی کہ وہ ہتھیاروں کے بجائے تعلیم پر رقم خرچ کریں جس میں بچوں کا مستقبل پوشیدہ ہے۔ اس موقع پر این سی سی کے چیئرمین جیب بش نے کہا کہ ملالہ یوسفزئی کی آزادی اور برابری کے لئے جاری لڑائی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ ایسی رہنما ہیں جو تعلیم کے لئے مخلص ہیں اور تمام نوجوانوں کو ملالہ کے نقش قدم پر چل کر سٹیٹس کو کے خاتمے اور دنیا بھر میں تبدیلی کے لئے کوششیں کرنی چاہیے۔ ملالہ یوسفزئی سے قبل یہ میڈل سابق امریکی صدور ایچ ڈبلیو بش، بل کلنٹن کے علاوہ نیلسن منڈیلا، شعمون پیریز، کوفی عنان اور بونو کو دیا جا چکا ہے۔ ملالہ نے کہا کہ تعلیم غربت، جہالت اور دہشت گردی کے خلاف بہترین ہتھیار ہے۔ دنیا بھر سے کہتی ہوں کہ آئیے مل کر جنگوں کا خاتمہ کریں یہ رقم پاکستان میں بچوں کی تعلیم کیلئے خرچ کی جائیگی۔ پی ٹی وی سے انٹرویو میں ملالہ نے کہا کہ میری تمام توجہ بچوں کی تعلیم پر مرکوز ہے۔ نوبل امن انعام جیتنے کی توقع نہیں تھی۔ امید ہے ایک دن پاکستان آئوں گی۔ سوات میں طالبان دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں، پاکستان کی خدمت کرنا چاہتی ہوں۔ نوبل انعام ملنے پر سکول میں مختصر تقریر کی۔ ملالہ فنڈ سے تعلیم کے منصوبے پر کام جاری ہے۔ نوبل انعام کی رقم پاکستان میں بچوں کی تعلیم پر خرچ کی۔ سوات میں بچیوں کو سکالرشپ دی اور ان کے خاندان کو سپورٹ کرتی ہوں۔ ہمارے دل ابھی پاکستان ہی میں ہیں۔ سوات میں 4 موسم ہوتے ہیں لیکن یہاں ایک ہی ہے۔ سیاست کرنے سے میرا مطلب پاکستان کی خدمت کرنا ہے۔ سیاست میں تجربہ انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہمیں اب اجتماعی طور پر کام کرنا چاہئے۔ تمام سیاسی پارٹیوں سے کہتی ہوں کہ پاکستان کی بہتری کیلئے کام کریں۔ مغرب کے عوام میں صبر اور برداشت ہے۔ اپنا پہلا پراجیکٹ سوات میں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب موقع پر ملالہ کے والد اور والدہ نے بھی خطاب کیا۔ ملالہ یوسفزئی نے انکشاف کیا جس روز ان کو امن کا نوبل انعام ملنے کا اعلان کیا گیا اس روز وہ اپنا سکول کا کام مکمل نہیں کر پائی تھی جس کے نتیجے میں استانی سے ڈانٹ بھی پڑی تھی۔ جب مجھے امن کا نوبل انعام  ملا تو میں کلاس روم میں تھی اور ٹیچر کے بتانے پر بہت خوشی ہوئی۔ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی  کی والدہ تورپکئی نے کہاہے کہ  ملالہ کو گھر میں پیار سے بلی اور خوبانی کہہ کر پکارا جاتا ہے۔ ہمارے دل میں خوف ہے لیکن پاکستان ہمارا وطن ہے ہم واپس ضرور جائیں گے۔ مجھے خوشی ہے کہ ملالہ دہشت گردوں سے بچ کر آ گئی۔ حکومت کی طرف سے ملالہ کی سیکیورٹی کیلئے پیشکش کی گئی تھی۔ میں نے ملالہ کی دادی کو حملے کی بجائے ایکسیڈنٹ کا بتایا تھا۔ ملالہ یوسفزئی کے والد ضیاء الدین یوسفزئی نے کہا کہ ہم وہ لوگ نہیں جنہیں استعمال کیا جا سکے‘ ملالہ نے سوات کے سکول کی بچیوں کو خواب دیکھنا سکھایا۔ میں عدم تشدد کا قائل ہوں لیکن تنقید کرنے والوں کا بھی خیرخواہ ہوں۔ ہم وہ لوگ نہیں جنہیں استعمال کیا جاسکے۔ ملالہ نے تو سوات کے سکول کی بچیوں کو خواب دیکھنا سکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے مسلمان ہونے کیلئے کسی سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔
ملالہ

ای پیپر-دی نیشن