پنجاب اسمبلی: نوبل انعام ملنے پر ملالہ کو مبارکباد کی متفقہ قرارداد
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ کامرس رپورٹر+ سپورٹس رپورٹر+ نوائے وقت نیوز) پنجاب اسمبلی میں ملالہ یوسف زئی کو امن کا نوبیل انعام ملنے پر مبارکباد اور خراج تحسین کی متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا یہ ایوان دختر پاکستان ملالہ یوسف زئی نے بچیوں کی تعلیم کے لئے جو آواز بلند کی ہے وہ انتہائی حوصلہ افزا ہے، نوبیل انعام ملنے پر مبارکباد پیش کرتا ہے ۔ اجلاس میں جمہوریت سے متعلق قرارداد پر بحث میں حکومتی ارکان نے اس کے حق میں جبکہ اپوزیشن ارکان کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ حکومتی رکن ملک وحید نے کہا کہ دو ماہ سے ملکی معیشت کے ساتھ جو کھلواڑ کیا گیا اس کا مقصد صرف جمہوریت کو ڈی ریل کرنا تھا۔ ق لیگ کی خدیجہ عمر نے مسلم لیگ ن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جمہوریت نام کی کوئی چیز ملک میں نہیں ہے۔ پنجاب حکومت سات برس میں میٹرو بس کے سوا کوئی دوسرا منصوبہ نہیں دے سکی۔ ق لیگ کے رکن وقاص موکل نے نکتہ اعتراض پر سپیکر سے مطالبہ کیا کہ سپیکر تحریک انصاف کے ارکان کے استعفوں کے حوالے سے فیصلہ کریں کیونکہ اپوزیشن لیڈر کی عدم موجودگی سے ایوان کی کارروائی متاثر ہو رہی ہے، بغیر اپوزیشن لیڈر کے اجلاس چلانا ممکن نہیں اور سپیکر اس حوالے سے رولنگ دیں۔ سپیکر نے کہا کہ لیڈر آف اپوزیشن میرے لئے اب بھی رکن اسمبلی اور اپوزیشن لیڈر ہیں، رولز کے مطابق میں ان کے استعفوں کو دیکھ رہا ہوں، ایوان میں بیٹھے اپوزیشن ارکان اپوزیشن لیڈر کو منا کر لے آئیں، میں ان کا خیرمقدم کروں گا۔ بعدازاں محکمہ ٹرانسپورٹ کے متعلقہ ممبران اسمبلی کے سوالوں کے جوابات دینے میں پارلیمانی سیکرٹری بے بس نظر آئے اور غلط جوابات دیتے رہے، جس پر حکومتی ممبران ہی محکمہ کی کارکردگی پر برس پڑے، جوابات پارلیمانی سیکرٹری نواز چوہان نے دئیے۔ حکومتی رکن اسمبلی میاں طارق محمود کے سوال کا محکمہ کی طرف غلط جواب دیا گیا جس پر محرک نے احتجاج بھی کیا اور محکمہ کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ ارشد ملک نے پارلیمانی سیکرٹری سے سوال کیا کہ گاڑیوں کی فٹنس کیسے ہوتی ہے، یہی بتا دیں جس پر سیکرٹری لاجواب ہو گئے، محکمہ کی طرف سے بھی کوئی چٹ نہ آئی، بعض سوالات پر سپیکر رانا محمد اقبال نے بھی تحفظات کا اظہار کر دیا۔ وزیر قانون مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس روزانہ 2 گھنٹے تاخیر سے شروع ہوتا ہے ممبرز اگر وقت پر آئیں تو پنجاب اسمبلی کی کارکردگی میں بہتری آ سکتی ہے۔ انہوں نے اس امر کا اظہار رکن اسمبلی عظمیٰ بخاری کے پوائنٹ آف آرڈر پر پر کیا جس میں انہوں نے پلڈاٹ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب اسمبلی کارکردگی کے حساب سے پیچھے ہے۔ عظمیٰ بخاری نے پوائنٹ آف آرڈر میں یہ بھی کہا کہ اسمبلی کے رولز آف پروسیجر میں ترامیم کا بل ابھی تک ایوان میں پیش نہیں ہوا جس پر وزیر قانون نے بتایا کہ رولز آف پروسیجر میں ترمیم کی سمری منظوری کے لئے وزیراعلیٰ کو ارسال کر دی گئی ہے جیسے ہی انہوں نے اس کی منظوری دی اس بل کو ایوان میں پیش کر دیا جائے گا۔ شیخ علائو الدین نے پوائنٹ آف آرڈر پر سپیکر سے استدعا کی کہ ارکان کو اسمبلی کے اجلاس میں پیش کئے جانے والے سوالات ایک روز قبل فراہم کئے جائیں تاکہ ان کو پتہ ہو کہ ان کا سوال آ رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی رکن اسمبلی شہزاد منش نے پوائنٹ آف آرڈر پر سپیکر پنجاب اسمبلی کو نشاندہی کی کہ عیدالاضحیٰ سے 2 روز قبل کینٹ کے علاقے میں جوتوں کی دکان پر ایسے بوٹ فروخت کئے گئے جن کے تلوے پر صلیب مقدس کا نشان تھا ہم نے اس کے مالک کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے تاہم وہ شخص ضمانت پر رہا ہو گیا ہے۔ اس فعل سے ہمارے جذبات مجروح ہوئے ہیں ہم اس کی مذمت کرتے ہیں جس پر سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان نے کہا کہ پاکستان کے تمام شہریوں کے حقوق برابر ہیں اگر کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو اس کا نوٹس لیا جائے گا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر اقلیتی امور طاہر خلیل سندھو نے کہا کہ اس شخص کی ضمانت منسوخ کرائی جائے گی اور اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ سپیکر نے اپوزیشن رکن چودھری غلام مرتضیٰ کی تحریک استحقاق کو استحقاق کمیٹی کے سپرد کرنے کے احکامات جاری کئے۔اجلاس میں مسودہ قانون تعلیم القرآن و سیرت انسٹیٹیوٹ پنجاب 2014ء پیش کیا گیا۔ سپیکر نے مسودہ قانون کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔