• news

’’عالمی برادری بھارتی جارحیت رکوانے میں کردار ادا کرے‘‘ پنجاب کی قرارداد

اسلام آباد+ لاہور (نامہ نگار+ خبر نگار خصوصی+ سپورٹس رپورٹر+ نوائے و قت رپورٹ) قومی اسمبلی اور سینٹ ارکان نے بھارتی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ بھارت کے حملوں کا بھرپور جواب دیا جائے جبکہ پنجاب اسمبلی میں قرارداد متفقہ منظور کی گئی ہے جس میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بھارتی جارحیت رکوانے میں کردار ادا کرے۔ پنجاب اسمبلی میں قرارداد میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے پیش کی جس میں بھارت کی فائرنگ اور گولہ باری کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ بھارت بلا جواز کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری لائن پر فائرنگ اور گولہ باری کر کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ فائرنگ کے باعث بہت سے شہری شہید جبکہ کئی افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ وہ بھارتی جارحیت روکنے اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اقدامات اور اپنا کردار ادا کرے۔ قرارداد میں افواج پاکستان کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا اور کہا گیا کہ افواج پاکستان جس طرح وطن عزیز کی جغرافیائی حدود کا تحفظ کر رہی ہیں اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہیں وہ لائق تحسین ہے۔ قرارداد میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے بھی بھارتی جارحیت کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیاگیا۔ دریں اثناء قومی اسمبلی میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت پر بحث کی گئی۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی خارجہ امور اویس لغاری نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم بی جے پی اور آر ایس ایس کو خوش کرنے کے لئے جارحیت کر رہے ہیں۔ سکاٹ لینڈ کے لوگوں کو ریفرنڈم کا حق دیا جا سکتا ہے تو کشمیریوں کو کیوں نہیں؟ مختلف ممالک میں بیٹھے ہمارے سفارت کار ان معاملات پر کام نہیں کر رہے، بھیگی بلی نہیں بنیں گے۔ بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کا بیان تشویشناک ہے۔ انہیں منہ توڑ جواب دینے کی ضرورت ہے۔ ماروی میمن نے کہا کہ ایل او سی کے معاملے پر سفارتی‘ عسکری اور حکومتی سطح پر بھرپور جواب دیا گیا ہے۔ سینٹ میں بھی بھارتی جارحیت کی مذمت کی گئی۔ رضا ربانی نے کہا ورکنگ باؤنڈری اور کنٹرول لائن پر کشیدگی سمیت دیگر ہمسایوں کیساتھ تعلقات کے حوالے سے وزیر اعظم کو خود ایوان میں آ کر بیان دینا چاہئے اگر وہ نہیں آ سکتے تو مشیر خارجہ کو ایوان کو اعتماد میں لینا چاہئے، گزشتہ روز سینٹ میںسینیٹر رضا ربانی نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے کئی ماہ سے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر کشیدگی کی صورتحال ہے، پاکستان بھارت تعلقات متاثر ہو رہے ہیں، افغانستان کے ساتھ بھی صورتحال اچھی نہیں، سینیٹر حمداللہ نے کہا کہ بھارت کو جارحیت کا منہ توڑ جواب دینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا بھارت ایک سیکولر بھارت نہیں بلکہ ہندو نیشنلسٹ بھارت کے طور پر ابھر کر سامنے آرہا ہے۔ عائشہ سید نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کے رویئے سے سبق سیکھنا چاہئے۔ بھارتی افواج کی بلا اشتعال فائرنگ قابل مذمت ہے۔ ماروی میمن نے کہا کہ تمام جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کو ایل او سی پر جاکر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں جس سے عالمی برادری کو پیغام دیا جائے گا۔ آسیہ ناز تنولی نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزی قابل مذمت ہے۔ بھارتی جارحیت کے خلاف موثر پالیسی بنائی جائے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔ ایم کیو ایم کی رکن فوزیہ حمید نے کہا کہ فائرنگ اور گولہ باری سے دونوں اطراف لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ میجر (ر) طاہر اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ میں بھرپور انداز میں مسئلہ کشمیر اٹھایا اس کے بعد بھارت نے سیزفائر کی خلاف ورزی کی۔ بھارت کی جانب سے سلامتی کونسل میں مستقل نشستوں میں اضافہ پر بھی وزیراعظم نے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کیا۔

ای پیپر-دی نیشن