• news

چند روز میں بھارت سمیت دنیا کو سخت پیغام دینگے: سرتاج عزیز، قومی اسمبلی: بھارتی جارحیت کیخلاف متفقہ قرارداد

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے سرحدی خلاف ورزی اور بھارتی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انہیں استصواب رائے کا حق نہ دینے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے واضح کیا ہے دو طرفہ تعلقات کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، مسلح افواج ملک کے دفاع کیلئے پوری طرح تیار اور پوری قوم و ریاستی ادارے یکسو ہیں، ملکی سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ این این آئی کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا یہ ایوان بھارت کی جانب سے ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری پر بلا اشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں 14 افراد کی شہادت اور املاک کے نقصانات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہے۔ اس کے جواب میں پاک فوج نے جس جرأت اور بہادری سے کارروائی کی یہ ایوان پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ یہ ایوان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی مرضی کے مطابق حل کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ قومی اسمبلی میں بھارتی فائرنگ کے حوالے سے جاری بحث کو سمیٹتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت بھارتی طرز عمل اور ایل او سی پر فائرنگ کے معاملے پر ایوان کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ مسئلہ اتنا اہم ہے کہ صرف وزارت خارجہ اور حکومت میں نہیں پوری قوم کو اس پر آواز بلند کرنی چاہیے کہ ہم ملک پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے‘ پاک فوج ملک کے تحفظ اور سلامتی کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ دو طرفہ تعلقات کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم کے خصوصی مشیر سرتاج عزیز نے ایک انٹرویو میں مسئلہ کشمیر پر بھارت کی ڈکٹیشن کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے آئندہ چند روز میں کشمیر کے حوالے سے نئی دہلی سمیت پوری دنیا کو ایک سخت پیغام دیا جائیگا کیونکہ پارلیمنٹ کشمیر کے حوالے سے اہم اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کشمیر کوئی مسئلہ نہیں تو پھر کشمیر میں سات لاکھ فوجیوں کی تعیناتی کا کیا جواز ہے اور لائن آف کنٹرول پر آر پار فوجیں ایک دوسرے پر بندوقیں تانے کیوں کھڑی ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر چین سے نہیں بیٹھے گا۔ بھارتی وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری کے موقع پر نواز شریف سے جو ملاقات ہوئی تھی اس میں بھارتی وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور مذاکرات بحال کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی لیکن اس میں کشمیر کو نان ایشو بنانے کی بات کی تھی تاہم پاکستان کشمیریوں کو نظر انداز کر کے مذاکرات کی گاڑی کو آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا پاکستان بھارت کی بالادستی قبول نہیں کریگا بلکہ ملکی سالمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرتا رہے گا اور اسی بنیاد پر بھارت نے مذاکراتی عمل منسوخ کر دیا۔ انہوں نے کہا ہماری پارلیمنٹ کشمیر کے حوالے سے اہم فیصلے لے رہی ہے اور دنیا کے ساتھ بھارت کو بھی آئندہ چند روز کے اندر کڑا پیغام ملے گا۔ اے پی پی کے مطابق ایوان بالا میں پالیسی بیان دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا بھارت نے رواں سال ورکنگ بائونڈری کی 224 خلاف ورزیاں کی ہیں، یہ ایک سوچا سمجھا  اور گیم پلان کا حصہ ہے، پاکستان کی مسلح افواج نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا ہے، بھارت نے چالیس سال میں کبھی مذاکرات کو سنجیدہ نہیں لیا، بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے، اس کے عزائم واضح ہو گئے ہیں، بھارت جو بھی کر لے کشمیر کی حیثیت تبدیل ہو گی نہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر اثر پڑے گا، بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں کو بے نقاب کرنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر مہم چلائیں گے، امریکہ کی طرف سے سلامتی کونسل کے مستقل ممبر کے لئے بھارت کی حمایت کوئی بات نہیں لیکن وہ کبھی بھی سلامتی کونسل کا مستقبل ممبر نہیں بن سکتا۔انہوں نے کہا بھارت کا منصوبہ ہے کسی طرح کشمیر کو ہڑپ کرلیں جو کبھی بھی نہیں ہونے دیا جائیگا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سرتاج عزیز نے کہا سیلاب کے موقع پر بھارتی حکومت کی بے حسی پوری دنیا نے دیکھی۔ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر کو یونین کا حصہ بنانا چاہتی ہے۔ کشمیر کو 3 حصوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بی جے پی مقبوضہ کشمیر کے علاقوں کو بھارت کا حصہ بنانا چاہتی ہے۔ اے پی پی کے مطابق مقامی حکومت کے انتخابات کے لئے حلقہ انتخابی حد بندی کے لئے ترمیمی آرڈیننس قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ قومی اسمبلی میں وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے انتخابی فہرستیں (ترمیمی) آرڈیننس اور حلقہ بندیاں (ترمیمی) آرڈیننس ایوان میں پیش کئے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا پارلیمنٹ نے بالغ نظری کا مظاہرہ کیا، حکومت کو مشاورت کے ساتھ آئندہ آگے بڑھنا چاہیے، طاہر القادری کا دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ قابل تعریف ہے، تحریک انصاف بھی دھرنا ختم کرکے پارلیمنٹ میں آکر اپنا کردار ادا کرے اس سے ان کے سیاسی قد میں اضافہ ہوگا۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا طاہر القادری کے دھرنا ختم کرنے کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں، تحریک انصاف کو بھی واپس آکر ایوان میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔  پاک فوج کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ ہمارے اندر کا خلفشار بھارت کو شہہ دے رہا ہے۔ اس معاملے کو قومی سطح پر حل کرنا چاہیے۔ بھارت ہمارے اندرونی حالات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو یہ اس کی بھول ہے۔ ہم اپنی تمام سرحدوں کا دفاع کر سکتے ہیں۔ ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ کوئی ایسا وقت آگیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ہماری فوج بیک وقت مشرقی اور مغربی سرحدوں کی حفاظت کرنے کی استعداد رکھتی ہے۔ بجلی کے زائد بلوں کی تحقیقات چند روز میں مکمل ہوجائے گی۔ صارفین کو زائد  رقم واپس اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ سپیکر نے کہا بلوچستان سے ہزارہ کمیونٹی کے ہجرت کے معاملہ کو یہاں زیر بحث لایا جائے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ مزید براں ہندوئوں کے مذہبی تہوار دیوالی کے احترام میں قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو منعقد نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن