• news

سندھ اسمبلی: سول سرونٹ ترمیمی سمیت 3 بل منظور ‘چہرہ برا لگتا ہے تو مہاجر صوبہ بنا دیں: رکن متحدہ

کراچی (نوائے وقت نیوز+ نیوز ایجنسیاں) سندھ اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز سپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سندھ سول سرونٹ ترمیمی بل 2014ءایوان میں کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا جبکہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے اور سندھ سپیشل ڈویلپمنٹ بورڈ کے نام سے ادارہ قائم کرنے کے بل بھی منظور کر لئے گئے جبکہ بیگم نصرت بھٹو کو خراج تحسین کی قرارداد سمیت 4 قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کر لی گئیں۔ سندھ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ بل 2014 اور سندھ سپیشل ڈویلپمنٹ بورڈ کے قیام کا بل ایوان میں پیش کر دیا گیا، بل کو کمیٹی کے سپرد کرنے کا اپوزیشن نے مطالبہ کیا۔ بل میں کچی آبادیوں کو ریگولر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بل پیش کرنے سے قبل اسکی کاپیاں فراہم نہ کرنے پر ایم کیو ایم کے ارکان نے شدید احتجاج کیا جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے رکن اسمبلی نے مہاجر صوبے کے قیام کا مطالبہ کر دیا جس پر پیپلزپارٹی کے ارکان سیخ پا ہو گئے۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان نے فنڈز نہ ملنے پر احتجاج کیا وقفہ سوالات میں اپوزیشن رکن فنکشنل لیگ نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ خیر پور میں پانی اور سیوریج کی بد ترین صورتحال ہے، سکیم مکمل نہیں ہو سکیں، فنڈز مل جاتے تو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ جواباً رکن ایم کیو ایم محمد حسین کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ فنڈز خیر پور کو دیئے گئے، اجلاس میں پبلک سروس کمیشن میں تقرریوں میں کوٹے سے متعلق ایم کیو ایم کے کامران اختر نے توجہ دلاﺅ نوٹس میں کہا کہ سندھ کے شہری علاقے کے لوگوں کو سازش کے تحت دیو ار سے لگایا جا رہا ہے۔وزیر قانون سندھ صابر حسین قائم خان نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن کے 2008ءکے امتحانات میں تمام قوانین پورے کئے گئے۔ 107افسران فائز ہوئے، کوٹے کو بھی مد نظر رکھا گیا۔ آپریشن ضرب عضب میں آئی ڈی پیز کے لئے سندھ میں کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ آئی ڈی پیز نے سرکاری زمینوں اور رفاعی پلاٹوں پر کچی آبادیاں قائم کر لی ہیں۔ایم کیو ایم کے کامران اختر نے کہا کہ عوام میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے۔ مہاجروں کا چہرہ برا لگتا ہے تو مہاجر صوبہ بنا دیں شرجیل میمن نے جواب میں کہا کہ ایوان میں حساس سیاسی معاملات پر بات نہ کی جائے۔ ہمیں جتنا لاڑکانہ اور خیر پور عزیز ہے، کراچی بھی اتنا ہی عزیز ہے، پیپلز پارٹی کا موقف واضح ہے، مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں۔ متنازع ایشوز ایوان میں نہ لائے جائیں کیونکہ اس سے سندھ کے عوام میں شدید بے چینی پھیلے گی اور خون خرابے کا بھی خدشہ ہے۔
بل منظور

ای پیپر-دی نیشن